توشہ خانہ پاکستان میں ہمیشہ ہی سے موضوع بحث رہا ہے ۔ حالیہ دنوں میں بھی توشہ خانے کے بارے میں خبریں گرم ہیں اور اس سلسلے میں عدالتوں میں کیس بھی چل رہے ہیں
ایسا ہی ایک توشہ خانہ امریکہ میں بھی ہے، جہاں امریکی صدر اور دوسرے اعلیٰ حکام کو دوسرے ملکوں کے رہنماؤں اور عہدے داروں کی جانب سے دیے جائے والے تحفے رکھے جاتے ہیں
امریکی فیڈرل رجسٹر کی ویب سائٹ پر جمعے کو ان تحفوں کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کس ملک نے 2021ع کے دوران امریکی حکام کو کون سے تحفے دیے اور ان کی مالیت کیا تھی
مزید برآں اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ تحفہ کیوں وصول کیا گیا اور اگر نہ وصول کیا گیا تو کیا نقصان ہوتا۔ ان تحفوں کا ریکارڈ امریکہ میں چیف آف پروٹوکول کا دفتر رکھتا ہے اور انہیں عوامی طور پر شائع کیا جاتا ہے
اس فہرست کے مطابق حیرت انگیز طور پر امریکی صدر جو بائیڈن کو سب سے مہنگا تحفہ ایک ایسے ملک کے سربراہ کی اہلیہ نے دیا، جس کا شمار دنیا کے غریب ترین اور جنگ سے تباہ حال ملکوں میں ہوتا ہے
ریکارڈ کے مطابق افغانستان کی سابق خاتونِ اول اور سابق صدر اشرف غنی کی اہلیہ مسز رولا غنی نے اپنی امریکی ہم منصب ڈاکٹر جل بائیڈن کو 19 ہزار 200 ڈالر مالیت کا ریشمی قالین بطور تحفہ پیش کیا
البتہ یہ تحفہ جل بائیڈن نے خود نہیں رکھا بلکہ اسے نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کو منتقل کر دیا گیا
بیگم نے تحفہ دیا تو اشرف غنی کیوں پیچھے رہتے، انہوں نے بائیڈن کو ایک اور ریشمی قالین بطور تحفہ عطا کیا، البتہ اس کی مالیت ذرا کم، یعنی نو ہزار 600 ڈالر تھی
رکارڈ کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کو 30 جولائی 2021 کو ایک قالین، ایک پشمینہ کا اسکارف اور ایک پیتل کا گلدان دیا، جن کی مالیت 715 ڈالر درج ہے۔ فیض حمید اس وقت پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ تھے
افغانستان ہی سے ایک اور دلچسپ تحفہ سابق آرمی ڈائریکٹر ریجنل ٹارگٹنگ ٹیم احمد شیخ سلطانی نے امریکی اسٹاف سارجنٹ کرسٹوفر گیونگ کو تین کلاشنکوفوں کی شکل میں دیا، جن کی مالیت 2230 ڈالر بنتی ہے
انڈین چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت نے 2021 ہی میں مارک ملی کو ایک مجسمہ، ایک شال، ایک ٹائی اور دوسرے تحفے دیے، جن کی مالیت 470 ڈالر ہے
ایک اور مہنگا تحفہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سابق صدر ٹرمپ کو دیا، جس کی مالیت 12 ہزار ڈالر تھی اور لیکر کی ڈیسک اور لکھنے کا سامان تھا
بیرونی تحائف اور ڈیکوریشنز ایکٹ 1966 کے مطابق امریکی حکام کو ملنے والے تحفے وہ رکھ سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کی مالیت 415 ڈالر سے زیادہ نہ ہو
اس مالیت سے اوپر کے تحائف امریکی عوام کی ملکیت سمجھے جاتے ہیں اور انہیں خرید کر ہی اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ البتہ وہ تحفے جو بیرونی حکومت یا بیرونی حکام کی طرف سے نہ آئے ہوں، یعنی امریکی شہریوں کی طرف سے وصول ہوئے ہوں، انہیں صدر اپنے پاس رکھنے کا مجاز ہوتا ہے
امریکی صدر نے صرف ایک ہی تحفہ اپنے پاس رکھا، جو ملکہ برطانیہ الزبیتھ کی جانب سے اپنی فریم شدہ تصویر تھی، جس کی مالیت کا تخمینہ 2200 ڈالر لگایا گیا ہے۔ یہ فریم ڈسپلے پر رکھا گیا ہے
وائٹ ہاؤس میں بھی ایک ’گفٹ یونٹ‘ ہوتا ہے، جو ان تحائف کی دیکھ بھال اور انہیں متعلقہ اداروں تک پہنچانے کا بندوبست کرتا ہے۔