اسمبلرز نے روپے کی قدر میں کمی اور مہنگے خام مال کی وجہ سے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں پانچ ہزار سے پچیس ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا ہے
عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے اسمبلرز فوری طور پر قیمتیں بڑھا دیتے ہیں، تاہم جب مقامی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ قیمتیں کم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں
اٹلس ہونڈا لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی جانب سے اعلان کے مطابق ہونڈا سی ڈی-70، سی ڈی-70 ڈریم، پرائڈر، سی جی 125 ایس، سی بی 125 ایف، سی بی 150 ایف، سی بی 150 ایف (سلور) کی نئی قیمتیں بالترتیب ایک لاکھ 44 ہزار 900، ایک لاکھ 55 ہزار 500، ایک لاکھ 90 ہزار 500، 2 لاکھ 14 ہزار 900، 2 لاکھ 55 ہزار 900، 3 لاکھ 50 ہزار 900، 4 لاکھ 43 ہزار 900، 4 لاکھ 47 ہزار 900 روپے ہوں گی، جو 7 ہزار سے 25 ہزار اضافے کو ظاہر کرتی ہیں
این جے آٹو انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 70 سی سے 200 سی سی تک موٹرسائیکلوں کی قیمتیں 6 ہزار ایک سو روپے سے 7 ہزار روپے تک بڑھائی ہیں، جس کا اطلاق 8 مارچ سے ہوگا
اسی طرح ملک کی دوسری بڑی موٹرسائیکل بنانے والی کمپنی یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز نے 7 مارچ سے 70 سے 125 سی سی موٹرسائیکل کی قیمتوں میں 6 ہزار سے 15 ہزار روپے تک اضافے کا اعلان کیا ہے
موٹرسائیکل اور رکشہ بنانے والے ادارے روڈ پرنس نے 70 سی سی سے 150 سی سی تک موٹرسائیکل کی قیمتیں 5 ہزار سے 15 ہزار روپے تک بڑھا دیں، جو 7 مارچ سے نافذ العمل ہوں گی
رازی موٹر انڈسٹریز نے ہائی اسپیڈ موٹرسائیکل کی قیمت میں 6 ہزار روپے سے 10 ہزار روپے تک اضافے کا اعلان کیا ہے
رپورٹ کے مطابق غیر معمولی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوتِ خرید شدید متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے ابتدائی سات مہینے میں موٹرسائیکلوں کی فروخت میں اضافہ نہیں ہو رہا کیونکہ لوگوں کو اب دو وقت کی روٹی کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں۔