بچپن کا زمانہ یوں بھی بے فکری اور لاابالی پن کا زمانہ ہے۔ من مرضی، کھیل کود اور آزادی اس دور کے اہم تقاضے ہیں۔ لیکن اس دور کے شروع ہوتے ہی اسکولنگ کی بھی ابتدا ہو جاتی ہے، جو ان کے ابتدائی تصورِ زندگی سے یکسر مختلف ہوتا ہے
یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر بچوں کو اسکول جانا پسند نہیں ہوتا لیکن پھر بھی جاتے ہیں یعنی یہ ایک عام سی بات ہے، تاہم ان کا گھر سے جا کر اسکول نہ جانا خطرے کی گھنٹی ہے، ایسے میں کیا کیا جائے؟
ذیل میں ہم سنگت میگ کے قارئین کے لیے اسی حوالے سے ماہرین کی آراء کی روشنی میں چند نکات پر بات کریں گے، جو امید ہے کہ آپ کے لیے مددگار ثابت ہوگی
ماہرین کا کہنا ہے کہ عموماً بچے اسکول سے بھاگنا اس وقت شروع کرتے ہیں، جب وہ کچھ بڑے یعنی دس بارہ سال کے ہو جاتے ہیں تاہم اس کے بعد کے برسوں میں وہ اسکول سے لطف اندوز ہونا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ اس ‘ایج گروپ’ میں بھی ایسے بچے ہوتے ہیں، جن کا رجحان تعلیم کے بجائے دوسری سرگرمیوں جیسے کھیل یا دیگر تخلیقی سرگرمیوں کی طرف ہوتا ہے، اس لیے وہ اسکول میں بور ہوتے ہیں
ایسے بچوں میں سے بھی کچھ فرار کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ بچوں کی تربیت کے ماہرین اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز دیتے ہیں
خاندانی مسائل
گھر میں اردگرد نظر آنے والے مسائل بھی بچوں کے ذہن پر اثرانداز ہوتے ہیں، جیسے والدین میں لڑائی، طلاق، معاشی عدم استحکام، والدین کا منفی رویہ، کوئی جسمانی یا ذہنی عارضہ یا دیگر تنازعات وغیرہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسائل بچے کی توجہ تعلیم سے ہٹانے کی وجہ بننے کے ساتھ اسے چڑچڑا، ضدی یا پھر خوفزدہ بنا دیتے ہیں اور تعلیم کی طرف توجہ میں کمی آتی ہے۔ چونکہ تعلیم کا سب سے بڑا پلیٹ فارم اسکول ہوتا ہے، اس لیے وہ وہاں جانے سے کترانے لگتے ہیں
اسکول کے اندر کے مسائل
بھاگنے کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آتی ہے کہ بچوں کو سیکھنے میں مشکلات کا سامنا ہو اور اس کی وجوہات بھی بالواسطہ طور پر خاندانی مسائل سے جڑی ہو سکتی ہیں
جب دوسرے بچے سبق یاد کر لیتے ہیں، ہوم ورک پوری طرح کرتے ہیں اور ٹیچر کو چیک کروا دیتے ہیں تو ایسے میں وہ بچے جن کو سیکھنے میں مسائل کا سامنا رہتا ہے ان کا دل اسکول سے اٹھنا شروع ہو جاتا ہے
اسی طرح اسکول کے اندر کی ہی ایک وجہ اساتذہ کا منفی رویہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ اسکول کے دوسرے بچوں کی جانب سے تنگ کیا جانا یا مذاق اڑانا بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ ماہرین اس کو بھی اہم وجہ کے طور پر دیکھتے ہیں
دراصل کچھ بچے انتہائی حساس ہوتے ہیں اور ایسے بچے عمموماً لڑائی جھگڑوں میں نہیں پڑتے۔ جب ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے یا انہیں غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی کبھی وہ شکایت کے بجائے آسان راستہ اسی کو خیال کرتے ہیں، کہ اسکول ہی نہ جایا جائے
والدین کے لیے اشارہ
جب بچہ اسکول میں اچھا محسوس نہیں کرتا تو اس کی علامات اس کی شخصیت اور رویے سے جھلکتی ہیں، جن پر والدین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں بچہ زیادہ تر خاموش رہنا شروع کر دیتا ہے۔ اس میں ایک خاص قسم کی سستی دکھائی دیتی ہے۔ وہ تنہا رہنے کی کوشش کرتا ہے اور کھانا پینا بھی کم کر دیتا ہے
والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
ان باتوں سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ بچے کو اسکول میں مسائل کا سامنا ہے۔ ایسے میں ماہرین والدین کو برہمی کا اظہار کرنے کے بجائے پرسکون رہتے ہوئے صورتحال کو کنٹرول کرنے کا مشورہ دیتے ہیں
بچے سے بات کریں اور اصل مسئلہ تلاش کریں
والدین کو چاہیے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آخر وہ کون سی وجہ ہے، جس کی وجہ سے بچہ اسکول میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے
اس نکتے کے حوالے سے ماہرین زور دیتے ہیں کہ زیادہ برہمی کا اظہار کیے بغیر دوستانہ ماحول میں بچے سے بات کی جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ آخر اسکول میں عدم دلچپسی کی وجہ کیا ہے
براہ راست پوچھنے کے بجائے دیگر باتوں کے دوران بھی اہم باتیں معلوم کی جا سکتی ہیں۔ ایسے موقع پر سختی سے گریز کا اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس سے بچہ خوفزدہ ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف وہ اہم باتیں بتا نہیں پائے گا بلکہ جن مسائل کا اس کو سامنا ہے، ان میں اضافہ ہو جائے گا
ضروری نہیں کہ بچے کو بٹھا کر ایک ہی نشست میں سب کچھ زبردستی معلوم کرنے کی کوشش کی جائے، یہی کام مختلف وقفوں کے ساتھ ایسے مواقع پر کیا جا سکتا ہے، جن میں بچہ قدرے پُرسکون اور خوش محسوس کر رہا ہو، جیسے سیر کے لیے نکلنا، اس کا پسندیدہ کارٹون دیکھنے کے دوران وغیرہ
یوں بچے سے بات کے دوران آپ کو یہ جاننے میں کسی حد تک کامیابی حاصل ہو جائے گی کہ اس کو تعلیم کے معاملے میں کن مشکلات کا سامنا ہے، جن میں سے کچھ آپ کی پیدا کردہ بھی ہو سکتی ہیں، جیسے گھر کا ماحول، شریکِ حیات کے ساتھ تعلقات، طلاق یا جھگڑے وغیرہ، جبکہ معاشی معاملہ بھی اس میں شامل ہو سکتا ہے
جب آپ کو نشاندہی ہو جائے کہ گھر کے اندر کے مسائل بچے کی تربیت پر اثرانداز ہو رہے ہیں تو ان کو حل کرنے کی کوشش آپ کے ذمے ہے
صلاحیت کو بڑھائیں
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ سیکھنے میں مشکل بھی بچوں سے اسکول سے فرار ہونے کی اہم وجہ ہے اس لیے جاننے کی کوشش کریں کہ بچے کی تعلیمی حالت کیا ہے؟ اگر وہ کسی خاص مضمون یا تمام مضامین میں کمزور ہے تو اس کو پڑھانے اور سکھانے کی کوشش کریں۔ اس مقصد کے لیے ٹیوٹر کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں
دیگر رشتہ داروں سے مدد لیں
عام طور پر ایسے میاں بیوی جن کے درمیان مسائل چل رہے ہوں، ان کے بچے ان سے زیادہ مانوس نہیں ہوتے اور کھل کر بات نہیں کرتے۔ ایسے میں دیگر رشتہ داروں جیسے دادا، دادی، نانا، نانی، خالہ، چچا ماموں وغیرہ سے مدد لی جا سکتی ہے
اسکول ٹیچر سے بات کریں
ٹیچر سے بات کر کے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ بچہ اسکول میں کیوں خوشی محسوس نہیں کرتا۔ کیا اس کو سیکھنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے یا پھر وہ غفلت کا مظاہرہ کرتا ہے
نفسیاتی عوامل
اسکول سے بھاگنے کے عمل میں نفسیاتی عوامل بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر اسکول بہتر ہے، گھر کا ماحول بھی درست ہے لیکن اس کے باوجود بچہ اسکول کو پسند نہیں کر رہا تو پھر کوئی نفسیاتی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے، اسے جاننے کی کوشش بھی کرنی چاہیے
اسکول کا ماحول
اسکول کا بھی جائزہ لیا جائے، اگر وہاں کا ماحول بہتر نہیں وہ بچوں کے لیے پرکشش نہیں۔ نظم و ضبط پر دھیان نہیں دیا جا رہا۔ اساتذہ کا رویہ اچھا نہیں اور اس طرح کی دوسری منفی باتیں نظر آئیں تو بچے کا اسکول تبدیل کرا کے بھی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے