کیا اداکار ستیش کوشک کی موت کے پیچھے فارم ہاؤس کے مالک کا ہاتھ ہے؟

ویب ڈیسک

بالی وُڈ کے ہدایت کار اور اداکار ستیش کوشک کی موت کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق ستیش کوشک کی موت کے بعد فارم ہاؤس کے مالک وکاس بالو کی دوسری اہلیہ نے اپنے شوہر کو اداکار کی موت میں ملوث ٹھرایا ہے

نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق فارم ہاؤس کے مالک وکاس بالو کی دوسری اہلیہ نے اپنے شوہر پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ستیش کوشک کی موت میں کردار ہے

وکاس بالو کی اہلیہ سانوی مالو نے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا ”میں نے ستیش صاحب کی موت کے سلسلے میں درخواست دائر کی ہے۔ وہ میرے شوہر کے فارم ہاؤس پر پارٹی کرنے آئے تھے، جہاں ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ فارم ہاؤس سے کچھ ’قابلِ اعتراض‘ ادویات بھی برآمد کی گئی ہیں“

انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا ”ستیش کوشک اور وکاس بالو کے درمیان کاروباری رابطے تھے اور دونوں میں مالی تنازع چل رہا تھا. ستیش صاحب اور میرے شوہر کا کاروباری تعلق تھا۔ گزشتہ برس اگست میں ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد ستیش صاحب نے ان سے پندرہ کروڑ روپے واپس مانگے جو انہوں نے میرے شوہر کو پہلے دیے ہوئے تھے، لیکن میرے شوہر نے کہا کہ وہ بھارت میں پیسے دیں گے“

سانوی مالو کا مزید کہنا تھا ”جب میں نے پیسوں کا پوچھا تو میرے شوہر نے کہا کہ انہوں نے ستیش کوشک سے ادھار لیا تھا لیکن کورونا وبا کے دوران وہ پیسے ڈوب گئے۔ میرے شوہر پیسے واپس دینے کے موڈ میں نہیں تھے۔ اسی وجہ سے میں نے یہ معاملہ پولیس تک پہنچایا ہے تاکہ وہ تفتیش کر سکیں“

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے داؤد ابراہیم سمیت دیگر انڈر ورلڈ کے لوگوں سے بھی تعلقات ہیں اور وکاس نے انہیں بتایا کہ ’انس نامی لڑکا جو ہمارے گھر باقاعدگی سے آتا ہے وہ داؤد ابراہیم کا بیٹا ہے۔‘

سانوی مالو نے اس معاملے میں پولیس میں بھی درخواست دائر کروائی ہے، جس کے بعد دہلی پولیس نے معاملے کی تفتیش کرنا شروع کر دی ہے

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہولی کھیلنے کے بعد دہلی کے علاقے بجواسن کے جس فارم ہاؤس پر ستیش کوشک نے دیگر اداکاروں کے ہمراہ پارٹی کی تھی، وہاں سے ’مشکوک ادویات‘ برآمد ہوئی ہیں

یاد رہے کہ اسی فارم ہاؤس میں ستیش کوشک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ بے ہوش ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا تاہم ان کی موت واقع ہو گئی، یہ فارم ہاؤس ستیش کوشک کے قریبی دوست وکاس مالو کا ہے

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی پولیس ان مشکوک ادویات کی تحقیقات کر رہی ہے، اس کے علاوہ پولیس ان دس سے بارہ لوگوں کی فہرست بھی تیار کر رہی ہے، جو ہولی کھیلنے کے لیے فارم ہاؤس میں موجود تھے

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ادویات کو ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا گیا ہے البتہ ستیش کوشک کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد اس بات کا تعین کیا جاسکے گا کہ آیا ان ادویات کا اداکار کی موت سے کوئی تعلق ہے یا نہیں، تاہم قبل ازیں ڈاکٹرز نے ستیش کوشک کی موت کو حرکت قلب بند ہونے کی وجہ قرار دیا ہے

پولیس نے اس معاملے کی کئی زاویوں سے تفتیش شروع کر دی ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ موت کی وجہ جلد واضح ہو جائے گی

یاد رہے کہ 9 مارچ کو بھارتی میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا کہ سینئر اداکار ستیش کوشک چھیاسٹھ برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئے ہیں

ستیش کوشک کو فنی سفر

ستیش اپریل 1956ع میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی، جس کے بعد انہوں نے نیشنل اسکول آف ڈرامہ اور فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا سےاداکاری اور ہدایت کاری کی تعلیم حاصل کی

انہوں نے بالی وڈ کی متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، جن میں مسٹر انڈیا، جانے بھی دو یارو اور رام لکھن نمایاں ہیں

اپنے فلمی کرئیر کا آغاز اَسی کی دہائی میں معاون کرداروں سے کرنے والے ستیش کوشک نے 1983ع میں ہدایتکار کندن شاہ کی فلم ‘جانے بھی دو یارو’ میں نہ صرف اداکاری کی بلکہ فلم کے مکالمے بھی لکھے، جنہیں دیکھنے والوں نے خوب سراہا

ستیش نے اپنے فنی کریئر کے دوران دو مرتبہ بہترین کامیڈین کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ انہیں 1990 میں فلم رام لکھن اور پھر 1997 میں ساجن چلے سسرال میں بہترین اداکاری پر ان ایوارڈز سے نوازا گیا

ستیش نے نوے کی دہائی میں ہدایت کاری کی دنیا میں فلم ‘روپ کی رانی چوروں کا راجا’ میں ہدایت کاری سے قدم رکھا ۔ انہوں نے 2003 میں ریلیز ہونے والی سلمان خان کی مشہور فلم ‘تیرے نام’ کی ہدایت کاری بھی کی

ستیش اپنے متعدد انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ لوگ انہیں نوے کی دہائی کی سب سے بڑی فلاپ ‘روپ کی رانی چوروں کا راجہ’ کی وجہ سے جانتے ہیں۔ اس فلم میں کام کرنے والے زیادہ تر فن کار وہی تھے، جنہوں نے چند سال پہلے شیکھر کپور کی ‘مسٹر انڈیا’ میں کام کیا تھا۔ چوں کہ ستیش نے ‘مسٹر انڈیا’ میں ہدایت کار کی معاونت کی تھی۔ اس لیے پروڈیوسر بونی کپور اور ڈائیلاگ رائٹر جاوید اختر نے انہیں فلم کی ہدایت کاری کے لیے منتخب کیا

لیکن انیل کپور اور سری دیوی کی موجودگی کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر اچھا بزنس نہ کر سکی اور ستیش کوشک کے بطور ہدایت کار کریئر شروع ہوتے ہی بریک لگ گیا، لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری

چند سال بعد انہوں نے پہلے ‘پریم’ اور ‘مسٹر بیچارا’ بنائیں اور وہ بھی فلاپ ہوئیں، لیکن اس کے بعد آنے والی انیل کپور کے ساتھ ان کی ‘ہمارا دل آپ کے پاس ہے’ اور ‘ہم آپ کے دل میں رہتے ہیں’ باکس آفس پر اچھا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئیں

سن 2003 میں ان کی فلم ‘تیرے نام’ اس قدر مقبول ہوئی کہ نوجوانوں نے فلم کے ہیرو سلمان خان کے ہیئر اسٹائل سے لے کر بات کرنے کے انداز کو اپنانا شروع کر دیا تھا۔ اس فلم نے نہ صرف سلمان خان کے کرئیر کو طول دیا بلکہ ستیش کوشک کے بطور ہدایت کار کریئر کو بھی فلاپ سے ہٹ میں بدل دیا

لیکن ستیش کےمداح انہیں ایک ہدایت کار سے زیادہ ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر جانتے ہیں، جنہوں نے پانچ دہائیوں تک انہیں صرف ہنسایا ہی نہیں بلکہ چند ایسے کرداروں سے ملایا، جنہیں بھلایا نہیں جا سکتا

نیشنل اسکول آف ڈرامہ اور فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا سے فارغ التحصیل ہونے والے ستیش نے چند ایسے کردار کیے ہیں، جنہیں مداح کبھی نہیں بھول پائیں گے

سن 1997 میں گووندا اور انیل کپور کی ریلیز ہونے والی فلم ‘دیوانہ مستانہ’ میں ستیش نے ایک ایسے کنٹریکٹ کلر کا کردار ادا کیا تھا، جس کی ڈریسنگ کے ساتھ ساتھ بولنےکا اسٹائل بھی نرالا تھا۔اس کردار کا نام ‘پپو پیجر’ تھا اور اس کے مکالمے اور اسٹائل فلم کے ہٹ ہونے کی ایک بڑی وجہ تھی

ویسے تو یہ کردار اسکرین پر صرف تھوڑی ہی دیر کے لیے آتا ہے، لیکن یہ ستیش کوشک کا ٹریڈمارک کردار بن گیا، جس کے بارے میں وہ اسٹیج شوز اور ٹی وی شوز پر بھی بات کرتے تھے

یہ کردار اس قدر مشہور ہوا تھا کہ بعد میں ہدایت کار ڈیوڈ دھون نے اپنی ایک اور فلم ‘ہم کسی سے کم نہیں’ میں بھی اسے استعمال کیا، لیکن یہ فلم نہیں چل سکی

سن 1987 میں جب ‘مسٹر انڈیا’ ریلیز ہوئی تو اس نے دنیا بھر میں دھوم مچادی تھی۔ ستیش کوشک نے اس فلم میں مرکزی ہیرو انیل کپور کے دوست اور باورچی کا کردار ادا کیا تھا، جس کے والدین نے اس کا نام’ کیلنڈر ‘ اس لیے رکھا تھا کیوں کہ وہ انگریزی میں کوئی نام رکھنا چاہتے تھے

اس کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار کہا تھا کہ پاکستانی ڈرامے ‘آنگن ٹیڑھا’ میں اداکار سلیم ناصر کے کردار اکبر سے متاثر ہوکر انہوں نے یہ کردار نبھایا

فلم کی لائن ‘کیلنڈر کھانا دو’ اس قدر مشہور ہوئی کہ’ پپو پیجر’ کے مشہور ہونے سے قبل انہیں لوگ اسی طرح سے یاد رکھتے تھے۔

سن 1989 میں فلم ہدایت کار سبھاش گھائی کی فلم ‘رام لکھن ‘ میں جہاں راکھی، جیکی شروف، انیل کپور، مادھوری ڈکشٹ اور ڈمپل کپاڈیہ تھیں وہیں انوپم کھیر، امریش پوری، گلشن گرور اور رضا مراد بھی اس کا حصہ تھے

ایسے میں ستیش کوشک نے کاشی رام کا مزاحیہ کردار اس احسن طریقے سے نبھایا کہ اسٹار کاسٹ کی موجودگی میں شائقین کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑ گئے۔ اس پرفارمنس پر انہیں ان کے کریئر کا پہلا بیسٹ کامیڈین کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا تھا

سن 1996 میں کامیاب ہونے والی فلم ‘ساجن چلے سسرال’ میں شاندار اداکاری پر ستیش کو ان کے کریئر کا دوسرا بیسٹ کامیڈین کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسے طبلہ نواز متھو سوامی کا کردار ادا کیا تھا جو گاؤں سے آنے والے شیام سندر کی مدد کرتا ہے اور اسےشہر کی زندگی کے بارے میں بتاتا ہے

گووندا، سنجے دت ، قادر خان ، انوپم کھیر اور پاریش راول کی موجودگی میں اگر کسی اداکار نے اپنی جگہ بطور کامیڈین منوائی تو وہ ‘حسینہ مان جائے گی’ میں ستیش کوشک تھے۔فلم میں انہوں نے قادر خان کے کردار امیرچند کے منشی کنج بہاری کا رول اس طرح نبھایا کہ ہر کردار کے ساتھ ان کی کیمسٹری بہترین رہی

یہی نہیں، امیتابھ اور گووندا کے ساتھ ان کی فلم ‘بڑے میاں چھوٹے میاں’ میں اداکاری کو بھی سب نے بہت پسند کیا جب کہ نصیرالدین شاہ کی فلم ‘جلوہ’ میں بھی بگ بی کے ساتھ ان کا ایک سین سب کو آج بھی یاد ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close