مچھلیوں کی تازگی کے گریڈز: تازہ اور باسی مچھلی کی پہچان کیسے کی جائے؟

ویب ڈیسک

مچھلی انسانی غذا کا ایک بہت اہم جز ہے، مچھلی میں وہ خاص پروٹینز اور معدنیات پائی جاتی ہیں، جو عام طور پر دوسری غذاؤں سے نہیں ملتیں، ضرورت کے مطابق ان کی کمی کو پھر ادویات کے ذریعے پورا کرنا پڑتا ہے

مچھلی میں اللہ نے اومیگا 3، فیٹی ایسڈ، وٹامن بی 12، 6،3،1،2، وٹامن ڈی3، سلینیم، کیلشیم، فاسفورس، آئرن، زنک غرض یہ کہ بے تحاشا فوائد رکھے ہیں، یہ وہ چیزیں ہیں، جو ہارٹ اٹیک کے خطرات کم کر دیتی ہیں اور ہمارا شوگر اور بلڈ پریشر لیول نارمل رکھتی ہیں

مچھلی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے، یہ فالج جیسے مرض کے خطرات کو کم کر دیتی ہے، کینسر جیسے جان لیوا مرض سے حفاظت کرتی ہے، اس کے علاوہ بھی متعدد فوائد ہیں، جو ہم مچھلی کھا کر حاصل کر سکتے ہیں

کیا مچھلی صرف سردی میں کھانی چاہیے؟

کہا جاتا ہے کہ مچھلی صرف سردی میں کھانی چاہیے، یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے، مچھلی کا استعمال سال کے بارہ مہینے کرنا چاہیے، ڈاکٹر حضرات بھی ہفتے میں دو بار مچھلی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں

لیکن مچھلی سے اس کے تمام فوائد کے حصول کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بھی پائی جاتی ہے، اور بدقسمتی سے ہم کم علمی کی وجہ سے مچھلی کی افادیت سے محروم رہ جاتے ہیں

مچھلی فروشوں کی دھوکے بازیاں

اس کی بڑی وجہ مچھلی کی پہچان نہ ہونا ہے، اسی چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مچھلی فروش باسی مچھلی کو تازی کہہ کر فروخت کر دیتے ہیں، عام طور سے مچھلی فروش آپ کو سب سے پہلے مچھلی کے گلپھڑے کھول کر دکھاتا ہے، جو مضر صحت فوڈ کلر استعمال کر کے لال کیا ہوا ہوتا ہے، اور تو اور کچھ مچھلی فروش مچھلی ہی غلط دے دیتے ہیں، مثال کے طور پر سرمئی بول کر سارم اور ٹونا بیچ دیتے ہیں

مچھلی کی چمک بھی تازگی کی پہچان ہوتی ہے لیکن کچھ مچھلی فروشوں نے اس کا بھی حل نکال لیا ہے، اور پانی میں تیل ملا کر مچھلی پر اسپرے کرتے رہتے ہیں

بعض اوقات آپ کو مارکیٹ میں پہلے سے بون لیس کی ہوئی مچھلی بھی نظر آتی ہے، جو مُشکا مچھلی کے نام پر فروخت کی جاتی ہے لیکن وہ مشکا قطعی نہیں ہوتی، اس لیے پہلے سے کٹی ہوئی مچھلی اور صاف شدہ جھینگا خریدنے سے اجتناب کریں

کچھ مچھلیوں کی شکل ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہے، اسی چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سستی مچھلی کو مہنگی مچھلی کے دام پر بھی بیچ دیا جاتا ہے۔ بازار میں فرائی مچھلی بیچنے والے بھی جھوٹ سے کام لیتے ہیں اور سستی مچھلی کو مہنگی مچھلی بتا کر بیچتے ہیں، کیوں کہ مچھلی کٹنے اور مصالحہ لگنے کے بعد نہیں پہچانی جا سکتی

مچھلی خریدتے وقت تازہ مچھلی کی پہچان کیسے کی جائے؟

ہم میں سے اکثر لوگ اس بات سے انجان ہوتے ہیں کہ مچھلی خریدتے وقت اس کے تازہ ہونے کی پہچان کیسے کی جائے، لیکن یہ کام اتنا مشکل بھی نہیں، بلکہ ہم صرف چند عام باتوں کا خیال رکھ کر تازہ مچھلی کی پہچان کر سکتے ہیں

اس سلسلے میں سب سے پہلے بات کی جائے مچھلی کی بُو کی… تو اکثر افراد کو مچھلی کی بُو پسند نہیں ہوتی، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ مچھلی کی بُو کی نوعیت تازہ مچھلی کی پہچان میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے

اچھی مچھلی کی بُو زیادہ بری نہیں ہوتی بلکہ معتدل ہوتی ہے، اس کے مقابلے میں اگر بہت بری بو آ رہی ہے، تو یہ پہلی نشانی ہے کہ یہ مچھلی باسی ہے یا کیمیکلز سے محفوظ کی گئی ہے، ایسی بُو اکثر اسے پکانے کے بعد بھی برقرار رہنے کا امکان ہوتا ہے

– تازہ مچھلی ہمیشہ سخت ہوگی، مچھلی کو انگلی سے دبائیں تو وہ واپس اصلی حالت میں آ جاتی ہے

یعنی تازہ مچھلی کی ایک پہچان اس کی مستحکم ساخت ہے. تازہ مچھلی کا جسم اندر اور باہر سے ٹھوس یا مستحکم ہوتا ہے اور اس کی جلد میں چمک ہوتی ہے. جب انگلی سے جسم کو دبایا جائے تو اندر جانے والا حصہ اسپرنگ کی طرح واپس اصل شکل میں آجاتا ہے، جبکہ جلد بھی ڈھیلی نہیں ہوتی. اس کے مقابلے میں باسی مچھلی کی رنگت مدھم ہوتی ہے اور گوشت نرم اور پلپلا ہوتا ہے

تازہ مچھلی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کے جب آپ مچھلی کو سر کی طرف سے پکڑ کر اٹھائیں گے تو مچھلی لٹکنے کی بجائے سیدھی رہے گی

یہ بھی یقینی بنائیں کہ اس کا جسم ہلکا سا پھسلن والا ہو اور گوشت کی رنگت بدلی ہوئی نہ ہو۔ تازہ مچھلی کے گوشت کا رنگ شوخ گلابی رنگ کا ہوتا ہے اور اس کے ٹکڑے کرتے ہوئے خون بھی خارج ہوتا ہے۔ لیکن ایک بات ذہن میں رہے کہ مختلف مچھلیوں کا گوشت رنگت کے اعتبار سے قدرتی طور پر بھی مختلف ہوتا ہے

سطح پر دراڑوں والی مچھلی بھی اکثر اوقات تازہ نہیں ہوتی۔ جب فلیٹ خراب ہونے لگتا ہے تو اس کے ریشے پھٹ جاتے ہیں اور الگ ہوجاتے ہیں۔ ایک تازہ فلیٹ کی سطح ہموار، یکساں ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ایک ناہموار کٹ پھاڑ کی طرح لگ سکتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ خراب ہونے والی فلیٹ تنگ نظر آئے گی، جو جلد کو پھاڑ دیتی ہے۔ قریب سے دیکھیں اور دیکھیں کہ کیا واقعی جلد پھٹ رہی ہے، یا صرف ایک ناہموار کٹ ہے

– کہتے ہیں کہ آنکھیں جھوٹ نہیں بولتیں، تو مچھلی کی آنکھیں بھی جھوٹ نہیں بولتیں، شاید یہ سننے میں آپ کو عجیب سا لگے لیکن حقیقت یہی ہے۔ مچھلی خریدتے وقت اس کی آنکھوں کو دیکھیں

تازہ مچھلی کی آنکھیں صاف، چمکدار اور پوری ہوتی ہیں، جبکہ ان میں دھندلا پن اس چیز کی علامت ہے کہ اسے وہاں رکھے بہت دیر ہو چکی ہے اور وہ باسی یا خراب ہے

تازہ مچھلی کی آنکھ سفید ہوگی، لال آنکھ یا اندر دھنسی ہوئی آنکھیں باسی مچھلی کی پہچان ہیں

– تازہ مچھلی کی ایک پہچان اس کے گلپھڑوں کا صاف اور شوخ سرخ رنگ کا ہونا بھی ہے ، مچھلی عمر بڑھنے سے گلپھڑے کا رنگ مدھم اور بھورا ہونے لگتا ہے، جبکہ ان میں بو واضح علامت ہے کہ وہ مچھلی تازہ نہیں ہے

تازہ مچھلی کے گلپھڑے میں ایک لیس ہوگی، جو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے

مچھلی کے گلپھڑے میں ہاتھ لگا کر بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اصلی رنگ ہے یا کلر استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ مچھلی فروش اسے تازہ دکھانے کے لیے گلپھڑوں پر رنگ کر دیتے ہیں

گریڈ کے حساب سے قیمت

مچھلی کی قیمت کی بات کی جائے تو مچھلی اپنے گریڈ کے حساب سے بکتی ہے، اے، بی اور سی گریڈ

اگر A گریڈ کی مچھلی کی قیمت 1000 روپے کلو ہے، تو B گریڈ کی 700 سے 800 رہے تک، اور C گریڈ کی 500 سے 600 روپے تک ہوتی ہے

عام طور پر ہمارے قریبی بازاروں میں B اور C گریڈ مچھلی فروخت ہوتی ہے، اگر آپ کو A گریڈ مچھلی خریدنی ہے تو آپ کو فشری کا رخ کرنا پڑے گا، کراچی میں مچھلی کی 2 منڈیاں لگتی ہیں۔ پہلی منڈی رات 4 بجے سے صبح 9 بجے تک لگتی ہے، جسے ’گجے کی منڈی‘ کہا جاتا ہے، گجے کا مطلب ان کشتیوں کا مال ہوتا ہے، جو کشتیاں ایک یا دو مہینے کے لیے سمندر میں شکار کے لیے جاتی ہیں۔ اتنے عرصے میں مچھلی کی کوالٹی گر جاتی ہے اور یہ مچھلی تھوڑی سستی ہوتی ہے

دوسری منڈی دوپہر تین بجے سے مغرب تک لگتی ہے، اس وقت کی مچھلیاں ان کشتیوں والی ہوتی ہیں، جو بارہ اور چوبیس گھنٹے کے لیے شکار پر جاتی ہیں، ان کشتیوں کی مچھلیاں A گریڈ اور ایکسپورٹ کوالٹی کی ہوتی ہیں، اس لیے یہ مچھلیاں گجے کی مچھلیوں سے مہنگی ہوتی ہیں

کانٹے

مچھلی میں کانٹوں کے حوالے سے بات کی جائے تو سمندر کی ننانوے فی صد مچھلیوں میں صرف بیچ کا ایک کانٹا ہوتا ہے، جسے ’کنگی‘ کہتے ہیں، اور گوشت میں کانٹے نہیں ہوتے

زیادہ کانٹے میٹھے پانی یعنی دریائی مچھلی میں پائے جاتے ہیں، جن میں رہو، گلفام، تلاپیا، کتلا، پلہ، سنگاڑہ، ملی اور مہاشیر شامل ہیں، جب کہ زیادہ کانٹوں والی سمندری مچھلیوں میں سافی، سمندری بام، سمندری پلہ اور سلیمانی شامل ہیں

یاد رہے کہ دریا یا ڈیم یعنی میٹھے پانی کی مچھلیاں اب مارکیٹوں میں دستیاب نہیں ہیں، مارکیٹوں میں جتنی بھی میٹھے پانی کی مچھلیاں ہیں وہ سب فارم کی ہوتی ہیں، جو قدرتی حالات میں نہیں پلتیں، اس لیے انہیں لینے سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ یہ صحت بخش نہیں ہوتیں، یہ بھی ذہن میں رہے کہ سمندری مچھلی کی فارمنگ نہیں ہو سکتی

چھلکے

ایک اہم بات یہ کہ، مچھلی کے چھلکے (Scales) کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، کچھ لوگ بغیر چھلکے کی مچھلی کھانے سے گریز کرتے ہیں، لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ عام طور پر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ کون سی مچھلی چھلکے والی ہوتی ہے

اکثر لوگ کالا پاپلیٹ، سارم، امروز کو بھی بغیر چھلکے کی مچھلی سمجھتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، ان مچھلیوں پر باریک چھلکا موجود ہوتا ہے

بغیر چھلکے والی سمندری مچھلیوں میں سرمئی، سفید پاپلیٹ، ٹونا، شارک، سوارڈ فش اور کیٹ فش شامل ہیں

مچھلی بے شک طاقت کا خزانہ ہے لیکن مچھلی کے یہ سب فوائد ہم تازہ مچھلی یعنی A گریڈ کا انتخاب کر کے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close