یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ (یو ڈبلیو ڈبلیو) بھارت میں جنسی ہراسیت کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین ریسلرز کے دفاع میں سامنے آ گئی ہے اور ریسلرز کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے
واضح رہے کہ بھارت میں کئی ماہ سے خواتین ریسلرز جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبیو ایف آئی) کے سربراہ بریج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور اتوار کو پارلیمنٹ کی جانب مارچ کے موقع پر ان کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا
متاثرہ خواتین ریسلرز کا خط
ریسلرز نے منگل کے روز اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ اپنے تمغے ریاست اترکھنڈ کے شہر ہری دوار میں دریائے گنگا میں بہا دیں گے
ریسلرز کا کہنا ہے کہ اب اِن تمغوں کا کوئی مقصد نہیں ہے اور یہ پروپیگنڈا کے طور پر سسٹم کی جانب سے استعمال کیے جا رہے ہیں
دریائے گنگا میں تمغوں کو بہانے کے لیے ریسلرز ہری دوار روانہ ہوئے جہاں انہیں منگل کی شام چھ بجے تمغوں کو گنگا میں بہانا تھا اور اس کے بعد وہ دارالحکومت نئی دہلی میں واقع انڈیا گیٹ پر تا مرگ بھوک ہڑتال کریں گے، لیکن انہیں اس سے روک دیا گیا ہے
ریسلر ساکشی ملکھ سمیت دیگر ٹاپ ریسلرز کی جانب سے ایک خط سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا گیا ہے کہ جس میں ان کا کہنا ہے ’ایسے لگتا ہے کہ یہ جو تمغے ہمارے گلوں کے گرد سجے ہوئے ہیں ان کا اب مزید کوئی مقصد نہیں ہے۔ مجھے یہ واپس کرتے ہوئے سوچ کر خوف آ رہا تھا لیکن اس زندگی کو جینے کا کیا فائدہ جس پر اپنی انا پر سمجھوتا کرنا پڑے۔‘
خط میں مزید لکھا گیا کہ وہ سوچ رہی تھیں کہ یہ تمغے وہ کس کو واپس کریں گے۔
’ملک کی صدر، جو کہ خود خاتون ہیں، وہ دو کلو میٹر دُور بیٹھ کر دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا۔‘
ریسلرز نے وزیراعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ انہوں نے ان کا ایک مرتبہ بھی حال نہیں پوچھا
خط میں ریسلرز کا مزید کہنا ہے ’اس کے باوجود، ہم پر ظلم کرنے والے برج بھوشن شرن سنگھ نئی پارلیمںٹ کی بلڈنگ کے افتتاح کے موقع پر اُجلے سفید لباس میں موجود تھے اور اُن کی تصاویر بنائی جا رہی تھیں۔ یہ سفید رنگ ہمیں چُبھ رہا تھا جیسے وہ کہہ رہا ہو کہ میں ہی سسٹم ہوں۔‘
’ہمیں ان تمغوں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ سسٹم انہیں ہمارے گلے میں لٹکا کر اپنا پروپیگنڈا کرتا ہے۔ وہ ہمارا استحصال کرتے ہیں اور پھر جب ہم احتجاج کریں تو ہمیں جیل میں ڈال دیتے ہیں۔‘
اس خط میں ریسلرز کی جانب سے پولیس پر بھی الزام لگایا گیا کہ پولیس نے ان کے پرامن احتجاج پر بے رحمی سے دھاوا بولا اور ان پر سنگین مقدمے درج کیے۔
’پولیس اور سسٹم ہمیں مجرم سمجھ رہے ہیں جبکہ ہراساں کرنے والے عوامی میٹنگز میں ہم پر کھلے عام حملے کر رہے ہیں۔‘
ریسلرز نے مزید کہا ’ہم خواتین ریسلرز سوچ رہی ہیں کہ اب ہمارے لیے اس ملک میں مزید کچھ نہیں رکھا۔ ہم اولمپکس اور ورلڈ چیمپیئن شپس میں اپنی جیت کے لمحات کو یاد کر رہی ہیں۔‘
عالمی تنظیم کا رد عمل
یو ڈبلیو ڈبیلو نے تحقیقات کا نتیجہ سامنے نہ آنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر فیڈریشن کے انتخابات پنتالیس روز کے اندر نہ کرائے گئے تو اس کی رکنیت معطل کر دی جائے گی
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’یو ڈبلیو ڈبلیو ریسلز کے ساتھ ہونے والے سلوک اور حراست میں لیے جانے کی شدید مذمت کرتی ہے۔‘
’یو ڈبلیو ڈبلیو متعلقہ حکام پر زور دیتی ہے کہ ریسلرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں جامع اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ابتدائی طور پر انتخابات کے لیے پینتالیس روز کی ڈیڈلائن دی جا رہی ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو فیڈریشن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
’باڈی کئی ماہ سے معاملے کو دیکھ رہی ہے اور اس پر شدید تشویش کا شکار ہے کہ ریسلرز نے فیڈریشن کے سربراہ پر جنسی ہراسیت کے الزامات لگائے اور احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ یو ڈبلیو ڈبلیو کی باڈی متاثرہ ریسلرز سے ملاقات بھی کرے گی اور ان کی صحت سمیت معاملے کے حوالے سے معلومات حاصل کرے گی
’ہم اس کے تحفظات اور الزامات کی جامع اور شفاف تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔‘
منگل کو احتجاج کے دوران ریسلرز اپنے میڈلز گنگا میں بہانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
تاہم بعدازاں انتظامی حکام کی جانب سے مذاکرات کیے جانے کے بعد انہوں نے اقدام نہیں اٹھایا تھا اور پانچ روز کا الٹی میٹم دیا تھا
ریسلرز کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب جانے کی کوشش کی تھی
اس سے قبل ریسلرز نے اعلان کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ’مہاپنچایت‘ لگائیں گے، تاہم پولیس نے ان کو زبردستی روک دیا تھا۔
اس احتجاج کی قیادت کرنے والی ونیشن پھوگاٹ نے حراست میں لیے جانے کے موقع پر کہا تھا کہ ’ہم کو اس عمارت کے سامنے مارچ تک نہیں کرنے دیا جا رہا جبکہ بریج بھوشن (جن پر ہراسیت کے الزامات لگائے گئے ہیں) وہاں بیٹھے ہیں۔‘
فیڈریشن کے سربراہ پر الزامات لگائے جانے کے بعد وزارت نوجوانان و کھیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی
خیال رہے جنسی ہراسیت کے الزامات فیڈریشن کے سربراہ ہی نہیں بعض کوچز پر لگائے گئے ہیں جبکہ فیڈریشن کے اسٹنٹ سیکریٹری ونود تومار کا نام ہراساں کرنے والے افراد کی ایف آئی آر میں شامل ہے۔