پنجاب کی 12 بڑی سرکاری جامعات اینٹی کرپشن کے ریڈار پر آگئیں ہیں، جہاں اینٹی کرپشن پنجاب کی تحقیقاتی ٹیم نے 6 ارب 61 کروڑ کا میگا اسکینڈل بے نقاب کیا ہے
تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں 4554 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں اور وائس چانسلرز کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا
رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب محمد گوہر نفیس نے اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے چار رُکنی جے آئی ٹی قائم کی، جس نے تحقیقات کے بعد ہوشربا کرپشن کی رپورٹ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو پیش کر دی ہے۔ رپورٹ موصول ہونے کے بعد ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے گورنر پنجاب/ چانسلر کو کرپشن میں ملوث تمام وی سیز کے خلاف فوراً قانونی کارروائی کرنے کے لئے مراسلہ لکھ دیا ہے
اس حوالے سے اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب کی 12 بڑی جامعات میں بغیر اشتہارات، یونیورسٹی ایکٹ، سروس لا اور ریکروٹمنٹ پالیسی کو نظر انداز کر کے بھرتیاں کی گئیں۔
حکام کے مطابق بھرتیوں میں سفارش، ذاتی پسند اوت اقربا پروری سے کام لیا گیا اور میرٹ اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے ہزاروں غیر قانونی بھرتیاں کرکے سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 سے گریڈ 16 تک 3138 اور گریڈ 17 یا اس سے اوپر کی نشستوں پر 1416 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، جب کہ سرگودھا یونیورسٹی 1099 غیرقانونی بھرتیوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں 689، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں 789، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد میں 209، گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد میں 540، جی سی یونیورسٹی لاہور میں 136، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائینسز میں 310، یو ای ٹی لاہور میں 15، فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی 524، خواجہ فرید انجیئرنگ یونیورسٹی رحیم یار خان 98 , وویمن یونیورسٹی ملتان میں 784 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں۔