اے ڈی بی نے ملیر ایکسپریس وے کو فنڈنگ کی ترجیحی فہرست سے خارج کر دیا

ویب ڈیسک

ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے ملیر ایکسپریس وے کو فنڈنگ کی ترجیحی فہرست سے خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے نے تاحال ملیر ایکسپریس وے کی فنڈنگ کے لیے کوئی عزم نہیں کیا

یہ بات ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی خصوصی پروجیکٹ سہولت کار برائے او ایس پی ایف عمرانہ جلال نے ملیر ایکسپریس وے کے متاثرین اور ان کی قانونی مشیر عبیرہ اشفاق کے نام ایک خط میں لکھی ہے

واضح رہے کہ ملیر کے مقامی زمینداروں، انڈیجینس لیگل کمیٹی اور ماحول دوست سول سوسائٹی نے یہ معاملہ اکتوبر 2022 میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے سامنے اٹھایا تھا۔ اب 27 اپریل 2023 کو ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے ان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن اس ضمن میں حیران کن امر یہ ہے کہ اسی کیس کو سندھ انوائرمنٹل ٹربیونل میں بھی دائر کیا گیا تھا لیکن ٹریبونل نے اسے خارج کر دیا تھا

 

ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے خط کہا گیا ہے کہ ہم ملیر ایکسپریس وے اور اس کے ذیلی منصوبے کی وجہ سے متاثر ہونے والے افراد کے معاملے پر گہری توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی او ایس پی ایف کی ٹیم ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے اٹھائی گئی شکایات پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے

خط میں لکھا ہے ”جیسا کہ ہم نے اہلیت کے تعین کے مرحلے پر اپنی ملاقاتوں کے دوران اشارہ کیا تھا، ملیر ایکسپریس وے صوبہ سندھ میں اے ڈی بی کی مالی اعانت سے چلنے والے پی پی پی پروگرام کے تحت مجوزہ پائپ لائن کے منصوبوں میں سے ایک تھا، تاہم اس منصوبے کے لیے ADB کی فنڈنگ کے لیے آج تک کوئی عزم نہیں کیا گیا ہے۔ شروع کیے جانے والے منصوبوں کا انتخاب عام طور پر حکومت کی ترجیحات اور ان منصوبوں کے لیے خطے میں پی پی پی کی ترقی کو متحرک کرنے کے لیے وسیع امکانات پیدا کرنے کے مواقع سے طے ہوتا ہے۔ صوبہ سندھ میں اے ڈی بی کی مصروفیات کے پورٹ فولیو پر تبادلہ خیال کرنے کا مشن، کنٹری پورٹ فولیو جائزہ مشن، مارچ 2023 کے اوائل میں منعقد ہوا“

خط کے مطابق ”ہمیں ہمارے پاکستان ریذیڈنٹ مشن کے ساتھیوں نے مطلع کیا کہ پی پی پی پروگرام کے لیے پراجیکٹ پائپ لائن کے انتخاب سے متعلق وسیع بات چیت ہوئی، خاص طور پر ایشیا اور بحرالکاہل کے موسمیاتی بینک کے طور پر اے ڈی بی کی ترجیحات سے متعلق، اور ان منصوبوں پر نئی توجہ مرکوز کی گئی جو ہم آہنگ ہیں۔ اے ڈی بی کے طویل المدتی موسمیاتی تبدیلی کے آپریشنل فریم ورک کے نفاذ کے ساتھ حکومت سندھ بطور اے ڈی بی پارٹنر اس اہمیت کو سمجھتی ہے کہ اے ڈی بی موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کو اہمیت دیتا ہے، نتیجتاً، اے ڈی بی اور حکومت سندھ بنک کی مالی اعانت کے لیے کئی ماحولیاتی لچکدار منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور اس پیش رفت کے ساتھ، اے ڈی بی کے وسائل کے ذریعے فنڈنگ کے لیے ملیر ایکسپریس وے کے پروجیکٹ کو ترجیحی فہرستوں سے ہٹا دیا گیا ہے“

خط میں مزید لکھا ہے ”اے ڈی بی کے تعاون سے پی پی پی پروگرام کے تحت منصوبے کی پائپ لائن پر نظرثانی کے لیے سندھ حکومت کی درخواست کی بنیاد پر، ہم آپ کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ ملیر ایکسپریس وے پراجیکٹ اب اے ڈی بی سے تعاون یافتہ پروجیکٹ نہیں ہے، اور اس لیے یہ اے ڈی بی کے احتساب کے طریقہ کار کے تحت غور کے لیے اہل نہیں ہے“

خط کے آخر میں ملیر ایکسپریس وے کے ماحولیات پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کی جانب توجہ دلانے پر ملیر کے مقامی زمینداروں، انڈیجینس لیگل کمیٹی اور ماحول دوست سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا گیا ہے

قانون کی پروفیسر، ماحولیات کی وکیل اور انڈیجینس لیگل کمیٹی کی ممبر عبیرہ اشفاق نے خط پر اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک ایک زمہ دار ادارہ ہے اور ان کی اپنی 2009ع کی سماجی پالیسی مقامی لوگوں اور ماحولیات کے حقوق کا احترام کرتی ہے اور غیرضروری طور پر دوبارہ آبادکاری سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن دراصل حکومت سندھ نے ملیر ایکسپریس وے کے حوالے سے آب و ہوا کے اثرات کو چھپایا تھا۔“

عبیرہ اشفاق نے اس ضمن میں ماحولیاتی کارکنان، ملیر ایکسپریس وے سے براہ راست متاثرہ کسانوں، ماہرین تعلیم کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں کی بدولت ہی یہ ممکن ہو سکا کہ ہم ملیر ایکسپریس وے کے تباہ کن ماحولیاتی اثرات کے بارے میں آگاہی دینے میں کامیاب ہو سکے

انہوں نے کہا ”یہ بات ہمارے اتحاد کی متنوع نوعیت کو ظاہر کرتی ہے“

انوائرمنٹل ایکٹیوسٹ یاسر دریا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک ADB نے ملیر ایکسپریس وے کو رد کر دیا ہے، اس کی بنیادی وجہ کلائیمیٹ کے معاملے میں سندھ گورنمنٹ کی اس طرف لاپرواہی ہے

ان کے مطابق ”ایشیائی ترقیاتی بینک نے آج کہا ہے کہ وہ اب کراچی، پاکستان میں ملیر ایکسپریس وے کے لیے فنڈز فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے ملیر کے شکایت کنندگان کو ADB اور ان کے وکیل کو مطلع کیا، کہ انہوں نے ملیر ایکسپریس وے منصوبے میں موسمیاتی لچک کی کمی جیسے تحفظات کی بنیاد پر دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے. اس طرح اب اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ یہ منصوبہ ADB کی مدد کے بغیر آگے بڑھ رہا ہے“

یاسر دریا نے کہا ”سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی SEPA ماحولیاتی تحفظ کے بجائے، بھاری رقوم کے بدلے شہر بھر میں ریئل اسٹیٹ پروجیکٹس اور صنعتوں کی غیر قانونی منظوریاں دینے والا ادارہ بن چکا ہے“

سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس کے رہنما اور سوشل ایکٹوسٹ حفیظ بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی ایک اچھی اور حوصلہ افزا پیش رفت ہے

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ہماری جہدوجہد جاری رہے گی۔ اس کامیابی سے ہمیں ایک نئی امید ملی ہے، جس سے ہم مطمئن ہو کر بیٹھنے کی بجائے پہلے سے بھی زیادہ متحرک ہو کر جدوجہد کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close