برطانیہ کی یورپی یونین سے باضابطہ علیحدگی کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے والد نے فرانسیسی شہریت لینے کا اعلان کر دیا ہے
واضح رہے کہ سال نو کا آغاز ہوتے ہی برطانیہ باضابطہ طور پر یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا ہے، جس کے ساتھ ہی برطانوی شہریوں کو حاصل پچھلی تمام سہولیات ختم ہو گئی ہیں اور برطانیہ یورپی یونین کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے کا آغاز بھی ہو گیا ہے
یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد اسٹینلے پیٹرک جانسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ فرانسیسی شہریت لیں گے
اسٹینلے پییٹرک جانسن نے کہا کہ فرانس سے مضبوط خاندانی تعلقات ہونے کی وجہ سے وہ فرانسیسی شہریت حاصل کریں گے
خیال رہے اسٹینلے پیٹرک جانسن یورپین پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا جب کہ فرانس کی جانب سے ان کی شہریت کی درخواست منظور ہونے کے بعد وہ دہری شہریت کے حامل برطانوی شہری ہوجائیں گے، اس طرح وہ یورپی یونین کا حصہ رہیں گے اور انہیں وہ تمام سہولیات حاصل ہوں گی جو پہلے کسی بھی برطانوی شہری کو حاصل تھیں
اسٹینلے پیٹرک کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ یورپین رہوں گا، دراصل میری والدہ کی پیدائش فرانس میں ہوئی تھی، اس لیے میں کچھ نیا نہیں کرنے جا رہا، بلکہ جو میں پہلے سے تھا، وہی دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہوں، کوئی بھی کسی برطانوی شہری کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم یورپی نہیں ہو
برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ یورپی یونین کے قوانین پر عمل درآمد کا پابند نہیں رہا، آج سے برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین جگہ، سفر، تجارت، امیگریشن اور سیکیورٹی تعاون کے نئے ضوابط نافذ العمل ہوگئے ہیں
وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کا طویل مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کو آزادی مل گئی، مستقبل قریب میں چند مشکلات ہوں گی، لیکن تبدیلی سے مکمل ہم آہنگی کے بعد برطانیہ کی کمپنیاں تیزی سے ترقی کر سکیں گی۔