دنيا سے پلاسٹک کا فضلہ ختم کرنے کا سوال۔۔ کیا یہ ممکن ہو سکے گا؟

ویب ڈیسک

انسانی سرگرمياں سالانہ بنيادوں پر چار سو تیس ملين ٹن پلاسٹک پيدا کرتی ہيں، جو نہ صرف زمين بلکہ اس پر بسنے والے انسان اور جانوروں کے ليے بھی انتہائی مضر ہے۔ اب حکومتيں پلاسٹک کے کوڑے کرکٹ کے خاتمے کے ليے کوششیں کر رہی ہيں

فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں پير 29 مئی سے اقوام متحدہ کی ايک کميٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جس ميں عالمی سطح پر پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمےکے ليے ايک معاہدے کو حتمی شکل دی جانا ہے۔ اس سلسلے ميں آئندہ برس کے اواخر تک پانچ اجلاس ہونے ہيں، جن ميں سے يہ دوسرا ہے

’انٹر گورمنٹل نگوشيئيٹنگ کميٹی فار پلاسٹکس‘ کو يہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ 2024ع کے آخر تک ايک ايسے اولين معاہدے کو حتمی شکل دی جائے، جو پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کو ممکن بنا سکے

کميٹی جس ڈيل کو حتمی شکل دے گی، اس پر دستخط کرنے والے قانونی طور پر اہداف پورے کرنے کے پابند ہوں گے۔ انسانی سرگرمياں سالانہ بنيادوں پر چار سو تیس ملين ٹن پلاسٹک کوڑا کرکٹ پيدا کرتی ہيں، جو نہ صرف سمندروں بلکہ آبی حيات اور ہماری زمين کے ليے بھی بہت بڑا خطرہ ہے

’آرگنائزيشن فار اکنامک کوآپريشن اينڈ ڈيولپمنٹ‘ کے اندازوں کے مطابق اگر اِس وقت اقدامات نہ کيے گئے، تو سن 2060ع تک پلاسٹک سے پيدا ہونے والا کوڑا کرکٹ تين گنا تک بڑھ سکتا ہے

چھ ماہ قبل يوراگوائے ميں منعقدہ مذاکرات کے پہلے دور ميں چند ممالک ايک گلوبل مينڈيٹ کے حق ميں تھے، جبکہ ديگر قومی سطح کے معاہدوں کے حامی تھے

مندوبين کی کوشش ہے کہ سن 2040ع تک پلاسٹک کی آلودگی ختم کی جائے کيونکہ يہ انسانی صحت اور ہمارے ماحول کے ليے لازمی ہے۔ امريکہ، سعودی عرب اور چين جيسے ممالک بھی ايسے کسی معاہدے کی خواہش رکھتے ہيں

يوراگوائے ميں گزشتہ دور ميں امريکی وفد کا موقف تھا کہ قومی سطح کے منصوبے مختلف ملکوں کو يہ فيصلہ کرنے کا موقع ديں گے کہ کس قسم کے پلاسٹک سے کتنی جلدی نمٹا جائے

دوسری جانب پلاسٹک اور کيميائی مادوں کی پيداوار ميں شامل بيشتر کمپنيوں کو اس معاہدے پر تحفظات ہیں۔ انٹرنيشنل کونسل آف کيميکل ايسوسی ايشنز، ورلڈ پلاسٹک کونسل اور امريکن پلاسٹک کونسل چاہتے ہيں کہ ’پلاسٹک کی آلودگی‘ کی اصطلاح کو ختم کیا جائے تاکہ پلاسٹک کے مثبت فوائد کا حصول جاری رہے

بیون بیلر بین الاقوامی آلودگی کے خاتمے کے نیٹ ورک ’آئی پی ای این‘ کے کوآرڈینیٹر کے طور پر میٹنگ میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مندوبين کو اس ہفتے کے آخر تک منصوبے کا مسودہ تيار کر لينا چاہيے تاکہ تیسرے دور ميں اس پر بات چیت کی جا سکے

بیلر نے کہا ”پلاسٹک کی پیداوار کی رفتار کو تبدیل کرنے کے لیے یہ بات چیت زندگی میں ایک بار آنے والا موقع ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close