”یہ 11 مئی کا دن تھا اور شام کے چھ بج رہے تھے۔ ہم دن بھر مظاہرین کے ساتھ آنکھ مچولی اور آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد آرام کرنے کے لیے پولیس میس موجود تھے۔ سب کی نظریں ٹی وی اسکرین پر تھیں، جہاں سپریم کورٹ میں عمران خان کو پیش کیا گیا تھا۔ جونہی عمران خان کی رہائی کی خبر آئی تو سب نے سکھ کا سانس لیا اور اس خوشی میں کچھ نعرے بھی لگ گئے“
یہ کہنا ہے پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے فیصل آباد ریجن سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کا، جنہیں عمران خان کی رہائی کی خوشی منانے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے
وہ اکیلے ہی برطرف نہیں ہوئے بلکہ ان کے ساتھ پنجاب ہائی وے پٹرولنگ کے تین اور پنجاب پولیس کے ایک درجن کے قریب اہلکاروں کو نوکری سے ہی فارغ کیا گیا ہے
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک وڈیو اپلوڈ کی گئی تھی، جس میں کچھ پولیس اہلکار ایک میس میں جمع ہیں اور ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں۔ ٹی وی اسکرین پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس چل رہے ہیں کہ ’ہم عمران خان کی گرفتاری واپس کر رہے ہیں‘ جسے دیکھنے پر پولیس اہلکار خوشی کا اظہار کرتے ہیں
یہ وڈیو پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کی نظر سے گزری۔ جس دیکھنے کے بعد اس وڈیو میں خوشی کا اظہار کرنے والے اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار نے بتایا ”9 مئی کی صبح سے لے کر 11 مئی تک ہماری امن و امان کی وجہ سے خصوصی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ ہم مختلف علاقوں میں مظاہرین کو روکنے اور انہیں منتشر کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہمارے کئی ساتھی اس دوران زخمی بھی ہوئے“
انہوں نے بتایا ”جب سپریم کورٹ میں عمران خان کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو مظاہروں کا سلسلہ تھم گیا۔ ہمیں بھی اڑتالیس گھنٹوں بعد آرام ملا۔ جب ان کی رہائی کی خبر آئی تو ہم نے سکھ کا سانس لیا“
پولیس اہلکار کا کہنا تھا ”ہمیں خوشی عمران خان کی رہائی کی نہیں ہوئی تھی بلکہ ہم خوش ہوئے تھے کہ اس تھکا دینے والی ڈیوٹی سے جان چھوٹ جائے گی، جہاں ڈنڈوں، پتھروں اور آنسو گیس کے مسلسل استعمال سے ہم سب کی حالت غیر ہو چکی تھی“
ایک اور پولیس اہلکار کا کہنا تھا ”ہم نے کوئی سیاسی نعرہ نہیں لگایا تھا لیکن ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کی بنائی وڈیو کی وجہ سے ہماری نوکریاں چلی گئیں۔ اللہ کرے گا بحالی تو ہو ہی جائے گی۔ چلیں اس بہانے کچھ دن آرام ہی مل جائے گا۔ جس کی سروس میں رہتے ہوئے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی“
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی معطلی کے ساتھ آئی جی پنجاب کی جانب سے ایس پی پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس فیصل آباد ریجن مرزا انجم کمال بیگ کو ہدایات دی گئیں کہ وہ اپنی فورس کے اہلکاروں کو بھی برطرف کریں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے اس کے خلاف مزاحمت کی لیکن بعد ازاں انہیں نہ صرف ان احکامات پر عمل کرنا پڑا بلکہ ان کا اپنا تبادلہ بھی فیصل آباد سے ڈی جی خان ریجن بطور ایڈیشنل ایس پی کر دیا گیا
مرزا انجم کمال نے تصدیق کی کہ پولیس اہلکاروں کو عمران خان کی رہائی کی خوشی منانے پر برطرف کیا گیا ہے
انہوں نے بتایا ”جن اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ہے، ان میں ایس ایچ او، ہیڈ کانسٹیبل سمیت پنجاب پولیس ایک درجن کے قریب اور ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں“
اس سوال پر کہ آپ کا تبادلہ بھی تو بطور سزا ہوا ہے؟ تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ”تقرری اور تبادلہ تو ہماری سروس کا حصہ ہے۔ میں نے جنوبی پنجاب نہیں دیکھا تھا اور شاید کبھی دیکھنے کا موقع بھی نہ ملتا۔ اس بہانے مجھے ڈی جی خان بھیجا گیا ہے اور اب میں جنوبی پنجاب بھی دیکھ سکوں گا“
ان کے مطابق ”ایسی برطرفیوں میں اپیل کا موقع ہوتا ہے اور امید ہے کہ برطرف ہونے والے پولیس اہلکار واپس اپنی نوکریوں پر بحال ہو جائیں گے“
اس صورت حال پر پنجاب پولیس کے ترجمان کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔