امریکی ارب پتی ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے ایک نئے راکٹ سسٹم کا ٹیسٹ کیا ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ تاریخ میں سب سے طاقتور راکٹ سسٹم بننے کی اہلیت رکھتا ہے
اسٹار شپ نامی اس راکٹ سسٹم کے تینتیس عدد انجنوں میں سے اکتیس کو اکھٹے اس قسٹیٹک ٹیسٹ کے دوران چلایا گیا۔ اس ٹیسٹ کے دوران، جو صرف چند سیکنڈ پر محیط تھا، تمام چیزوں کو اس طرح جوڑ کر رکھا گیا کہ کوئی حرکت ممکن نہ ہو سکے
اسپیس شپ کا پہلا خلائی سفر آئندہ چند ہفتوں میں ممکن ہو سکتا ہے تاہم اس سے قبل اسپیس ایکس جمعرات کو ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کا جائزہ لے گی
یہ ٹیسٹ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے قریب ’بوکو چیکا‘ نامی مقام پر کیا گیا جہاں اسپیس ایکس نے تحقیقی مرکز قائم کر کھا ہے
اس ٹیسٹ کے بعد ایلون مسک نے ٹوئٹر پر بیان دیا کہ ٹیم نے ایک انجن خود ہی ٹیسٹ سے قبل بند کر دیا تھا جبکہ ایک انجن خود بند ہوا جس کی وجہ سے تینتیس میں سے اکتیس انجن چلائے گئے۔ خلا تک رسائی کے لیے یہ تعداد بھی کافی ہے
واضح رہے کہ اتنے زیادہ انجنوں کی تعداد ہی اس راکٹ نظام کی خصوصیت ہے۔ اس سے قریب تر نظام 1960ع میں سوویت یونین کا این ون راکٹ تھا، جسے خلابازوں کو چاند تک پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا تھا
اس راکٹ میں بھی تیس انجن تھے، جن کو دو دائروں میں ترتیب دیا گیا تھا۔ تاہم این ون راکٹ کو چار بار خلا میں بھیجنے کی کوشش ناکام ہوئی تو اسے منسوخ کر دیا گیا
اسپیس ایکس کا یہ سپر ہیوی بوسٹر اپنے تینتیس جدید یونٹس کے ساتھ این ون کے مقابلے میں ستر فیصد زیادہ تھرسٹ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا نیا میگا راکٹ اسپیس لانچ سسٹم، جو نومبر میں پہلی بار خلا میں بھیجا گیا تھا، بھی سپیس ایکس کے سٹار شپ کی صلاحیت کے سامنے کچھ نہیں
ایلون مسک اس راکٹ سے بہت امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے لوگوں اور سیٹلائیٹس کو خلا میں بھیجنے کے لیے استعمال کیا جائے
واضح رہے کہ ناسا پہلے ہی اسپیس ایکس سے ایک ایسے راکٹ نظام کی تیاری کے لیے رابطہ کر چکا ہے جو آرٹیمس پروگرام کے تحت خلا بازوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر اتار سکے
ایلون مسک بذات خود اپنی توجہ مریخ پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس دور دراز سیارے تک رسائی اور آبادی کا قیام ان کا دیرینہ خواب ہے
تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اسٹار شپ کو فعال بنا لیا گیا تو یہ ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے، جس کی وجہ صرف وہ حجم ہی نہیں جسے یہ خلا تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے
اس راکٹ کی ایک اور اہم چیز یہ ہے کہ اس کا تصور اسے دوبارہ استعمال کے قابل بناتا ہے، جس کے تحت سپر ہیوی بوسٹر اور اس کے اوپر نصب جہاز، دونوں زمین پر واپس آ سکیں گے اور دوبارہ خلا میں بھجوائے جا سکیں گے
جس کا مطلب ہے کہ اسٹار شپ کسی ایئر لائن کی طرح کام کرے گا اور صرف ایک بار راکٹ استعمال نہیں ہو گا جس سے طویل المدتی دورانیے میں پیسے کی بچت بھی ہوگی
اس وقت اسپیس ایکس یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس راکٹ کے تمام انجن کیوں نہیں چل سکے؟
اس ٹیسٹنگ کے دوران لانچ پیڈ کو پہنچنے والے نقصان کا بھی جائزہ لیا جائے گا کیوں کہ اس سے پہلے چھوٹے حجم کے انجن نیچے کنکریٹ کی سطح کو توڑ چکے ہیں جس کی مرمت کرنا پڑی تھی
واضح رہے کہ ایلون مسک نے فروری یا مارچ میں اسٹار شپ کے ذریعے خلائی سفر کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ تاہم حالیہ ٹیسٹ کے لیے راکٹ کے اوپر والے حصے، جسے شپ یا ’اپر سٹیج آف راکٹ‘ کہا جاتا ہے، کو ہٹا دیا گیا تھا تاکہ کوئی نقصان نہ پہنچے۔