انسانی صحت کے حوالے سے خون جمنے کے عمل کو ایک سنگین مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ خون پتلا ہو جائے تو ہیمرج کا خطرہ ہوتا ہے اور خون بہہ جانے سے جان بھی جا سکتی ہے۔ اس کے برعکس اگر خون گاڑھا ہو کر جم جائے تو ناصرف دل کی شریانوں میں خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے بلکہ دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے
عام طور پر ڈاکٹر کسی کے خون کے پتلا یا گاڑھا ہو کر منجمند ہونے کی تشخیص کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے انہیں مذکورہ شخص کے خون سے بھری ہوئی ایک سرنج کی ضرورت ہوتی ہے
لیکن اب ہر کوئی بہت جلد اپنے موبائل فون سے گھر پر ہی اپنا ٹیسٹ خود کرنے کے قابل ہو جائے گا اور اپنے خون کے پتلا یا گاڑھا ہو کر منجمند ہونے کی تشخیص کر سکے گا
واضح رہے کہ دنیا کا ایسا پہلا سمارٹ فون بنانے والی ٹیم کے سربراہ مارٹن کوپر نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ موبائل فونز جلد ہی ہماری صحت سے متعلق نگرانی کرنے کے اہم آلات میں تبدیل ہو جائیں گے۔ غالباً وہ اسی جانب اشارہ کر رہے تھے
ان کا تیار کردہ یہ سمارٹ فون ایک چھوٹا سا اینٹ نما ہے، جس میں چند بٹن ہیں لیکن اسکرین نہیں ہے
مارچ 2022ع میں واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خون کے قطرے سے خون منجمند ہونے کے مسئلے کی جانچ کے لیے آئی فون کو استعمال کیا تھا۔ انہوں نے موبائل فون کی روشنی اور فاصلے کو ماپنے والے سینسر کو استعمال کیا کیونکہ یہ سینسز روشنی کے پلس بیم کو استعمال کرتے ہوئے فون کے ارد گرد کے ماحول کی تھری ڈی تصاویر بناتا ہے
یہ وہ ٹیکنالوجی ہے، جو آپ کے فون کو کسی بھی تصویر میں موجود اشیا اور فاصلے کی درست پیمائش کر کے اسے حقیقی اور ورچوئل دنیا میں امتزاج کے ساتھ پیش کرتی ہے
مثال کے طور پر یہ آپ کے کمرے کی تصویر میں کسی صوفے کو ایسے دکھا سکتا ہے کہ یہ آپ کے کمرے میں پڑا کیسا لگے گا اور یہ تصاویر لیتے وقت کیمرے کے آٹو فوکس کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موبائل فونز میں موجود یہ سینسر خون میں تبدیلیوں یعنی پتلا ہونے یا گاڑھا ہونے یا دودھ میں ملاوٹ کو جانچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سینسر سے نکلنے والی روشنی کی شعاعیں ایک خاص قسم کا نمونہ بناتی ہیں، جس کا دارو مدار مائع کے گاڑھے پن پر ہوتا ہے
مثال کے طور پر، دودھ میں چکنائی کا مختلف ہونا روشنی کے اس نمونے کو ایک قابل شناخت طریقے سے بدل دیتا ہے، جیسا کہ خون جمنے کے ساتھ ہوتا ہے
محققین کا کہنا وہ اس سینسر سے شیشے پر پڑے ایک چھوٹے سے خون کے قطرے سے خون کے خلیے اور اس کے گاڑھے پن یا پتلے ہونے کے بارے میں جان سکتے ہیں
ایک حالیہ تحقیق میں سائنسدانوں کی ٹیم نے موبائل فون کے کیمرے اور وائبریشن موٹر کا استعمال کرتے ہوئے خون میں تانبے کے ایک ذرے کو استعمال کیا تاکہ خون جمنے کا جائزہ کیا جا سکے
دیگر محققین ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں، جس سے آپ اپنے موبائل کے کیمرے سے دل کی صحت سے متعلق دیگر چیزوں کی نگرانی کر سکیں جیسا کہ بلڈ پریشر وغیرہ
کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی اور چین کی ہانگ زو نارمل یونیورسٹی نے ایسے الگورتھم تیار کیے ہیں، جو موبائل فون کے فرنٹ کیمرے سے کھینچی جانے والی تصاویر سے چہرے میں خون کی گردش کا جائزہ لے سکتے ہیں
چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک اور ایسا ہی الگورتھم تیار کیا ہے، جو سمارٹ فون سے لی گئی چار تصاویر کا جائزہ لے کر آپ کے دل کی صحت سے متعلق نشاندہی کر سکتا ہے
اگر آپ چار تصاویر، ایک سامنے سے، دو چہرے کے دائیں اور بائیں جانب سے جبکہ ایک اوپر سے نیچے دیکھتے ہوئے کھینچتے ہیں تو یہ الگورتھم ان کا جائزہ لے کر دل کی صحت کے متعلق علامات کی نشاندہی کر سکتا ہے
یہ الگورتھم آپ کی ٹھوڑی، ماتھے اور ناک میں آنے والی معمولی تبدیلیوں کا جائزہ لیتا ہے، جیسا کہ چہرے کی جھریاں اور جلد کے نیچے بننے والی چربی، جنہیں انسانی آنکھ سے دیکھنا مشکل ہوتا ہے
اس تکینک نے تقریباً اَسی فیصد کیسز میں دل کے عارضے میں مبتلا افراد کی درست طور پر نشاندہی کی ہے جبکہ چھیالیس فیصد نشاندہی غلط بھی ثابت ہوئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ چند افراد کوغیر ضروری طور پر پریشانی میں مبتلا کر سکتی ہے
چین کے دل کی بیماریوں کے ادارے میں کام کرنے والے امراضِ قلب کے ماہرین کا کہنا کہ یہ آلہ ان مریضوں کے لیے ’سستا، سادہ اور مؤثر‘ طریقہ ہو سکتا ہے، جنہیں مزید چیک اپ کی ضرورت ہے
امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں سمارٹ فونز دل کی بیماریوں سے متعلق مزید سستا اور آسان طریقہ نکال لیں گے، جس سے دل کی صحت سے متعلق زیادہ مصدقہ معلومات مل سکیں گی
جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی کے انجینیئر اور لاس اینجلس میں بچوں کے ہپستال میں ماہرِ امراضِ قلب جینیفر ملر نے ایک ایسا پروٹو ٹائپ آلہ بنایا ہے، جس سے آپ اپنے فون کے ساتھ منسلک کر کے دل کی الٹراساؤنڈ اور ایکو کارڈائگرام بنا سکتے ہیں اور یہ جان سکتے ہیں کے دل میں خون کی گردش کیسی ہے
اگرچہ ان میں سے بہت سی ایجادات اور ٹیکنالوجی ابھی بھی آزمائشی اور تحقیقی مراحل میں ہیں لیکن ابھی بھی کچھ ایسے طریقے ہیں جن سے آپ اپنے موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے صحت سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں
’سمارٹ فون: اناٹومی آف انڈسٹری‘ نامی کتاب کی مصنف الزبتھ وویک نے ایک امریکی اسٹارٹ اپ ریوا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موبائل فون کا کیمرہ اور اس کا فلیش استعمال کرتے ہوئے بلڈ پریشر کی پیمائش کرتا ہے
وہ کہتی ہیں ”آپ اپنے سمارٹ فون پر اپنی انگلیاں رکھتے ہیں اور وہ آپ کے خون میں لہروں کو جانچتے ہوئے آپ کے بلڈ پریشر کا پتا لگاتا ہے.. جو کہ بہت حیران کن اور زبردست ہے!“