لسبیلہ میں سیمنٹ فیکٹری کو زمین دینے کا معاملہ، علاقہ مکینوں کی مخالفت

ویب ڈیسک

بلوچستان کے جنوبی علاقے لسبیلہ میں سیمنٹ فیکٹری کو زمین الاٹ کیے جانے کے فیصلے پر علاقہ مکینوں اور سیاسی نمائندگان نے اس کے خلاف مزاحمت کرنے اور اسے روکنے کا اعلان کیا ہے

واضح رہے کہ رکنِ قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے اس سے قبل اخبارات میں ایک اشہار بھی شائع کروایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’محکمہ معدنیات بلوچستان نے عوامی رائے لیے بغیر ضلع حب اور لسبیلہ کی حدود میں ٹھٹہ سمینٹ فیکٹری کو پینتالیس ہزار ایکڑ زمین الاٹ کردی ہے“

اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے قبائلی معتبرین علاقہ متاثرین اور سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس جمعرات کو طلب کیا

اجلاس میں اس عمل کو مقامی افراد پر ظلم و زیادتی قرار دیتے ہوئے اسے روکنے اور مقامی لوگوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا

سیمنٹ فیکٹری کو الاٹ کردہ علاقے کے ایک متاثرہ مکین ابراہیم دودا نے اس اقدام کو ظلم سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ”محکمہ معدنیات نے کسی سے مشاورت اور شنوائی کے بغیر یہ فیصلہ دیا۔ زمین کی الاٹمنٹ علاقہ کے کسی مکین کو بتائے بغیر اور ماحولیاتی تجزیہ کے بغیر کی گئی ہے“

انہوں نے بتایا ”الاٹ شدہ زمین پینتالیس ہزار ایکڑ ہے۔ اس علاقے میں لوگوں کی رہائش، آبادی، چراگاہیں ہیں وہ سب اس اقدام سے متاثر ہونگے“

ابراہیم دودا کہتے ہیں ”یہ علاقے کے عوام کا معاشی مسسئلہ ہے، جس پر مکینوں نے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی سے درخواست کی۔ اس کے بعد انہوں نے مشاورتی اجلاس طلب کیا“

انہوں نے بتایا ”زمین کی الاٹمنٹ سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ اس علاقے میں پانی بھی نہیں ہے، سمینٹ فیکڑی کے لیے پانی کہاں سے لایا جائے گا؟ اگر وہ زمین سے پانی نکالیں گے تو ہم کہاں جائیں گے؟“

ابراہیم نے بتایا ”علاقہ مکینوں کو الاٹمنٹ کے حوالے سے کوئی علم نہیں تھا۔ کیونکہ یہ کام انتہائی خفیہ طریقے سے کیا گیا۔ اس سے ہمارے وہ علاقے متاثر ہو رہے ہیں، جو ہمارے لیے اہمیت کےحامل ہیں۔ جب لوگوں کو علم ہوا تو انہوں نے اس پر ردعمل دینا شروع کیا“

اجلاس کے حوالے سے ابراہیم دودا نے بتایا ”رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی کی طرف سے طلب کردہ مشاورتی اجلاس میں اس مسئلے پرغور کیا گیا اورعوام نے متفقہ رائے سے فیصلے کیے“

جمعرات کو اس سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں اسلم بھوتانی کے علاوہ علاقائی عمائدین، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی

اس موقع پر اسلم بھوتانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ”ٹھٹہ سیمنٹ فیکٹری کو زمین کی الاٹمنٹ سے ہمارے قدیم گوٹھ، چراگاہیں اور قبرستان زد میں آئیں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ ہم آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں“

مشاورتی اجلاس کے دوران شرکا سے رائے طلب کی گئی کہ آیااس فیصلے کے خلاف عدالت جایا جائے، مزاحمت کی جائے یا ریلیوں اور مظاہروں سے راستہ روکنے کی کوشش کریں

اسلم بھوتانی نے کہا ”میں نہیں کہتا کہ آپ لوگ احتجاج کریں اور میں گھرمیں بیٹھا رہوں گا۔ جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں میں سب سے آگے ہوں گا۔ اس میں میری کوئی ذاتی زمین نہیں ہے“

ان کا کہنا تھا ”ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارے چند لوگ جا کر پیسوں کو دیکھ کر فیصلہ کر لیں اور کہیں کہ ہمیں تو یہ مراعات مل رہی ہیں۔ آج سب کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا، تاکہ آئندہ پچیس سال گزرنے کے بعد ہم بیٹھ کر افسوس نہ کریں کہ یہ لوگ ہمیں وہاں جانے نہیں دے رہے“

اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے ابراہیم دودا نے بتایا ”ہم نے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے عدالت جانا، احتجاج کے علاوہ جس بھی فورم پر آواز بلند کرنا ہوگی، ہم سب مل کر کریں گے“

ابراہیم نے بتایا کہ فیکٹری والوں نے جوعلاقے میں نشانات لگائے تھے وہ عوام نے مٹا دیے ہیں

دوسری جانب انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ معدنیات کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کر کے موقف لینے کی کوشش کی گئی اور ان کو واٹس ایپ پر سوال بھی بھیجے گئے، جسے انہوں نے دیکھ کوئی جواب نہیں دیا۔ اس حوالے سے ٹھٹہ سیمنٹ فیکٹری کے کراچی آفس سے رابطہ کر کے ان کا موقف لینے کی کوشش کی گئی، تاہم انہوں نے جواب دینے کا کہہ کر کوئی موقف نہیں دیا

واضح رہے کہ بلوچستان کا ضلع لسبیلہ جو اب دو حصوں حب اور لسبیلہ اضلاع پر مشتمل ہے، میں مختلف صنعتیں قائم ہیں۔ جن کو مختلف علاقوں میں زمینیں الاٹ کی جاتی ہیں

محکمہ معدنیات کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 432 صنعتیں ہیں۔ جن میں سے 97 ضلع لسبیلہ اور حب کی حدود میں قائم ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close