مرغی کو پر لگ گئے۔۔ قیمتوں میں اچانک اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

پاکستان میں مرغی کے گوشت کی فی کلو قیمت سات سو روپے کا ہندسہ عبور کر گئی ہے، کہیں کہیں تو یہ آٹھ سو روپے فی کلو بک رہی ہے۔ جبکہ مختلف شہروں میں بون لیس چکن ایک ہزار روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے

جی ہاں، یہ وہی مرغی ہے، جس کا گوشت دو ماہ پہلے ساڑھے تین سو روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا تھا لیکن اب اچانک ایسا کیا ہوگیا کہ قیمتوں کو پر لگ گئے اور وہ آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی قیمتوں نے مرغی کو سپر لگژری فوڈ کے حاشیے میں شامل کر دیا ہے

یہ دسمبر 2022ع کی بات ہے، جب ملک کے مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت ساڑھے تین سو روپے کلو تھی، جس میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہو گیا۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ مرغی کے گوشت کی نئی قیمت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ مختلف شہروں میں مرغی کا گوشت 700 سے 750 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ سب سے زیادہ نرخ کراچی اور کوئٹہ میں رپورٹ ہو رہے ہیں

شہریوں کا کہنا ہے کہ ملک میں جہاں ڈالر اور سونے کی قیمت کو پر لگے ہیں اور مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ وہیں مرغی کا گوشت بھی اونچی اڑان بھرتے ہوئے متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے

اس سلسلے میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اور پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے حکام سے جب بات کی تو یہ سامنے آیا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ قیمتوں میں فوری کمی اب ممکن نہیں رہی اور دو ماہ پہلے والی قیمت اگلے کچھ مہینوں تک آنے کا امکان نہیں ہے

مرغی کی صنعت سے وابستہ افراد کے مطابق قیمت میں بے تحاشہ اضافے کی متعدد وجوہات ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ اضافہ سویابین فیڈ کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے

برائلر مرغی کی تیاری چالیس دن میں ہوتی ہے۔ اس میں جو فیڈ یا خوراک استعمال کی جاتی ہے، اس میں تیسرا حصہ ‘سویابین میل’ کا ہوتا ہے، جو امریکہ اور برازیل سے درآمد کی جاتی ہے

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ملکی ذخائر میں بڑی گراوٹ آنے اور ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیے درآمدات پر پابندی لگائی، جس کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہ پر سویابین سیڈ اور کنولاکے چودہ جہاز بروقت ریلیز نہیں کیے گئے

درآمد کنندگان اور پولٹری کے کاروبار سے وابستہ افراد کے احتجاج اور وفاقی حکومت کی اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتوں کے بعد دو جہازوں کے سوا باقی بارہ جہازوں کو ریلیز کر دیا گیا۔ البتہ یہ دونوں جہاز جن میں سویابین موجود ہے، انہیں ریلیز نہیں کیا جا رہا ہے

تاہم وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ نے پولٹری ایسوسی ایشن کے اس مؤقف کو مسترد کر دیا ہے کہ کراچی پورٹ پر فیڈز کے دوجہازوں کے ریلیز نہ ہونے سے برائلر مرغی کی قلت پیدا ہو رہی ہے

طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ اس وقت کراچی پورٹ پر فیڈز کے صرف دو ہی جہاز کھڑے ہیں، جو کہ ری ایکسپورٹ ہوں گے۔ باقی تمام جہاز ریلیز کر دیے گئے ہیں اور ان دو جہازوں کو ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کا ہے

ان کے مطابق، ان دونوں جہازوں پر سویابین سیڈ نہیں بلکہ ’زہر‘ ہے اور ہم اپنے ملک کے لوگوں کو زہر نہیں کھلا سکتے۔ ان کے بقول اگر کچھ لوگ ناجائز منافع کے لیے غلط کر رہے ہوں تو ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کو روکیں

طارق بشیر چیمہ کے مطابق پولٹری فارمز والوں نے مصنوعی طور پر ریٹ بڑھائے ہوئے ہیں۔ پولٹری فیڈ سے وابستہ کچھ فیکٹریوں کے مالکان زیادہ منافع کے لیے بدمعاشی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام ریٹ ان لوگوں کے اپنے بنائے ہوئے ہیں اور یہ راتوں رات اربوں روپے ناجائز طریقے سے کما چکے ہیں

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنا وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرغی سمیت تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو اصل نرخوں پر واپس لائے

انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ وہ مرغی کا گوشت نہیں کھاتے کیوں کہ یہ مضرِ صحت ہے۔ لیکن اگر کسی کو مرغی کا گوشت پسند ہے تو وہ شوق سے کھائے۔ وہ کسی کو مرغی کے گوشت کے نام پر زہر کھانے سے روک نہیں سکتے

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرغی کے لیے درآمد کی جانے والی سویا بین میں جی ایم او یعنی ‘جینیٹکلی موڈیفائڈ آرگینزم’ شامل ہے، جو مضرِ صحت ہے

دوسری جانب پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین چودھری محمد اشرف کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کی طرف سے جہاز زبردستی روکنے کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے

انہوں نے بتایا کہ دونوں جہازوں کو چار ماہ قبل کراچی پورٹ پر ان لوڈ کردیا گیا تھا، جن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن سویابین سیڈ موجود ہے۔ ایک جہاز امریکہ جبکہ دوسرا برازیل سے مال لے کر آیا تھا۔ ان کی کسٹم ڈیوٹی سمیت تمام سرکاری قیمتیں بھی ادا کردی گئی ہیں

ان کے بقول ان جہازوں میں وہی سویابین ہے، جو پہلے سے استعمال ہوتا ہے

چوہدری محمد اشرف نے بتایا کہ ان کی وفاقی وزیرِاحسن اقبال سمیت متعدد وفاقی اداروں کے سیکرٹریوں سے ورچوئل میٹنگ ہوئی ہے، جس میں احسن اقبال ماہ رمضان میں مرغی کی قیمتیں کم کروانا چاہتے تھے

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے احسن اقبال سمیت تمام وفاقی افسران پر واضح کیا ہے کہ جب تک دونوں جہاز ریلیز نہیں ہوں گے ہم قیمتیں کیسے کم کر سکتے ہیں؟

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکام کو کہا ہے کہ آپ دونوں جہاز اگر فوری ریلیز کردیں تو ہی اس کی سویابین میل سے تیار ہونے والی فیڈ سے برائلر مرغی کی تیاری شروع کی جاسکے گی، جو بمشکل رمضان تک مکمل تیار ہوگی اور پھر ہم موجودہ قیمت سے سو روپے فی کلو قیمت کم کر سکیں گے

ان کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ قیمت میں فوری طور پر کمی ہمارے لیے ممکن نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ ہمیں سویابین میل اور سیڈ کے لائسنس جاری کیے جائیں تاکہ مستقبل میں موجودہ صورتِ حال سے بچا جا سکے

انہوں نے بتایا کہ بارہ سال قبل 2600 گرام فیڈ یا خوراک سے ایک کلوزندہ مرغی تیار ہوتی تھی، لیکن جب سے امریکہ اور برازیل سے منگوائی جانے والی سویابین سے تیارہ کردہ فیڈ کا استعمال شروع ہوا تو 1400 گرام فیڈ سے ایک کلو زندہ مرغی تیار ہونے لگی، جس کا براہِ راست عوام کو فائدہ ہوا اور مرغی کی قیمتیں کم ہو گئیں

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اقدامات سے ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم وہی بارہ سال پہلے والی فیڈ استعمال کریں، جس سے پولٹری کی قیمت بڑھ گئی ہے اور پولٹری فارمرز کو نقصان ہو رہا ہے

چوہدری اشرف نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے بھی برائلر مرغی کی قیمت بڑھتی ہے کیوں کہ سویابین درآمد کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے سے سویا بین کے پچاس کلو گرام والے بیگ کی قیمت میں بارہ سے تیرہ سو روپے کا اضافہ ہوگیا ہے، جس کا اثر مرغی کی قیمت پر پڑے گا

انہوں نے کہا کہ وفاقی بیوروکریسی کو موجودہ صورتِ حال کا ادراک نہیں ہے اور ان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کراچی پورٹ پر ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن فیڈ ضائع ہو رہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پولٹری کے کاروبار کا سالانہ ٹرن اوور ساڑھے سات سو ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جس سے پندرہ سے سولہ لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔ ملک میں مرغیوں کی سالانہ پیداوار لگ بھگ ایک ارب پچیس کروڑ تک پہنچ چکی ہے، جب کہ ایک اندازے کے مطابق اٹھارہ ہزار ملین انڈے پیدا ہو رہے ہیں، جو معمولی بات نہیں ہے

ولید دھاریوال مرغبانی کے کاروبار سے منسلک ہیں، ان کا پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک پولٹری فارم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو تین برسوں میں مرغی کے فارمر کو منافع کم اور نقصان زیادہ ہوا ہے

انہوں نے کہا کہ اگر تین سال پہلے ملک میں بیس سے بائیس ہزار افراد مرغبانی سے وابستہ تھے تو اب ان کی تعداد اٹھارہ ہزار تک آگئی ہے۔ اس وجہ سے برائلر مرغی کی پیداواری صلاحیت بھی کم ہوگئی ہے

مرغی کی تیاری کے اخراجات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چھ ماہ پہلے ایک فلاگ اَسی لاکھ روپے میں تیار ہوتا تھا، جو اب ایک کروڑ تیس لاکھ روپے میں تیار ہو رہا ہے۔ سنگل فلاگ میں تیس ہزار جبکہ ڈبل فلاگ میں ساٹھ ہزار چوزے تیار ہوتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برازیل سے منگوایا جانے والا سویا بین اگر فیڈ میں استعمال کیا جائے تو اس سے چالیس دنوں میں فلاگ تیار ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر مقامی فیڈ استعمال کریں تو چوزے کی تیاری اڑتالیس دنوں سے پہلے مکمل نہیں ہوتی۔ یوں روزانہ دو سے چار لاکھ روپے کی اضافی فیڈ دینی پڑتی ہے، جس سے چوزے کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور مرغی کی قیمت پر اثر پڑتا ہے

انہوں نے بتایا کہ چوزے کی تیاری میں درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے لیے شیڈز میں ہیٹ سسٹم لگائے جاتے ہیں جوکہ ڈیزل سے چلتے ہیں۔ ان کے بقول ایک فلاگ کی تیاری میں پندرہ سے اٹھارہ لاکھ کا ڈیزل بھی استعمال ہوتا ہے۔درجۂ حرارت میں کمی بیشی چوزوں کی اموات کی صورت میں نکل سکتی ہے

ان کے مطابق، حالیہ دنوں میں مرغی کی فیڈ میں استعمال ہونے والی مکئی، ٹوٹے چاول اور سورج مکھی کی قیمتوں میں بھی تیس فی صد تک اضافہ ہوا ہے، جس کا اثر مرغی کی قیمت پر پڑ رہا ہے۔ ہم کہتے سکتے ہیں کہ برائلر مرغی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ لاگت کا بڑھنا بھی ہے۔ جب لاگت بڑھ جائے تو ہم سستی مرغی کس طرح بیچ سکتے ہیں؟

وہ کہتے ہیں ”مرغی فیڈ کا پچاس کلو گرام کا بیگ دو سال قبل ڈیڑھ سے دو ہزار روپے میں دستیاب تھا۔ چار ماہ پہلے اس کی قیمت چار ہزار روپے تھی جب کہ اب اس کی قیمت سات ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے“

انہوں نے کہا ”پولٹری شیڈ میں بجلی بھی استعمال ہوتی ہے جس کے فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ چوزے کی قیمت لگ بھگ ڈبل ہوگئی ہے ، ایسے میں اب سستی مرغی آپ کو کہاں سے ملے گی“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close