ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے جنون نے ایک اور نوجوان کی جان لے لی۔
لاہور میں ٹک ٹوک ویڈیو بنانے والا حمزہ نامی نوجوان چار منزلہ عمارت کی چھت سے گر کر شدید زخمی ہوا اور سروسز ہسپتال لاہور میں دو دن زیرِ علاج رہنے کے بعد دم توڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق نوجوان لاہور کی فردوس مارکیٹ میں واقع ایک بلڈنگ کی چوتھی منزل کی چھت پر اپنے دوستوں کے ساتھ ٹک ٹاک وڈیو بنا رہا تھا، کہ اس دوران چھت سے گر کر زخمی ہوگیا۔ حمزہ کو شدید زخمی حالت میں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج دو دن تک جاری رہا۔ تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
فوت ہونے والے ٹک ٹاکر حمزہ کے والدین نے ٹک ٹاک ایپ پر فوری طور پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے موبائل وڈیو ایپ ٹک ٹاک کی وجہ سے اب تک ملک بھر میں کئی اموات ہو چکی ہیں۔
نوجوانوں میں ٹک ٹاک کے بڑھتے ہوئے جنون نے انہیں اس حد تک لاپرواہ بنا دیا ہے کہ وڈیو بناتے ہوئے وہ دنیا و مافیہا سے بےخبر ہو جاتے ہیں اور انجانے میں اپنی جانیں گنوا کر گھر والوں کو صدمہ دے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے وکیل ندیم سرور نے مقبول چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹوک پر پابندی عائد کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے. انہوں نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے کہ ملک میں انتہائی مقبول چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹوک پر پابندی عائد کی جائے۔ کیونکہ اس سے نہ صرف وقت اور پیسہ ضائع ہو رہا ہے اور بے حیائی پھیل رہی ہے، بلکہ یہ ایپ کئی نوجوانوں کی ہلاکت کا بھی سبب بن رہی ہے۔ درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹک ٹوک کی وجہ سے بلیک میلنگ اور ہراساں کرنے کی کاروائیاں عروج پر ہیں۔ اگر ٹک ٹاک پر پابندی عائد نہیں کی گئی تو یہ جلد ہی ہمارے ملک میں معاشرے کی تباہی کا سبب بنے گا۔