ببول کی گوند اور سافٹ ڈرنکس کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پریشانی۔۔

ویب ڈیسک

سوڈان میں جاری لڑائی کی وجہ سے جہاں دیگر مسائل پیدا ہوئے ہیں، وہیں اشیائے خورونوش کے بین الاقوامی تیار کنندگان کی Gum Arabic یا ببول کی گوند کے حصول کے لیے دوڑیں لگوا دی ہیں

واضح رہے کہ یہ سوڈان کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ مطلوب مصنوعات میں سے ایک ہے اور اسے سوڈے والے مشروبات سے لے کر ٹافیوں اور کاسمیٹکس کی تیاری میں ایک کلیدی جزو کی حثیت حاصل ہے

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں عربک گوند کے نام سے معروف ببول کی گوند کی رسد کا لگ بھگ ستر فی صد سوڈان کے بیچوں بیچ سے گزرنے والے ساحل کے علاقے میں موجود ببول کے درختوں سے آتا ہے۔ افریقی خطے کے اس تیسرے بڑے ملک میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے اس کلیدی عنصر کی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے

ببول کی گوند کے برآمد کنندگان اور صنعت کے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اس پر انحصار کرنے والی کوکاکولا اور پیپسی سمیت دیگر کمپنیاں سوڈان میں مسلسل عدم تحفظ سے پہلے ہی ہوشیار تھیں اور انہوں نے طویل عرصے سے گوند ذخیرہ کر رکھی ہے۔ یہ ذخیرہ تین سے چھ ماہ کے لیے ہے تاکہ یہ کمپنیاں اس کی فوری کمی کا شکار ہونے سے بچ سکیں

صنعت کے ذرائع نے بتایا کہ مشروبات تیار کرنے والی کمپنیاں اس گوند کے پاؤڈر کو ایک خشک سپرے کی شکل میں استعمال کرتی ہیں۔ اگرچہ کاسمیٹکس اور پرنٹنگ مینوفیکچررز اس گوند کا متبادل بھی استعمال کر سکتے ہیں، لیکن سوڈا ڈرنکس میں اس گوند کا کوئی متبادل نہیں۔ یہ ان مشروبات میں شامل اجزاء کو ایک دوسرے سے یکجا کر کے رکھتی ہے۔ یہ اشیائے خورونوش کی صنعت میں اس کی اہمیت ہی کا مظہر ہے کہ امریکہ نے 1990ع کی دہائی سے سوڈان کے خلاف عائد پابندیوں سے عربک گوند کو مستثنیٰ رکھا ہے

دنیا میں کھانے اور مشروبات تیار کرنے والی کمپنیوں کو عربک گوند فراہم کرنے والی ایک کمپنی کیری گروپ کے پروکیورمنٹ مینیجر رچرڈ فنیگن کے مطابق ”شیلف پر رکھے تیار شدہ سامان پر موجودہ صورتحال کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اس بات کا تعین اس تنازعے کی طوالت پر منحصر ہوگا“

رچرڈ فنیگن نے اندازہ لگایا کہ ببول کی گوند کے موجودہ ذخائر پانچ سے چھ مہینوں میں ختم ہو جائیں گے

کیری گروپ کے تخمینے کے مطابق ببول کی گوند کی عالمی پیداوار تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار ٹن سالانہ ہے، جس کی مالیت ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر ہے۔ یہ پراڈکٹ زیادہ تر ’گم بیلٹ‘ میں پائی جاتی ہے، جو مشرقی سے مغربی افریقہ تک پانچ سو میل تک پھیلا ہوا ہے، جہاں ایتھوپیا، چاڈ، صومالیہ اور اریٹیریا میں قابل کاشت زمین صحرا سے ملتی ہے

ببول کی گوند سپلائی کرنے والے بارہ درآمد گنندگان اور تقسیم کاروں نے روئٹرز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کھانے پینے کے اجزاء کو یکجا کرنے کے کام آنے والی اس گوند کی تجارت بند ہو گئی ہے۔ امریکہ میں صارفین کو ببول کی گوند کو ایک ہیلتھ سپلیمنٹ کے طور پر فروخت کرنے والی کمپنی گم عربک-یو ایس اے چلانے والے محمد النور کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سوڈان کے دیہی علاقوں سے اضافی گوند کا حصول فی الحال ممکن نہیں ہے

سوڈانی خانہ بدوش ببول کے درختوں سے عنبر کے رنگ کی گوند اکھٹی کرتے ہیں اور پھر اسے ملک بھر میں بہتر بنانے کے بعد پیک کیا جاتا ہے۔ ’گم سوڈان‘ نامی کمپنی کے مطابق اس گوند کے کاروبار سے ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی وابستہ ہے اور زیادہ مہنگی قسم کی قیمت تقریباً تین ہزار ڈالر فی ٹن ہو سکتی ہے

محمد النور کا کہنا ہے کہ سوڈان سے باہر سے ملنے والی گوند سستی لیکن ناقص معیار کی ہے، اس لیے اعلیٰ معیار کی گوند صرف سوڈان، جنوبی سوڈان اور چاڈ میں ببول کے درختوں میں پائی جاتی ہے

سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں سوانا لائف کمپنی کے جنرل مینیجر فواز اببارو نے کہا کہ ان کے پاس گوند کی خریداری کے آرڈرز ہیں اور وہ ساٹھ سے ستر ٹن گوند برآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہیں شک ہے کہ وہ سوڈانی تنازعے کی وجہ سے شاید ہی ایسا کر سکیں گے

ابارو نے کہا ”یہ کھانے پینے کی اشیاء کی خریدو فروخت کے لیے مستحکم وقت نہیں اور یہ کاروبار کے لیے بھی بہتر نہیں۔ فی الحال تمام تجارت رک جائے گی۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close