بڑی امریکی دوا ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے اپنی پروڈکٹ کے خلاف دائر برسوں پرانے ان مقدمات کا تصفیہ کرنے کے لیے 8 ارب 90 کروڑ ڈالر دنے کی پیشکش کی ہے
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کے بے بی ٹیلکم پاؤڈر کے بارے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ کینسر کا باعث بن رہا ہے
نیو جرسی میں قائم کمپنی نے کہا کہ وہ مجوزہ تصفیہ جس کے لیے دیوالیہ پن کی عدالت کی منظوری درکار ہے، جو قانونی چارہ جوئی سے پیدا ہونے والے تمام قانونی تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کردے گا
واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن کو ٹیلکم پاؤڈر کے حوالے سے ہزاروں قانونی مقدمات کا سامنا ہے جس میں ایسبیسٹوس کے اثرات پائے گئے، جن پر بچہ دانی کے کینسر کا سبب بننے کا الزام ہے
دوا ساز کمپنی نے کبھی بھی غلط کام کا اعتراف نہیں کیا لیکن اس نے مئی 2020 میں امریکا اور کینیڈا میں ٹیلکم بے بی پاؤڈر کی فروخت بند کردی تھی
جے اینڈ جے کے قانونی چارہ جوئی کے نائب صدر ایرک ہاس نے ، ایک بیان میں کہا کہ ’کمپنی کو اب بھی یقین ہے کہ یہ دعوے مفروضوں پر مبنی ہے اور ان دعووں میں سائنسی میرٹ موجود نہیں ہے‘
جے اینڈ جے نے کہا کہ ’آٹھ ارب نوے کروڑ ڈالر ان ہزاروں دعویداروں کو پچیس سالوں کے دوران جے اینڈ جے کے ذیلی ادارے ایل ٹی ایل مینیجمنٹ ایل ایل سی کے ذریعے ادا کیے جائیں گے، جو دعووں کو حل کرنے کے لیے قائم کیے گئے تھے‘۔
جے اینڈ جے نے پہلے ان دعووں کے تصفیے کے لیے دو ارب ڈالر کی تجویز پیش کی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ اس کا کاسمیٹک ٹیلکم پاؤڈر کینسر کا سبب بنتا ہے
جے اینڈ جے نے کہا کہ مجوزہ تصفیہ ’غلط کاموں کا اعتراف نہیں اور نہ ہی اس بات کا اشارہ ہے کہ کمپنی نے اپنا دیرینہ مؤقف تبدیل کیا ہے کہ اس کا ٹیلکم پاؤڈر محفوظ ہے، ’اس کے باوجود اس معاملے کو جلد سے جلد اور مؤثر طریقے سے حل کرنا کمپنی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے بہترین مفاد میں ہے‘
دوسری جانب اس پیش رفت کے دوران جانسن اینڈ جانسن کے شیئرز ابتدائی ٹریڈنگ میں تقریباً 4 فیصد بڑھ کر تقریباً دو ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے کیونکہ کمپنی کی جانب سے معاوضہ دینے کی پیشکش کو ہزاروں دعویداروں کی حمایت حاصل ہو گئی
واضح رہے کہ چند سال قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سینٹ لوئٹس کے علاقے میں ایک خاتون کی جانب سے جانسن اینڈ جانسن کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کمپنی کا بے بی پاﺅڈر استعمال کرنے کے نتیجے میں اسے بچہ دانی کا سرطان لاحق ہوگیا تھا
ڈیبورا گیننچھینی نامی اس خاتون میں 2012 میں اس کینسر کی تشخیص ہوئی تھی
بعد ازاں عدالت نے 2016 میں اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جانسن اینڈ جانسن کو سات کروڑ ڈالرز ہرجانے کے طور پر اس متاثرہ خاتون کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد یہ خدشات پھر پیدا ہوئے تھے کہ یہ اس پاﺅڈر کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے
یہ بھی پڑھیے:
کینسر کے خطرات: جانسن بے بی پاؤڈر 2023 سے دنیا بھر میں فروخت نہیں ہوگا
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کمپنی نے یہ اعلان جمعرات کو کیا
صارفین کے تحفظ کے حوالے سے دائر کیے گئے مقدمات کے بعد امریکہ میں 2020ع میں جانسن بے بی پاؤڈر کی فروخت روک دی گئی تھی، جس کے دو سال سے زیادہ عرصے کے بعد اب……
اس مقدمے میں درخواست دہندہ نے کہا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن اپنے پاﺅڈر کی مارکیٹنگ کے دوران ’طبی انتباہ‘ جاری نہیں کرتی
عدالتی فیصلے کے بعد کمپنی کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا ”ہم کینسر کی شکار خواتین اور خاندانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں، ہم آج کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے کیونکہ ہم سائنس کی رہنمائی کے مطابق کام کرتے ہیں جو کہ جونسن بے بی پاﺅڈر کے محفوظ ہونے کی حمایت کرتی ہے“
اس سے قبل سینٹ لوئیس میں ہی دیگر دو مقدمات میں عدالت نے 127 ملین ڈالرز ہرجانہ کمپنی کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم نیوجرسی میں ایسے دو مقدمات کو قابل اعتماد شواہد کی بناءپر مسترد کردیا گیا تھا
اس کمپنی کے خلاف دو ہزار کے لگ بھگ خواتین نے مقدمات دائر کیے تھے جب کہ الاباما سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا اس کینسر سے انتقال ہوا تھا جس کے بعد رشتے داروں نے کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کرکے سات کروڑ ڈالرز سے زائد ہرجانے کا دعویٰ جیت لیا تھا
اسی طرح سال 2016 مئی میں جنوبی ڈکوٹا کی ایک متاثرہ خاتون کو بھی ساڑھے پانچ کروڑ ڈالرز ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔