ﺟﻤﻌﯿﺖ ﻋﻠﻤﺎﺋﮯ ﺍﺳﻼﻡ کے سینئر رہنما مولانا محمد خان شیرانی کے بعد دیگر ﺭﮨﻨﻤﺎؤں نے بھی پارٹی پالیسی اور پی ڈی ایم کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے، بلوچستان کے بعد کے پی کے میں بھی جے یو آئی رہنماؤں نے مولانا شیرانی کے بیان کی حمایت کردی ہے
تفصیلات کے مطابق پشاور میں جے یو آئی خیبر پختون خواہ کے سابق امیر مولانا گل نصیب نے مولانا شیرانی کو دیانتدار اور ایماندار شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کی صفوں میں اصلاح وقت کی ضرورت بن چکی ہے، اکابرین نے جو دستور ، آئین پارٹی کے لیے بنایا، اس پر آج تک عمل نہیں کیا جارہا، جس کے باعث نظریاتی کارکن الجھن کا شکار ہو کر جے یو آئی چھوڑنے لگے ہیں
مولانا گل نصیب نے کہا کہ ماضی میں جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے اس میں شمولیت اختیار کی، طلحہ محمود اور عظیم ﷲ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا، ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا، بدقسمتی سے جے یو آئی میں صداقت کا پیمانہ بدل چکا ہے
اس سے قبل سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک نے بھی مولانا شیرانی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا
جے یو آئی ف کے ﺳﺎﺑﻖ ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ ﺟﻨﺮﻝ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺷﺠﺎﻉ ﺍﻟﻤﻠﮏ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﺮ ﮐﺎﺭﮐﻦ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﯽ ﺭﮐﻨﯿﺖ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺳﺎﺯﯼ ﻣﯿﮟ ﺧﯿﺎﻧﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ، پی ڈی ایم ﻭﺍﻟﮯ ﻗﻮﻡ کے لیے ﻧﮩﯿﮟ، بلکہﻧﯿﺐ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﯿﮟ
ﺷﺠﺎﻉ ﺍﻟﻤﻠﮏ ﮐﯽ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍٓئی ہے، ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍن کا کہنا ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﺎﻡ ﮐﺎﺭﮐﻦ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺻﻼﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻋﺰﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺣﺎﻓﻆ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﯿﺎﻧﯿﮯ ﭘﺮ ﺗﺤﻔﻈﺎﺕ ﻇﺎﮨﺮ کیے ﺗﻮ انہیں ﻓﺎﺭﻍ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ، ﺣﺎﻓﻆ ﺻﺎﺣﺐ کو ہٹانا ان کے ساتھ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ہے
مولانا شجاع الملک کا مزید کہنا تھا کہ حافظ حسین احمد، مولانا فضل الرحمان سے پہلے جے یو آئی کے رکن بنے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی آواز اٹھائے گا تو اس کا یہی انجام ہوگا؟
ﺷﺠﺎﻉ ﺍﻟﻤﻠﮏ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺣﺎﻓﻆ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺣﻤﺪ ﻣﺠﻠﺲ ﻋﺎﻣﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﮐﻦ ﺗﮭﮯ، ﺍﻥ ﮐﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﮐﻮ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎہیے ﺗﮭﺎ، ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﻣﯿﮟ لوگوں کی شرکت بہت کم ہے کیونکہ جمہوریت کی بات کرنے والی ﮐﺴﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﻤﮩﻮﺭﯾﺖ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﻭﺍﻟﮯ ﻗﻮﻡ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﮯ، ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻧﯿﺐ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﯿﮟ
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﺟﮯ ﯾﻮ ﺍٓﺋﯽ ﻑ ﺧﯿﺒﺮ ﭘﺨﺘﻮﻥ ﺧﻮﺍ ﻋﺒﺪﺍﻟﺠﻠﯿﻞ ﺟﺎﻥ ﻧﮯ ایک نجی ٹی وی چینل ﺳﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺷﺠﺎﻉ ﺍﻟﻤﻠﮏ ﮐﻮ ﭼﺎہیے ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﺤﻔﻈﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﭘﻠﯿﭧ ﻓﺎﺭﻡ ﭘﺮ ﮐﺮﺗﮯ۔