اٹلی میں دو ہزار سال قدیم ایک خاتون کی باقیات دریافت ہوئی ہیں، جن کو غیر معمولی طور پر اوندھے منہ اور کھوپڑی میں ایک کیل ٹھونک کر دفن کیا گیا تھا، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا شاید اس وقت مرگی کے بارے میں عقائد کی وجہ سے کیا گیا ہو
سائنسی جریدے ’جرنل آف آرکیالوجیکل سائنس رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اطالوی آثار قدیمہ نیکروپولس آف مونٹی لونا کے ایک مقبرے سے ملنے والی باقیات اور اس غیر معمولی تدفین کی کھوج لگانے کی کوشش کی گئی ہے
آثار قدیمہ کا یہ مقام اٹلی کے سارڈینیا جزیرے کے جنوبی حصے میں واقع قدیم شہر کیگلیاری سے تقریباً تیس کلومیٹر شمال میں واقع ہے
اس شہر مردار کی کھدائی 1970ع کی دہائی میں کی گئی تھی اور یہ مطالعہ مقبرے کی تصاویر اور پراسرار طریقے سے دفن خاتون کے ڈھانچے کے تجزیے پر مبنی ہے
اس تحقیق میں اٹلی کی یونیورسٹی آف کیگلیاری سے تعلق رکھنے والے محققین سمیت ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس قبرستان کا تعلق سانتو تیرو تہذیب سے ہے۔ یہ ایک پیونک رومن شہر تھا جو چھٹی صدی قبل مسیح سے قرون وسطیٰ کے زمانے تک فعال تھا
ماہرین نے خاتون کی عمر کا اندازہ ان کے دانتوں، کمر اور دیگر ہڈیوں کے تجزیے کی بنیاد پر کرتے ہوئے بتایا کہ دفن کے وقت ان کی عمر ممکنہ طور پر اٹھارہ سے بائیس سال کے درمیان تھی
ماہرین آثار قدیمہ کا اندازہ ہے کہ خاتون کو تیسری صدی قبل مسیح کے آخری عشرے میں یا دوسری صدی قبل مسیح کی پہلی دہائیوں میں دفن کیا گیا ہوگا
ان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر انہیں منہ کے بل دفن کیا گیا تھا، جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ کسی بیماری میں مبتلا تھیں
خاتون کی کھوپڑی پر دو سوراخ بھی پائے گئے، جو کسی صدمے سے مطابقت رکھتے ہیں
محققین کا کہنا ہے کہ ان سوراخوں میں سے ایک کم قوت کے اثر سے ہوا ہو گا، ممکنہ طور پر اس کا تعلق براہ راست قوت سے ہو سکتا ہے جیسے کہ گرنے کی وجہ سے سر کے پچھلے حصے پر یہ سوراخ پیدا ہوا ہوگا
ان کا کہنا ہے کہ کھوپڑی پر دوسرا سوراخ زیادہ قوت کی چوٹ سے بنا تھا جس کے نتیجے میں ان کی کھوپڑی میں بننے والا مربع شکل کا سوراخ ممکنہ طور پر کیل ٹھوکنے کی قدیم رومن رسم کے اثر سے ہوا تھا
محققین مطالعہ میں لکھتے ہیں ’زخم کی شکل قدیم رومن کیل کے کراس سیکشن سے ملتی جلتی ہے۔‘
ماہرین آثار قدیمہ کا اندازہ ہے کہ یہ چوٹ خاتون کی موت کے بعد لگی ہوگی
ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ایسا اس وقت کے قدیم عقیدے کی وجہ سے کیا گیا تھا تاکہ ان کی مرگی کے مرض کو دوسروں تک پھیلنے سے روکا جا سکے
اگرچہ خواتین کے سر میں لگنے والی چوٹوں کے سبب بننے والے واقعات کی ترتیب مطالعے میں غیر حتمی ہے تاہم محققین کا کہنا ہے کہ نتائج اب بھی کچھ اہم سراغ فراہم کرتے ہیں اور متعدی امراض میں کیل ٹھوکنے کی رسم اور منہ کے بل دفنانے جیسی آخری رسومات کے امکان کو بڑھاتے ہیں
محققین لکھتے ہیں ”یہ نتائج اور نوجوان خاتون کی باقیات کی خصوصیات اس وقت کی آخری رسومات اور ثقافتی رویے کو سمجھنے کے لیے اہم ہیں“