پاکستان میں گزشتہ برس انٹرنیٹ صارفین کو نیٹ ورکس کی بندش، سائبر کرائمز، ڈس انفارمیشن، ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق مسائل کا سامنا رہا
ڈجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بائٹس فار آل‘ (بی فور یو) نے حال ہی میں پاکستان میں انٹرنیٹ کی صورتحال اور انسانی حقوق سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے
جبکہ سال 2022 میں پاکستان میں انسانی حقوق اور انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 2022 میں انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈجیٹل گورننس کے حوالے سے بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل ہے
بائٹس فار آل کی 128 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ صارفین میں اضافے کے باوجود ابھی تک پاکستان کی 15 فیصد آبادی کی انٹرنیٹ یا ٹیلی کام سروسز تک رسائی نہیں
رپورٹ کے مطابق ”سال 2022ء میں سائبر کرائمز کی ایک لاکھ سے زائد شکایات رپورٹ ہوئیں، جو کہ گزشتہ پانچ برس کی بلند ترین سطح ہے“
رپورٹ کے مطابق ”خواتین کو آن لائن ہراسانی اور بلیک میلنگ کا سامنا رہا۔ اس کے علاوہ ڈجیٹل پلیٹ فارمز پر کیے گئے تبصروں کی بنیاد پر توہین مذہب کے الزامات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس کے نتیجے میں گروہ بندی اور ہجومی تشدد کے واقعات بھی پیش آئے“
رپورٹ کے مطابق ”گزشتہ برس ریاست کی جانب سے آن لائن اسپیس کو کنٹرول کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ صحافیوں، سماجی کارکنوں اور سیاسی حریفوں کو سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے ہتک عزت کے سخت قوانین لانے کی کوششیں ہوئیں“
رپورٹ میں بتایا گیا ہے ”مقامی ای۔ کامرس کے شعبوں میں عالمی کساد بازاری کے سبب منفی رجحان دیکھا گیا۔ سال 2022 کے دوسرے نصف میں آن لائن کاروباری آؤٹ لیٹس مندی کا شکار رہے“
رپورٹ میں انٹرنیٹ بینکنگ کے شعبے میں ترسیلاتِ زر کی شرح میں مالی سال 2022 میں 51 اعشاریہ سات فیصد اضافہ کا ذکر شامل ہے۔ ”اس کا واضح مطلب ہے کہ پاکستان میں ڈجیٹل ذرائع سے ترسیلات زر کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیٹ بینکنگ کے صارفین کی تعداد 60 فیصد اضافے کے ساتھ 31 لاکھ ہو گئی ہے“
”پاکستانی اسٹارٹ اَپس کی فنڈنگ میں کمی کے باوجود یہ شعبہ 34 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کرنے میں کامیاب ہوئے، تاہم سال کے آخری چار ماہ میں اس شعبے کی کارکردگی شدید متاثر رہی“
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب آنے کی وجہ سے ٹیلی کام اور انٹرنیٹ انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہوا، جس کے نتیجے میں متاثرین کی امداد کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں
بائٹس فار آل کی رپورٹ میں مختلف ماہرین کے تجزیے شامل ہیں اور گرافس کی مدد سے پاکستان کے ڈجیٹل ماحول کی صورت حال واضح کی گئی ہے۔
مختلف سیاست دانوں کے بیانات، غلط طور پر رپورٹ ہونے والی تصاویر اور ٹوئٹس کے حوالے بھی سالانہ رپورٹ کا حصہ ہیں
پاکستان انٹرنیٹ لینڈ اسکیپ رپورٹ 2022
سال 2022 میں پاکستان میں انسانی حقوق اور انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 2022 میں انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل ہے
پاکستان انٹرنیٹ لینڈ اسکیپ رپورٹ 2022 کی رپورٹ ڈان ڈاٹ کام کے چیف ڈیجیٹل اسٹریٹجسٹ اور ایڈیٹر جہانزیب حق کی طرف سے تصنیف کی گئی ہے جس کو انسانی حقوق اور دیگر تنظیموں نے جاری کیا ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی اور مجموعی طور پر گورننس کے حوالے سے پاکستان نے کچھ پیش رفت کی ہے لیکن دنیا کے تناظر اور یہاں تک کہ صرف ایشیا میں بھی پاکستان بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک میں شامل ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی میں اضافے کے باوجود تقریباً 15 فیصد آبادی اب بھی انٹرنیٹ اور موبائل یا ٹیلی کام سروسز تک رسائی سے محروم ہے
درین اثنا باقی شہری انٹرنیٹ کی کم اسپیڈ، سروسز تک تسلسل کے ساتھ رسائی جیسے مسائل سے دوچار ہیں، جس کی وجہ سے بامعنی رسائی پر ناقص اثرات مرتکب ہو رہے ہیں
ملک کے ڈجیٹل نظام کی مایوس کن تصویر پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی میں عالمی صنفی تفریق، توانائی کے بحران اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے لوڈشیڈنگ اور بلیک آؤٹ کے باعث آن لائن رہنے کی مایوس کن صورتحال سامنے آتی ہے
2022 کے انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ دستیابی، استطاعت، مطابقت اور رضامندی کے اہم اشاریوں میں پاکستان ایشیا کے مجموعی طور پر 22 ممالک میں سے آخری اور عالمی سطح پر 79 نمبر پر ہے
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں خواتین کو انٹرنیٹ اور موبائل فون تک رسائی میں بہت بڑی صنفی تفریق ہے
جی ایس ایم اے موبائل جینڈر گیپ 2022 کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خواتین تک رسائی کے حوالے سے پاکستان کی بدترین پوزیشن کی نشاندہی کی ہے جب کہ وقت کے ساتھ یہ تفریق کچھ حد تک کمی ہوئی ہے
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موبائل فون رکھنے کے حوالے سے دیگر ممالک کے مقابلے میں صنفی تفریق میں پاکستان سب سے اوپر ہے، جہاں نصف سے بھی کم خواتین کے پاس موبائل فون ہے جب کہ 75 فیصد مرد حضرات موبائل فون رکھتے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں سال وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متعدد آن لائن اقدامات متعارف کروائے لیکن ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کی رفتار سیاسی ہلچل، معاشی اور موسمیاتی بحرانوں کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ترقی پسند اور مسابقتی ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کے بڑے بڑے خواب حقیقی معنوں میں مردہ ہو چکے ہیں جہاں صرف کچھ علاقوں میں ہی غیر منظم و بے ترتیب فوائد حاصل کیے گئے ہیں جو کہ زیادہ تر نجی اداروں یا حکمرانوں اور چند متحرک لوگوں اور ٹیموں کی محنت سے یقینی ہوئے ہیں
رپورٹ میں 2022 تباہ کن سیلابوں کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ سیلاب حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوئے جس میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور انفراسٹرکچر بشمول ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کو بھاری نقصان پہنچا
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلابی تباہی نے انٹرنیٹ اور ٹیلی کام کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا جہاں ہزاروں سیلاب متاثرین، رضاکار اور امدادی کارکنان ایمرجنسی کی صورتحال میں روابط سے محروم ہو گئے
مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جہاں دسمبر 2022 تک ایک لاکھ تک شکایات درج کی گئیں جو کہ گزشتہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے
رپورٹ کے مطابق خواتین کو بڑے پیمانے پر آن لائن ہراساں اور بلیک میلنگ کیے جانے کا سامنا رہتا ہے اور ڈجیٹل اسپیس سے شروع ہونے والے یا اس سے جڑے توہین مذہب کے الزامات کے کیسز عام ہیں لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی بامعنی کارروائی نہیں کی گئی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات، آن لائن منفی مہم، ہجوم کو اکٹھا کرنا اور بعد میں تشدد بشمول ’قتل‘ کے خطرات سے آن لائن ماحول کو بھی خطرات لاحق ہیں
مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس ڈس انفارمیشن میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اثر رسوخ اور مشکلات کی نئی سطح تک پہنچ چکی ہے، اس حوالے سے رپورٹ میں خاص طور پر بھارت سے شروع ہونے والی غلط معلومات کی کارروائیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جس سے پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست اور مقامی عناصر کی طرف سے پیدا کردہ موجودہ ماحول نے ایسی کوششوں کو کامیاب ہونے کے لیے گراؤنڈ فراہم کیا ہے
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے سوشل میڈیا پر ’نامناسب‘ خیالات کا اظہار کرنے پر صحافیوں، کارکنوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات درج کرنے سمیت آن لائن اسپیس کو کنٹرول کرنے کے پیش نظر ہتک عزت کے سخت قوانین منظور کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں ہیں
رپورٹ کے مطابق سال کی آخری سہ ماہی میں فنڈنگ میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے، فنڈنگ میں کمی کے باوجود پاکستان کے اسٹارٹ اپس 2022 میں 34 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی فنڈنگ حاصل کرنے میں کامیاب رہے
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ بینکنگ کے لین دین میں مالی سال 2022 میں 51.7 فیصد کا اضافہ ہوا جو کہ پاکستان میں ڈجیٹل مالیاتی سروسز کے بڑھتے ہوئے اختیار کی عکاسی کرتا ہے
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس انٹرنیٹ بینکنگ صارفین میں 60 فیصد سے 31 لاکھ کا اضافہ ہوا۔