شوگر کے مریضوں کے لیے ذہنی دباؤ کتنا خطرناک ہے؟

ویب ڈیسک

شوگر کے مریضوں کے لیے جسم میں موجود شوگر لیول پر قابو پانا نہایت ضروری ہے۔
اگر شوگر لیول پر قابو نہ پایا جائے تو اس بیماری کے شکار افراد کو کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

طبی ماہرین کے مطابق شوگر لیول کو قابو میں رکھنے کے لیے جہاں غذا اور ڈائٹ بے حد ضروری ہے، وہیں ذہنی سکون اور اطمینان سے بھی اسے قابو کیا جا سکتا ہے

این ڈی ٹی وی کے مطابق ذہنی دباؤ بھی ان عناصر میں شامل ہے، جس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے

جب انسان شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس سے صحت پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ ذہنی دباؤ سے انسان کو وزن بڑھنے یا کم ہونے اور نیند کے اوقات میں تبدیلی کے علاوہ بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

میڈیکل سائنس کے مطابق جب انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے، تو جسم میں مخصوص ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جس سے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے باعث ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے

ماہر نفسیات ڈاکٹر سامنت درشی کہتے ہیں ”ذہنی دباؤ پر قابو رکھنا اس لیے بھی اہم ہے کہ اس سے خون میں گلوکوز پر فرق مرتب ہوتے ہیں۔ جب انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے اس وقت جسم میں ہارمونز کا اخراج شروع ہو جاتا ہے، جو خون میں گلوکوز کی سطح کو بلند کرتے ہیں۔ یہ شوگر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے جو خون میں شوگر لیول کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ذہنی دباؤ کے باعث بلڈ شوگر لیول پر بھی ’کارٹیسول‘ اور ’ایڈرینالین‘ ہارمونز کے اخراج کے باعث اثر پڑ سکتا ہے“

اس کے علاوہ شوگر کی بیماری کے شکار افراد ذہنی دباؤ کے باعث اپنی خوراک اور ورزش میں بھی کوتاہی کر سکتے ہیں

ڈاکٹر سامنت درشی مزید کہتے ہیں ”شوگر کے شکار افراد کے لیے ذہنی دباؤ کو کم کرنا بہت ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ کو آرام، ورزش اور تھراپی کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مریضوں کو ہر طرح سے سکون ملے گا اور وہ اپنی صحت کو اچھے طریقے سے بہتر رکھ پائیں گے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close