محمد خان شیرانی کے دورۂ لاہور سے  مولانا فضل الرحمٰن کی مشکلات بڑھنے کاخدشہ

نیوز ڈیسک

جمعیت علما اسلام سے نکالے گئے سینئر رہنماؤں نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں، جس سے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی مشکلات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین اور جے یو آئی کے سینئر رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں جے یوآئی کے پرانے کارکنان سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز انہوں نے جامعہ مدنیہ کے مہتتم میاں رشید کو فون کر کے وہا آنے کی خواہش کا اظہار کیا، تو میاں رشید نے کہا کہ جامعہ مدنیہ کے دروازے ان کے لئے کھلے ہیں

واضح رہے کہ جامعہ مدنیہ جمعیت علمائے اسلام کا مرکزی دفتر ہے، جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ہیں۔

بعدازاں مولانا محمد خان شیرانی نے جامعہ مدنیہ میں نماز ظہر ادا کی اور میڈیا سے مختصر گفتگو بھی کی، جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے چوک یتیم خانہ میں بھی جے یو آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور  کارکنان سے خطاب بھی کیا

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بات واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے کہ پنجاب میں جے یوآئی کے ایسے سیکڑوں کارکنان موجود ہیں جو جے یو آئی سے وابستہ تو ہیں، لیکن مولانا فضل الرحمٰن سے نالاں ہیں

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کا پنجاب میں بہت زیادہ مضبوط نیٹ ورک نہیں ہے، جب کہ کارکنان کی تعداد بھی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کہیں کم  ہے، لیکن اس کے باوجود محمد خان شیرانی کا یہاں پرانے اور ہم خیال کارکنان سے رابطہ کرنا مولانا فضل الرحمٰن کے لیے خطرے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے

خیال رہے کہ مولانا محمد خان شیرانی ایسے وقت میں جامعہ مدنیہ لاہور پہنچے تھے، جب مولانا فضل الرحمان بھی سمن آباد لاہور میں موجود تھے ۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ پارٹی میں کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہے بلکہ کانٹ چھانٹ کی جارہی ہے، جواباً مولانا شیرانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں کانٹ چھانٹ بارے میں مولانا ہی بتاسکتے ہیں

مولانا شیرانی کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور حکومت دونوں کے پیچھے اسٹبلشمنٹ ہے اس لیے موجودہ حالات میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے ساتھی کسی کی مخالفت کریں گے نہ حمایت

لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے ممبران کی رجسٹریشن جے یو آئی پاکستان کے نام سے ہے ، ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ الیکشن کمیشن اس بات کا نوٹس کیوں نہیں لیتا

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کا اپنا اپنا ہدف ہے جنہوں نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی ٹھانی ہوئی ہے وہ اپنے مقاصد کے لئے کوشاں ہیں

مولانا شیرانی نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے جن کا ہاتھ حکومت پر ہے ، انہی کا ہاتھ حکومت مخالفین کے پیچھے بھی ہے

پی ڈی ایم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی گیارہ جماعتیں ایک پیج پر نہیں ، ہر کسی کا اپنا مفاد ہے

مولانا شیرانی کا مزید کہنا تھا کہ عزت اوردولت کے بھوکے دین کو بدنام کر رہے ہیں  کسی ساتھی کو کسی کام پر مجبور نہیں کیا جائے گا. ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستور کے مطابق رکن رہے ہیں اور رہیں گے. ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سچ بولنے والوں کاساتھ دو، جھوٹوں پر ﷲ کی لعنت ہے. ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں جھوٹوں کی پیروی نہ کرو ،ہماری دعوت کا محور ہء یہی ہے کہ سچ بولو اور سچ بولنے والوں کا ساتھ دو

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی نے جمعیت کے نام پر ابہام کو جنم دیا، ہماری جماعت کی رجسٹریشن کسی اور نام سے ہوئی جبکہ پارٹی انتخابات کسی اور نام پر لڑتی ہے ، الیکشن کمیشن دستور میں جماعت کا نام دیکھ کر معاملے کا نوٹس لے ، علما کی رکنیت کی رجسٹریشن جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام پر ہوئی ہے، جبکہ انتخابات جمعیت علمائے اسلام ف کے نام پر لڑے جاتے ہیں،الیکشن کمیشن کو جمعیت کا پیڈ نظر نہیں آتا

یاد رہے کہ اس سے قبل مولانا شیرانی واضح کرچکے ہیں کہ وہ جمعیت علما اسلام کے دستور کے مطابق رکن ہیں اورانہوں نے جمعیت علما اسلام (ف) کو حقیقی جے یوآئی سے الگ کر دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close