دنیا کے مشہور ترین انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو اپنے نئے چیٹ باٹ ’بارڈ‘ کے ایک اشتہاری ویڈیو میں غلط معلومات شیئر کرنے پر ایک سو ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ گیا ہے
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق گوگل نے بدھ کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے اپنے چیٹ بوٹ ’بارڈ‘ کی تعارفی وڈیو جاری کی۔ اس وڈیو میں لوگوں کی جانب سے نشان دہی کی گئی کہ چیٹ بوٹ ’بارڈ‘ نے یہ معلومات درست فراہم نہیں کیں کہ نظامِ شمسی سے باہر کسی سیارے کی سب سے پہلے کس سیٹلائٹ یا دور بین کے ذریعے تصویر لی گئی تھی
’بارڈ‘ کی اس غلطی کے بعد ‘رائٹرز’ کے مطابق گوگل کے شیئرز میں بدھ کو ریگولر ٹریڈنگ میں 9 فی صد تک کمی آئی۔ یہ کمی گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں آنے والی مجموعی کمی سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ یوں گوگل کی پیرنٹ کمپنی ’الفا بیٹ کارپوریشن‘ کو ایک بھاری نقصان اٹھانا پڑا
گوگل کی وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص ’بارڈ‘ میں ٹائپ کرتا ہے کہ خلائی دوربین جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے کیا نیا دریافت کیا گیا ہے، جس سے وہ اپنے نو سالہ بچے کو آگاہ کر سکے؟
اس کے جواب میں ’بارڈ‘ کا ٹائپ شدہ جواب نظر آتا ہے، جس میں کئی تفصیلات موجود ہیں۔ ساتھ ہی ایک جواب یہ بھی ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے ذریعے سب سے پہلے نظامِ شمسی سے باہر کسی سیارے کی تصویر لی گئی تھی
جبکہ یہ درست معلومات نہیں ہیں، کیونکہ یورپین سدرن آبزرویٹری کے ویری لارج ٹیلی اسکوپ (وی ایل ٹی) کے ذریعے 2004ع میں سب سے پہلے نظامِ شمسی سے باہر کسی سیارے کی تصویر لی گئی تھی۔ اس کی تصدیق امریکہ کی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ نے بھی کی تھی
رائٹرز کے مطابق جب بارڈ کی غلطی سے متعلق گوگل کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ٹول کی ٹیسٹنگ میں انتہائی سخت جانچ کی ضرورت ہوتی ہے
انہوں نے ’بارڈ‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گوگل ایسا ہی کچھ اپنے ٹرسٹڈ ٹیسٹر پروگرام کے ذریعے شروع کر رہا ہے۔اس کے ٹیسٹر پروگرام اور باہر سے ملنے والے فیڈ بیک کی بنیاد پر ’بارڈ‘ کے ذریعے معلومات کے حصول اور معیار کو بہتر کرنا ممکن ہے
بدھ کو اپنی لائیو پریزنٹیشن میں گوگل نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اپنے سرچ فنکشن میں بارڈ کو کب شامل کرے گا تاہم کمپنی نے نئے فیچر میں سامنے آنے والیغلطی کو تسلیم کیا ہے
گوگل نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بارڈ کی ایک جِف ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں کہا کہ انتہائی پیچیدہ موضوعات کو سادہ کر کے پیش کیا جائے گا لیکن اس کے بجائے چیٹ باٹ نے ایک سوال کا غلط جواب پیش کر کے کمپنی کو مشکل میں ڈال دیا ہے
گوگل نے دنیا میں تیزی سے مقبول ہونے والے اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی’ کے مقابلے کے لیے پیر کو ’بارڈ’ متعارف کرایا تھا۔ ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ پر معلومات کی تلاش کے لیے گوگل کو حالیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹکر کے مقابلے کا سامنا ہے
الفابیٹ کی حریف کمپنی مائیکروسافٹ کی مدد سے شروع ہونے والے نئے اسٹارٹ اپ اوپن آرٹیفیشل انفارمیشن نے نومبر میں تقریباً اٹھائیس دن پہلے چیٹ جی پی ٹی کے نام سے ایک نیا چیٹ باٹ لانچ کیا، جس سے گوگل کی اجارہ داری خطرے میں پڑ گئی ہے
چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایک پروگرام ہے، جس کی مدد سے کسی بھی معاملے پر مفصل جواب حاصل کیے جا سکتے ہیں
بعض مبصرین یہ اندیشہ ظاہر کرنے لگے ہیں کہ گوگل کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹ میں مائکروسافٹ کے مقابلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
اوپن اے آئی کو چیٹ ’جی پی ٹی‘ کے لیے مائکروسافٹ کی مالی معاونت حاصل رہی ہے، جسے نومبر 2022ع میں لانچ ہونے کے فوری بعد دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت ملی ہے۔ مائکرو سافٹ کو امید ہے کہ اوپن اے آئی کی تخلیق کردہ یہ ٹیکنالوجی انٹرنیٹ کے استعمال کے نئے طریقے کے فروغ میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے
اس چیٹ بوٹ سے مکالمے اور سوالات کے ذریعے انٹرنیٹ پر موضوعات کی تلاش کی جا سکتی ہے۔ یہ چیٹ بوٹ صارفین کے سوالات کے مطابق نہ صرف جواب دیتا ہے، بلکہ اسے جس لکھاری کی طرزِ تحریر کا کہا جاتا ہے تو وہ اسی طرزِ تحریر میں جواب لکھتا ہے۔