کسی بھی ہموار جگہ پر پیدل چلنا walk کہلاتا ہے۔ اگر یہی پیدل چلنا ناہموار، اُونچی نیچی یا elevated land یعنی سطح مُرتفع پر ہو تو یہی واک، ہائیکنگ کہلاتی ہے
کوہ پیمائی میں ہائیکنگ سے اگلا درجہ ٹریکنگ کا ہے۔ نان ٹیکنیکل ہونے کی وجہ سے اِن میں ایڈونچر زیادہ اور رِسک فیکٹر کم ہوتا ہے
ایسی کوہ پیمائی جس میں آپ کو اپنی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کے علاوہ مختلف ایسے آلات کا استعمال کرنا پڑے، جن کی غیر موجودگی میں آپ پہاڑ نہ چڑھ سکتے ہوں تو اس کوہ پیمائی کو کلائمبنگ، ٹیکنیکل کلائمبنگ یا ماؤنٹینیئرنگ کہا جاتا ہے
پہاڑوں کو سر کرنے کی چاہ نے انسان کو شعور پانے سے ہی دیوانہ بنا رکھا ہے اور یہ کام دیوانہ ہی سر انجام دے سکتا ہے۔ پہاڑ پر چڑھنے سے پہلے اس کے اسرار و رموز کو سمجھنا پڑتا ہے، پہاڑ سے باتیں کرنی پڑتی ہیں، اس کے موسموں کے اتار چڑھاؤ کو جھیلنا پڑتا ہے، اس کے خد و خال کو سمجھنا پڑتا ہے، سخت ریاضت کرنی پڑتی ہے، تب کہیں جا کر پہاڑ انسان کے سامنے سرنگوں ہوتا ہے
کوہ پیما دنیا کے کسی خطے میں بستا ہو اس کا سب سے بڑا خواب یقیناً دنیا کی سب سے بڑی چوٹیوں کو سر کرنا ہوتا ہے، جن میں ماؤنٹ ایورسٹ بھی شامل ہے
یہی خواب لے کر کوہ پیما اسد علی میمن 5 اپریل کو ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے نیپال روانہ ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں
اسد علی میمن اس سے پہلے افریقہ کی بلند ترین چوٹی کلی منجارو بیس گھنٹوں میں سر کر چکے ہیں
سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے اسد علی میمن اب تک چار بلند چوٹیاں سر کر چکے ہیں
اسد علی میمن کی کوہ پیمائی کا سفر 2019ع میں اس وقت شروع ہوا، جب انہوں نے یورپ کی بلند ترین چوٹی ’ایلبرس‘ کو سر کیا
اس کے بعد 2020ع میں جنوبی امریکا کی بلند ترین چوٹی ’ایکونکاگوا‘ کو سر کرنے کا نمبر آتا ہے، پھر افریقہ کی بلند ترین چوٹی ’کلی منجارو‘ کو سر کیا گیا
2022ع میں اسد علی میمن شمالی امریکا کی بلند ترین چوٹی ’ڈینالی‘ سر کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی رہے، جبکہ پاکستان سے مجموعی طور پر تیسرے پاکستانی بن گئے
اسد علی میمن کا کہنا ہے کہ سب سے پہلی چوٹی انہوں نے شمشال میں ’منگلک سر‘ سر کی تھی اور یہ کافی خطروں سے بھرا تجربہ تھا
انہوں نے بتایا ”اس سے پہلے میں نے کبھی کسی پہاڑ پر بھی پاؤں نہیں رکھا تھا۔ چھ ہزار فٹ بلند چوٹی کو میں نے 2017ع میں سر کیا، جس کے بعد میرے حوصلے بلند ہوتے چلے گئے“
اب اسد علی میمن کء نظریں اپنے اگلے ہدف پر ہیں اور وہ ہے اپریل 2023ع میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا
ان کا حتمی مقصد تمام براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں عبور کرنا ہے۔ ان کا منصوبہ ہے کہ وہ کسی مدد کے بغیر شمالی اور جنوبی قطبوں تک پہنچیں۔ صرف یہی نہیں، بلکہ وہ دنیا کی ایسی تمام چودہ بڑی چوٹیوں کو سر کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، جو آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلند ہیں
اسد علی اپنے کوہ پیمائی کے جنون کی کہانی سناتے ہوئے بتاتے ہیں ”گاؤں میں سردی ہوتی ہے نہ برفباری، نہ پہاڑ موجود ہیں، کوہ پیمائی کے شوق کے باعث لوگ مجھے پاگل کہتے ہیں۔ کئی بار حادثات سے بچا، ایک بار سینے پر پتھر آ کر گرا۔ ایک بار پہاڑ سر کرنے کے بعد فاتحانہ جذبات دل میں ابھرے اور موبائل فون سے تصاویر لینے کے لیے دستانے سے ہاتھ نکالا تو ایک ہی سیکنڈ میں ہاتھ جم گیا، کیونکہ اس وقت درجہ حرارت منفی پچیس تھا۔ تین ہفتے لگے بہتری کی طرف آنے کے لیے“
وہ کہتے ہیں ”دوسری جانب والدہ کے ساتھ وعدہ کیا کہ جہاں مجھے خطرہ محسوس ہوا سب چھوڑ کر واپس آجاؤں گا“
کوہ پیما اسد علی میمن 5 اپریل کو نیپال روانہ ہوں گے، جہاں سے وہ 7 اپریل کو ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے روانہ ہوجائیں گے
واضح رہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کی کوشش میں اب تک چار سو سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران اسدعلی میمن نے بتایا کہ سطحِ سمندر سے 8 ہزار 8 سو 49 میٹر بلند چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرنے والی پندرہ رکنی ٹیم میں وہ واحد پاکستانی کوہ پیما ہوں گے، جبکہ کامیابی کی صورت میں وہ نیپال کے ہمالیہ سلسلہ میں ماؤنٹ ایورسٹ تک پہنچنے والے آٹھویں پاکستانی ہوں گے۔