حکومت مخالف طنزیہ گانے پر بھارتی فوک گلوکارہ کو نوٹس، گرفتاری کا خدشہ

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک بھوجپوری گلوکارہ کو ایسا طنزیہ گانا گانے پر پولیس نے نوٹس جاری کیا ہے، جس میں یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے تجاوزات کے خلاف مہم کو موضوع بنایا گیا ہے، جس کی کارروائی کے دوران ماں بیٹی کی موت واقع ہوئی تھی

این ڈی ٹی وی کے مطابق گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیے گئے گانے میں کانپور کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی بے دخلی کا ذکر کیا گیا ہے

ان کے مشہور گانے ’یوپی میں کابا‘ کی طرز پر گائے گئے گانے میں پرامیلا ڈکشٹ نامی خاتون کا بھی ذکر آتا ہے، جو انتظامیہ کی کارروائی کے دوران آگ لگنے سے بیٹی سمیت ہلاک ہو گئی تھیں

گانا سامنے آنے کے بعد پولیس اہلکار ان کے دروازے پر پہنچے اور بتایا کہ اس کی وجہ سے معاشرے میں ’کشیدہ صورت حال‘ پیدا ہوئی ہے

نیہا سنگھ راٹھور نے ان کے پاس نوٹس لے کر آنے والی پولیس سے بات چیت کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے

نیہا سنگھ راٹھور کو سوالات کا جواب دینے کے لیے تین روز کا وقت دیا گیا ہے اور ان سے گانا بنانے کی وجوہات بھی پوچھی گئی ہیں

پولیس کی جانب سے پوچھا گیا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کریں کہ وڈیو میں نظر آنے والی خاتون وہی ہیں۔ اگر انہوں نے گانے کے بول لکھے ہیں تو کیا وہ اس پر قائم ہیں؟

گلوکارہ سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ وڈیو سے معاشرے پر کس قسم کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

پولیس کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’اس گانے نے معاشرے میں بے چینی اور دشمنی کی سی کیفیت پیدا کی ہے اور آپ اس امر کی پابند ہیں کہ اس پر اپنا موقف واضح کریں۔‘

نوٹس کے مطابق ’آپ کے لیے ضروری ہے کہ تین روز کے اندر جواب جمع کرائیں۔‘

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’گلوکارہ کا جواب غیرتسلی بخش ہوا تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا اور باقاعدہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چند روز قبل کانپور میں تجاوزت کے خلاف مہم چلائی گئی تھی اور 13 فروری کو مڈولی گاؤں میں انہدام کی کارروائی کے دوران ایک گھر میں آگ لگ گئی تھی جس سے ایک خاتون اور اس کی بیٹی ہلاک ہو گئی تھی

واقعے کے بعد مجسٹریٹ اور پولیس اہلکاروں سمیت 39 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close