نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے محققین کی ٹیم نے ’ایکو تھراپیوٹک ویو‘ نامی ایک آلہ ایجاد کیا ہے، جو اعصابی امراض میں مبتلا بچوں کے لیے ایک بہتر ماحول کی تشکیل میں مدد کرتا ہے
حال ہی میں اس آلے نے امریکہ میں منعقد ہونے والے مقابلے میں بہترین یونیورسٹی پراجیکٹ کا ایوارڈ اپنے نام کیا ہے
نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے محققین اور طلبہ کی ایک ٹیم نے ارتعاشی موجیں خارج کرنے والا ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے، جو آٹزم، سیریبل پلسیاور کئی دیگر اعصابی امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے
اس ایجاد نے ہیوسٹن میں منعقد ہونے والے ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیکنالوجی منیجرز کے عالمی مقابلے میں ’بیٹر ورلڈ‘ (بہتر دنیا) کی کیٹیگری میں بہترین یونیورسٹی پراجیکٹ ایوارڈ جیتا ہے
اس ٹیم کی سرکردگی نسٹ کے کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان اکرم نے کی ہے، جس میں اسی شعبے کے ڈاکٹر ساجد گل خواجہ نے ان کی معاونت کی ہے
یہ ڈیوائس ایک مشہور اسپیچ تھراپسٹ اور ماہرِ نفسیات شہباز خالد کی تیار کردہ تھیوری پر بنائی گئی ہے ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی گرانٹ سے یہ پراجیکٹ کئی برس کی محنت کے بعد تکمیل کو پہنچا ہے
اس ضمن میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے سربراہ محفوظ احمد کا کہنا ہے ”ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس کو مختصرا ’ایکو‘ کہا جاتا ہے، جس نے ہیوسٹن میں منعقدہ عالمی مقابلے میں دنیا بھر سے پیش کردہ چالیس یونیورسٹی منصوبوں میں بہترین پراجیکٹ کا ایوارڈ جیتا ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے“
ڈیوائس کے بارے میں محفوظ احمد نے بتایا ”یہ ایک موبائل تھراپی ہے، جو نیورو ٹرانسمیشن کوگنیٹو تھیوری کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، جس میں کسی طرح کی سرجری نہیں کی جاتی۔ اس آلے سے ارتعاشی لہریں خارج ہوتی ہیں، جو مریض کے جسم میں پٹھوں اور ریشوں کو ان کے قدرتی تعدد (Frequency) کے ساتھ مرتعش کر کے جسم کے پٹھوں کی بحالی میں مدد دیتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں ان موجوں پر خاصی تحقیق ہوئی ہے اور دیکھا گیا ہے کہ یہ انسانی جسم اور دماغ میں سرگرمیوں کو بڑھا کر اعصابی امراض کے علاج میں معاونت کرتی ہیں“
ایکو کی خصوصیات کے بارے میں محفوظ احمد نے بتایا ”حمل میں پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی شرح بڑھنے سے بچوں میں اعصابی امراض کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایسے بچوں کی پرورش اور نشوونما میں والدین کو بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نسٹ کی ٹیم نے اس آلے کے دو علیحدہ ورژن تیار کئے ہیں، جن میں ایک کلینکل اور دوسرا گھریلو استعمال کا پورٹیبل آلہ شامل ہیں۔ اس پورٹیبل آلے کو تھوڑی سے ٹریننگ کے بعد والدین اور گھر کے دیگر افراد موبائل ایپلی لکیشن کی مدد سے بآسانی استعمال کر سکتے ہیں“
محفوظ احمد کا مزید کہنا ہے کہ اس کے کلینیکل ورژن کو تھراپی سینٹرز اور ہسپتالوں میں اسپیچ تھراپی، دماغی فالج، بولنے میں دقت، دیگر اسپیچ ڈس آرڈرز، سیریبل پلسی، آٹزم اور کئی دیگر اعصابی امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے
نسٹ کی تیارکردہ ’ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس‘ کو ہیوسٹن میں ’دنیا کو بہتر‘ بنانے کے بہترین یونیویرسٹی پراجیکٹ کا ایوارڈ دیا گیا ہے، اس حوالے سے محفوظ احمد کہتے ہیں ”دنیا بھر میں اعصابی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد ایک ارب ہے جبکہ پاکستان میں یہ تعداد بیس ملین ہے۔ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں اعصابی امراض کے باعث اموات کی شرح بارہ فی صد ہے۔ نسٹ کا تیار کردہ یہ آلہ ایک اہم پیش رفت ہے، جو صحت اور سماجی بہبود کے شعبوں میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگا“
ایکو مختلف امراض میں مبتلا معذور افراد خصوصاً ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کی بہبود اور ان کی معاشرتی دھارے میں شمولیت میں اہم کردار کر سکتا ہے
پراجیکٹ کے مقاصد کیا ہیں اور کن مسائل کا سامنا رہا؟ اس سوال پر محفوظ احمد نے بتایا ”اس پروجیکٹ کا اہم مقصد اعصابی امراض میں مبتلا بچوں کے لیے ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینا ہے۔ نسٹ کی ٹیم کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جن میں بین الاقوامی مارکیٹ سے اجزاء کی خریداری، صحت کے تحفظ کے لیےمختص معیارات سے متعلق ڈیوائس ٹیسٹ اور دیگر ریگولیٹری اداروں سے کلیئرنس حاصل کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے بھی پراجیکٹ متعدد بار التوا کا شکار ہوا“
ایکو کے کمرشل استعمال سے متعلق منصوبہ بندی کے بارے میں نسٹ میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے وابستہ محفوظ احمد نے بتایا کہ ایکو کو مکمل انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹ حاصل ہیں، جن میں یوٹیلٹی پیٹینٹ، انڈسٹریل ڈیزائن، کاپی رائٹ اور ٹریڈ مارک وغیرہ شامل ہیں۔ نسٹ ٹیکنالوجی ٹرانسفر نے اس کے حقوق رائز ٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ کو ٹرانسفر کیے ہیں جو اس کی کمرشل پراڈکشن کی ذمہ دار ہے
واضح رہے کہ رائزٹیک صحت کے شعبے پر کام کرنے والی ایک معروف کمپنی ہے، جو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے پیچیدہ امراض کے علاج میں معاونت کرنے والے آلات تیار کرنے کا عزم رکھتی ہے
محفوط احمد کے مطابق ”رائز ٹیک کمپنی اس ٹیکنالوجی کی دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں تک منتقلی، کلینکس اور تھراپی سینٹرز تک اس آلے کی رسائی کے لئے ٹریننگ کیمپس کا بھی انعقاد کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ا فراد اس سے مستفید ہو سکیں۔“