قدیم مصری معبد سے ہزاروں بکروں کے حنوط شدہ سروں کی دریافت

ویب ڈیسک

ماہرین آثار قدیمہ نے قدیم مصر کے ایک معبد سے دو ہزار سے زائد بکروں کے ہزاروں برس پرانے حنوط شدہ سر دریافت کیے ہیں، جو ماضی میں رمسیس ثانی نامی فرعون کے لیے ایک قدیمی معبد میں بظاہر چڑھاوے کے طور پر پیش کیے گئے تھے

اس بات کا انکشاف مصر کی وزارت سیاحت و نوادرات نے اتوار کو کیا

یہ دریافت نیویارک یونیورسٹی سے وابستہ امریکی ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے قدیم مصری شہر ابیدوس سے کی ہے۔ ابیدوس جنوبی مصر میں واقع آثار قدیمہ کا ایک معروف مقام ہے، جو اپنے معبدوں اور مقبروں کے لیے مشہور ہے

ان باقیات میں نہ صرف دو ہزار سے زائد بکروں کے حنوط شدہ سر شامل ہیں، بلکہ ساتھ ہی ان میں کئی کتوں، بکریوں، گائیوں، ہرنوں اور نیولوں کے ایسے پورے کے پورے جسم بھی شامل ہیں، جو وہاں رکھے جانے سے پہلے گلنے سڑنے سے محفوظ رہنے کے لیے ممیاں بنا دیے گئے تھے

ماہرین آثار قدیمہ کی اس امریکی ٹیم کے سربراہ سامح اِسکندر نے بتایا کہ مینڈھوں کے یہ سر مندر میں نذرانے کے طور پر پیش کیے گئے تھے، جو شاید رمسیس ثانی کی پرستش کرنے والے گروہ نے ان کی ہزارویں برسی کے موقع پر چڑھائے ہوں گے

رمسیس ثانی نے قدیم مصر پر تقریباً سات عشروں تک حکمرانی کی تھی۔ یہ عرصہ 1304 قبل از مسیح سے لے کر 1237 قبل از مسیح تک بنتا ہے

آثار قدیمہ کی سپریم مصری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ وزیری نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نئی دریافت سے اس بارے میں مزید جاننے کا موقع بھی ملے گا کہ ہزاروں سال پہلے قدیم مصر کے لوگ رمسیس ثانی کے معبد کے بارے میں کس طرح کی سوچ اور عملی رویے رکھتے تھے

انہوں نے مزید کہا کہ مندر کی تعمیر سے لے کر 2374 سے 2140 قبل مسیح اور بطلیموسی دور میں 323 سے 30 قبل مسیح تک ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں چھپے کئی رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکتا ہے

مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ ابیدوس میں اسی جگہ سے محققین کو کئی طرح کے جانوروں کے حنوط شدہ جسموں کے علاوہ ایک ایسے محل کی باقیات بھی ملی ہیں، جس کی دیواریں پانچ میٹر (16 فٹ) چوڑی ہیں اور جو تقریباً چار ہزار سال قبل تعمیر کیا گیا تھا

اس کے علاوہ ان ماہرین کو ابیدوس میں اسی جگہ سے کئی مجسمے، لکھائی کے لیے استعمال ہونے والے نامیاتی پارچہ جات، قدیم درختوں کی باقیات اور چمڑے کے کپڑے اور جوتے بھی ملے ہیں

موجودہ مصر میں ابیدوس کا تاریخی مقام ملکی دارالحکومت قاہرہ سے تقریباﹰ 435 کیلومیٹر کے فاصلے پر جنوب کی طرف دریائے نیل کے کنارے واقع ہے۔ یہ جگہ اپنی ان متعدد قدیمی باقیات کے لیے عالمی شہرت کی حامل ہے، جن میں ہزاروں برس پرانے معبد بھی شامل ہیں

انہی میں سے ایک شیٹی اول کا معبد بھی ہے۔ اس کے علاوہ ابیدوس میں کئی انتہائی قدیمی قبرستانوں کی باقیات بھی پائی جاتی ہیں

دوسری جانب ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ مصری حکام باقاعدگی سے نئے آثار قدیمہ کی دریافتوں کا اعلان کرتے ہیں، جن کے بارے میں کچھ کا خیال ہے کہ یہ اعلانات سائنسی یا تاریخی اہمیت سے زیادہ سیاسی اور اقتصادی اثرات کے لیے کیے جاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close