حج 2023: عام پاکستانی کے لیے حج پہنچ سے باہر، کیا مدت میں کمی سے اخراجات کم ہو سکتے ہیں؟

ویب ڈیسک

پاکستان میں متوسط اور غریب طبقات سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد اگر روزگار کی تلاش کے علاوہ بیرونِ ملک سفر کرتی ہے تو اکثر اس کا مقصد حج اور عمرہ جیسے مذہبی فرائض کی ادائیگی ہوتی ہے

متوسط اور غریب طبقے کے یہ لوگ پائی پائی جوڑ کر برسوں اس سفر کے لیے رقم جمع کرتے ہیں لیکن ملکی کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگائی کی وجہ سے ہر برس اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے

پاکستان میں حج کے اخراجات اب اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ غربا تو ایک طرف یہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی پہنچ سے بھی باہر جا چکے ہیں

سنہ 2020ع میں پاکستان سے حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے جانے والے افراد سے حکومت نے پانچ لاکھ روپے فی کس کے لگ بھگ رقم لی تھی جو 2022 میں سات لاکھ دس ہزار روپے تک جا پہنچی اور رواں برس اس مد میں بارہ لاکھ روپے کے قریب وصول کیے جا رہے ہیں

وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ کے مطابق سرکاری حج کے اکانومی پیکج کی قیمت پاکستان کے شمالی علاقوں کے لیے 11 لاکھ 75 ہزار جبکہ جنوب میں واقع علاقوں سے 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہیں، جبکہ حج کا دورانیہ 40 دن ہوگا

ثمینہ ان پاکستانیوں میں شامل ہیں، جنھوں نے 2023 میں حج پر جانے کی درخواست دی تھی اور اب ان کا اس سفر پر جانا یقینی ہے کیونکہ حکومت نے سرکاری حج اسکیم کے تحت درخواست دینے والے تمام 72 ہزار سے زیادہ افراد کو حج پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے

نون لیگ کی سربراہی میں پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے بعد حج اخراجات میں اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 2023ع میں پاکستان کے لیے مقرر کردہ حج کوٹے کے تحت دستیاب نشستیں زیادہ تھیں مگر بھاری اخراجات کی وجہ سے درخواست دینے والے امیدوار کم رہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سرکاری حج اسکیم کے لیے قرعہ اندازی کیے بغیر تمام امیدواروں کو جانے کا موقع دیا ہے

ثمینہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے مڈل کلاس کے لیے حج کا خواب دیکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ہم نے بہت مشکل سے اس سال اپنی تمام زندگی کی جمع پونجی سمیٹ کر حج کی درخواست دی اور اب یہ سوچ رہے ہیں کہ آئندہ نسلوں کے لیے شاید ایسا کرنا بھی ممکن نہیں ہوگا

حکومت نے اسپانسرشپ سکیم کا کوٹا بھی بڑھایا تھا جس کے ذریعے اوورسیز پاکستانی یا ان کے رشتہ دار ڈالرز میں ادائیگی کر کے حج پر جا سکتے تھے، مگر اندازوں کے برعکس زیادہ لوگوں نے اس کوٹے کے تحت بھی درخواستیں جمع نہیں کروائیں

درخواستوں میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حج پر اٹھنے والے اخراجات میں بےتحاشہ اضافے کے بعد اب پاکستانیوں کی اکثریت اس مذہبی فریضے کے لیے رقم کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتی

وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے بتایا پاکستان کے ایک لاکھ 79 ہزار 210 کوٹے کا لگ بھگ آدھا سرکاری اسکیم میں ہے اور آدھا پرائیوٹ ٹور آپریٹرز کے حوالے ہے۔ اس نجی کمپینوں کی تعداد قریباً 800 کمپنیاں ہیں جو جج کے دس سے بارہ مختلف پیکجز آفر کر رہی ہیں جن کی تفصیلات رہائش اور سہولیات کے حساب سے وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں

سبسڈی کا معاملہ

اس صورتحال میں ایک سوال جو عوام کی جانب سے پوچھا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ کیا سرکاری حج کے اخراجات میں کمی ممکن ہے اور وہ کیا اقدامات ہیں جن کی مدد سے اس مذہبی فریضے کو عام آدمی کی پہنچ میں لایا جا سکتا ہے

حکومت ماضی میں حج اخراجات میں ہونے والے اضافے کا کچھ بوجھ سبسڈی کی صورت میں خود اٹھاتی رہی ہے، تاہم وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ کہتے ہیں کہ ملک کے مشکل معاشی حالات کے باعث اس مرتبہ پی ڈی ایم کی حکومت کی جانب سے سبسڈی کا امکان نہیں ہے

مدت میں کمی کا معاملہ

سعودی عرب میں مناسکِ حج کی ادائیگی کا عمل پانچ دن یعنی 8 ذوالحجہ سے 13 ذوالحجہ کے درمیان مکمل ہوتا ہے تاہم پاکستان سے سرکاری کوٹے کے تحت حج کے لیے جانے والے افراد سعودی عرب میں چالیس دن قیام کرتے ہیں

اس صورت کیں سوال یہ ہے کہ کیا عام شہریوں کے لیے سرکاری حج کے اخراجات کم کرنے کے لیے سعودی عرب میں قیام کی مدت کم کی جا سکتی ہے کیونکہ پاکستان سے حج کے لیے جانے والے زائرین پر آنے والے اخراجات کا بڑا حصہ دو طرفہ ہوائی سفر اور سعودی عرب میں چالیس دن کے قیام کے لیے درکار رہائش پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ دیگر اخراجات میں کھانا اور مناسک حج کی ادائیگی کے لیے آمد و رفت شامل ہیں

وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ عمر بٹ کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے تمام ممالک کے لیے کوٹا مختص کیا ہے اور اسی کے تناسب سے حجاج کی آمدورفت کا نظام ترتیب دیا جاتا ہے ”چالیس دن کا پیکج سعودی ہدایات کے مطابق رکھا گیا ہے تاکہ پاکستان کے ایک لاکھ 80 ہزار حجاج وہاں کی گنجائش کے مطابق مرحلہ وار وہاں پہنچیں اور ویسے ہی مرحلہ وار ان کی واپسی ہو تاکہ مکہ میں زیادہ ہجوم نہ بنے“

عمر بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اگر دن کم ہو جائیں تو شاید حج پیکج سستا ہوگا، ان کے بقول ”ایسا بالکل نہیں ہے۔ جتنا کم دورانیے کا پیکج ہو گا اتنا مہنگا ہوگا“

حجاج کو سفرِ حج کی سہولت فراہم کرنے والی ایک پرائیوٹ ٹریول کمپنی کے مالک نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا دن کم کرنے سے اخراجات (ایئر لائن اور رہائش) بڑھ جائیں گے۔ کم رقم میں حج تب ممکن ہے اگر ہم سب سے سستی فلائٹ اور سب سے سستا ہوٹل لیں اور وہ تبھی ممکن ہے اگر آپ حج سے بہت پہلے سعودی عرب پہنچ جائیں اور حج کی ادائیگی کے بہت بعد میں واپس آئیں

دورانیہ کم کرنے سے ٹکٹ کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے کیونکہ ایئرلائنز پر مسافروں کا پریشر ہوتا ہے جس کے باعث ٹکٹ مہنگے ہوتے ہیں۔ مثلاً اگر حج سے تین دن پہلے سعودی عرب جائیں اور تین دن بعد واپس پاکستان آ جائیں تو وہ ٹکٹ آپ کو کم از کم چار لاکھ روپے میں ملے گا جبکہ اس کے برعکس اگر حج سے پندرہ دن پہلے جا کر حج کے دس دن بعد واپسی کا منصوبہ تو اس ٹکٹ کی قیمت ڈھائی لاکھ تک بنے گی

اس سوال پر کہ چاہے ٹکٹ سستی ہو، قیام کی مدت میں اضافے سے رہائش اور کھانے کا خرچہ نہیں بڑھے گا؟ ٹریول کمپنی کے مالک کا کہنا تھا ”حج کے قریبی دنوں میں ہوٹل بہت مہنگے ہوتے ہیں مگر حج کے بعد اور پہلے ہوٹل سستے ملتے ہیں سو حج کا دورانیہ جتنا بڑھائیں گے حج اتنا ہی سستا ہوگا۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close