امریکی صدر جو بائیڈن نے، جن کی عمر اَسی برس ہو گئی ہے، گزشتہ ہفتے اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ صرف بائیڈن ہی دنیا کے معمرترین منتخب حکمران نہیں ہیں، بلکہ دنیا کے کئی دوسرے حصوں میں بھی کئی منتخب معمر شخصیات اپنے ملکوں کی قیادت کر رہی ہیں، جن کی اکثریت براعظم افریقہ میں ہے
ذیل میں ہم دنیا کے ان سربراہان کا تذکرہ کر رہے ہیں، جن کی عمریں اَسی سال سے زیادہ ہیں
کیمرون کے صدر پال بیا
صدر پال بیا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ صرف براعظم افریقہ کے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے معمر ترین منتخب صدر ہیں۔ ان کی عمر نوے برس ہے اور وہ گزشتہ چالیس برسوں سے کیمرون کی باگ ڈورسنبھالے ہوئے ہیں اور ملکی امور پر ان کی گرفت انتہائی مضبوط ہے
وہ 13 فروری 1933 کو پیدا ہوئے تھے اور 6 نومبر 1982 سے مسلسل ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں
1982 میں جب بیا نے مغربی افریقہ میں واقع اس ملک کی قیادت سنبھالی تو اس وقت امریکہ کے صدر رونلڈ ریگن تھے اور روس میں سوویت یونین کی طاقت برقرار تھی، جس کی ٹوٹ پھوٹ تقریباً ایک عشرے کے بعد ہوئی تھی
اپنی غیر معمولی اور پراسرار شخصیت کی بنا پر انہیں کیمرون میں ’اسفیکس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ قدیم مصری اور یونانی زبانوں میں اس کا مطلب طاقت ور محافظ ہے جو سورج دیوتا کی نمائندگی کرتا ہے
سن 2018ع کے صدارتی الیکشن میں انہوں نے مسلسل ساتویں بار 71 فی صد سے زیادہ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی ، تاہم حزب اختلاف نے ان پر ووٹوں میں دھوکہ دھی کا الزام لگایا تھا
براعظم افریقہ کے معمرترین رہنما
براعظم افریقہ کو دنیا کا سب سے کم عمر براعظم کہا جاتا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خطے میں طویل عرصے سے معمر شخصیات حکمرانی کر رہی ہیں۔ یہاں اَسی سال کی عمروں کے تین صدر اور بھی ہیں
صدر منانگاگوا کی عمر اسی برس ہے۔ انہیں اپنی بے رحمی اور سخت مزاجی کی بنا پر ’مگرمچھ ‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ وہ 2017ع میں اپنے سابق سرپرست رابرٹ موگابے کی مغرولی کے بعد سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں
نمیبیا کے صدر ہیگ گینگوب
نمیبیا کے صدر ہیج گینگوب
نمیبیا کے صدر ہیج گینگوب
گینگوب کی عمر اکیاسی سال ہے۔ وہ 2014ع سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں۔ انہیں اپنی سیاسی پارٹی سواپو کی مستقل حمایت حاصل ہے جس کی مدد سے انہوں نے 2019ع میں اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے کامیابی حاصل کی۔ ان کی پارٹی نے 1990ع میں نمیبیا کو جنوبی افریقہ سے آزادی دلائی تھی
آئیوری کوسٹ کے صدر الاسانے اواتارا
اواتارا کی عمر اکیاسی سال ہے اور وہ 2011ع سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے صدارت حاصل کرنے کے لیے اپنے حریف لارینٹ گباگبو کو شکست دی تھی ، لیکن گباگبو نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ملک میں مہینوں تک تشدد جاری رہا۔ اواتارا کو فرانس کی حمایت حاصل ہے
فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس
فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس 2005ع سے مسلسل اقتدار میں ہیں۔ ان کا شمار یاسر عرفات کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ عرفات کے انتقال کے بعد سے مسلسل صدر چلے آ رہے ہیں۔ ان کی عمر اٹھاسی برس ہے۔ اس لحاظ سے وہ دنیا کے دوسرے معمر ترین سربراہ ہیں
وہ مذاکرات کے ذریعے اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے زبردست حامی ہیں، جس کے لیے انہیں عالمی برادری کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے
لیکن حالیہ برسوں میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ تر فلسطینی یہ چاہتے ہیں کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں
براعظم یورپ کے معمر ترین صدور
براعظم یورپ میں بھی تین ملکوں کے صدور کی عمریں اسی سال سے زیادہ ہیں، لیکن یورپ کے زیادہ تر ملکوں میں صدر کا عہدہ نمائشی حیثیت کا ہوتا ہے اور اختیارات پارلیمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔ اس وقت ہم جن تین ملکوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں وہ آئرلینڈ، اٹلی اور مالٹا ہیں
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ہنگز
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ہنگز
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ہنگز
مائیکل ہنگزکی عمر بیاسی سال ہے۔ وہ سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی ہیں۔ وہ نومبر 2011 سے ملک کے صدر ہیں
ان کی وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کے لیے خود قطار میں جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کی زیادہ تر دلچسپی آرٹ اور فن میں ہے۔ 2018 کے انتخابات میں انہوں نے باآسانی دوسری بار کامیابی حاصل کی
اٹلی کے صدر سرجیو میٹاریلا
میٹاریلا کی عمر اکیاسی برس ہے۔ وہ ایک سیاست دان، قانون دان اور ماہر تعلیم ہیں۔ وہ 2015ع سے اٹلی کے صدر چلے آ رہے ہیں ۔ اس لحاظ سے وہ اٹلی میں سب سے طویل مدت تک اس عہدے پر براجمان رہنے والے صدر ہیں۔ انہیں جنوری 2022 میں اس عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا تھا۔ اٹلی میں صدر کا انتخاب پارلیمنٹ کرتی ہے۔ لیکن گزشتہ انتخاب میں پارلیمنٹ میٹاریلا کے جانشین پر اتفاق رائے کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ چنانچہ ان سے اگلی مدت کے لیے اپنا عہدہ برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی جو انہوں نے قبول کر لی
مالٹا کے صدر جارج ویلا
مالٹا کے صدر جارج ویلا
مالٹا کے صدر جارج ویلا
جارج ویلا کی عمر اکیاسی سال ہے ۔ وہ ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ڈاکٹر ہیں اور اسقاط حمل کے خلاف مہم چلانے والوں میں شامل رہے ہیں۔ سن 2019 میں انہوں نے اس وعدے کے ساتھ صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا کہ ہر فرد کی زندگی کے احترام کے لیے وہ شروع سے آخر تک لڑیں گے۔