پاکستان میں 40 فیصد آئل پینٹس میں سیسے کی خطرناک حد تک موجودگی کا انکشاف!

ویب ڈیسک

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں گھروں کو رنگنے کے لیے استعمال کیے جانے والے چالیس فی صد آئل پینٹس میں سیسے کی غیرقانونی اور خطرناک حد تک مقدار موجود ہے، جس سے بچوں کی صحت کو سنگین خطرہ ہے

آغا خان یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹروں اور لیڈ ایکسپوژر ایلیمینیشن پراجیکٹ (لیپ) کے ماہرین کی مشترکہ طور پر کی گئی اس تحقیق میں مارکیٹ سے لیے گئے آئل پینٹس کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا

واضح رہے کہ لیپ ایک بین الاقوامی این جی او ہے اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام اور عالمی ادارہ صحت کے عالمی اتحاد برائے انسداد لیڈ پینٹ کا رکن ہے، یہ پوری دنیا میں سیسے والے پینٹ کی فروخت کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سازوں اور صنعت کے ساتھ کام کرتا ہے

اس ادارے کا مقصد سیسے کے زہر کو بچوں سے دور کرنا اور دنیا بھر میں بچوں کی صحت کو بہتر بنانا ہے، یہ اس وقت سیسے والے پینٹ کو ختم کرنے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی نے پینٹ مینوفیکچررز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی مصنوعات میں سے سیسہ خارج کر دیں

تحقیق میں کراچی میں فروخت کیے جانے والے اکیس برانڈز کے ساٹھ آئل پینٹس کا تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ چالیس فی صد آئل پینٹس میں سیسے کی مقدار پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد سے زیادہ ہے

تحقیق میں یہ تشویشناک انکشاف بھی سامنے آیا کہ کچھ پینٹس میں سیسے کی سطح عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ حد سے ہزار گنا زیادہ ہے

واضح رہے کہ سیسے کی آلودگی سے بچوں کی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ان میں خون کی کمی اور جسمانی نشونما رک سکتی ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پینٹ اور دیگر ذرائع سے سیسہ کا زہر پاکستان میں چار کروڑ ستر لاکھ بچوں کو متاثر کر رہا ہے، جبکہ ملک کو ہر سال اڑتیس ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے

یاد رہے کہ پی ایس کیو سی اے نے 2017ع میں پینٹ میں سیسے کی مقدار کی پالیسی جاری کی تھی، جس نے پینٹ میں سیسے کی سطح کو 100 حصے فی 10 لاکھ تک محدود کیا تھا

آغا خان یونیورسٹی اور لیڈ ایکسپوژر ایلیمینیشن پراجیکٹ کی مشترکہ تحقیق میں پینٹ کے نو بڑے برانڈز اور آٹھ چھوٹے برانڈز میں سیسے کی زائد مقدار سامنے آئی، کچھ برانڈز نے ’لیڈ فری‘ (سیسے سے پاک) ہونے کے دعوے کیے ہیں، لیکن اس کے برعکس ان کے پینٹ میں بڑی مقدار میں سیسہ پایا گیا، سرخ اور زرد رنگ کے پینٹس اس حوالے سے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں

آغا خان یونیورسٹی میں کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف انوائرمینٹل ہیلتھ اینڈ کلائمیٹ چینج ڈاکٹر ظفر فاطمی کے مطابق سیسہ نیوروٹوکسک (اعصابی صلاحیت کے لیے زہریلا) ہوتا ہے اور سیسے کی آلودگی سے بچوں کی ذہانت متاثر ہوتی ہے، تعلیمی قابلیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، پرتشدد رجحان بڑھتا ہے

انہوں نے کہا کہ سیسے سے جسمانی نشوونما پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہ مکمل جسمانی نظام کو متاثر کرتا ہے، جس سے خون کی کمی، نشوونما میں کمی، گردے کی بیماریاں اور امراض قلب بھی پیدا ہوتے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ پینٹس کے لیے سیسہ لازمی جز نہیں، جسے پاکستان میں پینٹ کے رنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے محفوظ متبادل وسیع پیمانے پر دستیاب ہے جبکہ متعدد ممالک میں سیسے پر مبنی پینٹس پر پابندی عائد ہو چکی ہے

ڈائریکٹر آف گورننس اینڈ پالیسی ڈبلیو ڈبلیو ایف-پاکستان ڈاکٹر عمران ثاقب خالد نے نشاندہی کی کہ دنیا میں بچوں میں لیڈ پوائزننگ (سیسیے کی آلودگی) کی سب سے زیادہ شرح کے لحاظ سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے

انہوں نے کہا کہ پینٹ میں سییسے کو کم کرنا بچوں کی صحت کو بہتر بنانے، غربت کو کم کرنے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں حصہ ڈالنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت کا موقع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close