سامنے والے کسی شخص کے بارے میں یہ معلوم کرنے کے لیے کہ وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ سے کام لے رہا ہے، اس بارے میں جاننے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں
روایتی طریقوں میں مدمقابل سے گفتگو کے دوران اس کی جسمانی حرکات (باڈی لینگئیج) آنکھوں کی حرکات، آواز کے اتار چڑھاؤ کے علاوہ الفاظ کے الجھاؤ یا روانی کو دیکھ کراندازہ لگایا جاتا ہے کہ سامنے والا درست ہے یا جھوٹ بول رہا ہے
ترقی کے ساتھ ساتھ جھوٹ کے بارے میں معلوم کرنے کے جدید طریقے بھی دریافت ہوئے، جن کے لیے کمپیوٹرائزڈ مشینوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے
ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد ایسے آسان طریقے دریافت کیے ہیں، جن کے استعمال سے اس بات کا اندازہ 80 فیصد تک درست لگایا جا سکتا ہے کہ مد مقابل سچ بول رہا ہے یا دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے
ماہرین نے تحقیق میں اس حوالے سے جن امور کو اہم قرار دیا ہے، ان میں گفتگو کے دوران مد مقابل پر پوری توجہ دینا ہے۔ اس دوران یہ دیکھا جائے کہ سامنے والے پر گھبراہٹ کے آثار ہیں یا وہ بے چینی محسوس کر رہا ہے یا مکمل طور پر مطمئن ہے
حالیہ تحقیق، جو کہ ’انسانی رویے کی نوعیت‘ نامی میگزین نے شائع کی ہے، میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کسی سے تفصیلات معلوم کریں اور ’کیا، کب، کیسے اور کیوں‘ کی باریکیوں کے بارے میں بار بار دریافت کریں اور آپ کا مدمقابل اس کا جواب دینے میں سوچنا شروع کر دے تو ممکن ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہو، اس کے برعکس اگر وہ فوری و بلا کسی توقف کے جواب دیتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ درست ہو
بے گناہ یا مجرموں کے بارے میں روایتی سوچ کے حوالے سے ماہر نفسیات اور مصنف برونو ورسچور کا کہنا ہے ”لوگوں کے نزدیک بے گناہوں اور مجرموں کے حوالے سے جدا تصورات اور ان کی شکل و شباہت کے مختلف خاکے ہیں، تاہم وہ اتنے درست نہیں ہوتے کہ ان کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے“
ماہر نفسیات برونو ورسچور نے اپنے رفقا کار کے ساتھ چودہ سو پینتالیس افراد پر تجربات کیے۔ شرکا سے یہ دریافت کیا کہ یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبا کی سرگرمیوں کے بارے میں حاصل ہونے والی معلومات درست ہیں یا غلط
محققین نے مذکورہ تجربات سے جو نتیجہ اخذ کیا، اس کے مطابق جن شرکا نے جھوٹ کے بارے میں معلوم کرنے پر وجدان یا روایتی شکل و شباہت پر انحصار کیا ان کی کارکردگی بہتر نہیں تھی
تاہم جن لوگوں نے سچ جاننے کے لیے جزئیات اور تفصیلات پر توجہ دی ان کا نتیجہ 59 سے 79 فیصد تک درست ثابت ہوا
اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ اعداد وشمار سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ٹھوس اور مستند معلومات پر توجہ دینے کے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں، بجائے اس کے کہ بلاوجہ اور اضافی باتوں پر وقت ضائع کیا جائے
دروغ گوئی کو جاننے کے حوالے سے کی جانے والی ایک حالیہ ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی، جس میں محققین نے ایک طویل اور تھکا دینے والے مباحثے کے بعد 54 فیصد نتیجہ اخذ کیا، مگر ان کے سامنے دروغ گوئی کو معلوم کرنے کے لیے ایک جملہ تھا، جس نے تمام حقیقت کھول دی۔ مثال کے طور پر سوال کے جواب میں کہا گیا کہ ’نہیں میں گھر میں نہیں تھا بلکہ جمعہ کی نماز ادا کرنے گیا تھا۔‘ حالانکہ ان سے سوال ہفتے کے دن کے بارے میں کیا گیا تھا
یہ درست ہے کہ جھوٹ اور سچ کو معلوم کرنے کے لیے مدمقابل کے رویے سے اندازہ لگانا انتہائی دشوار مرحلہ ہوتا ہے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں۔ اس حوالے سے متعدد محققین نے مختلف طریقوں کا جائزہ لیا جن کے ذریعے جھوٹ کو پکڑا جاسکے، تاہم یہ سو فیصد درست علامات نہیں ہوتیں لیکن کافی حد تک مفید بھی ہوتی ہیں
ماہرین نفسیاتی علوم نے انسانی کی جسمانی حرکات (باڈی لینگویج) کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آسانی کے لیے جھوٹ اور سچ کا پتہ لگانے کے حوالےسے کافی تحقیق کی ہے۔ مثال کے طور پر کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اس حوالے سے پولیس کو ٹریننگ دینے کی غرض سے ساٹھ طریقوں پر تحقیق کی گئی اور انہیں امریکی پولیس کے میگزین میں شائع بھی کیا گیا
چند علامات جو جھوٹ کا پتہ دیتی ہیں
۔ بہت سی تفصیلات کا ظاہر نہ ہونا یا چھپایا جانا۔
۔ جواب کے لیے سوال کو ایک سے زائد بار دھرایا جانا۔
۔ سوال کے وقت اصل موضوع کے علاوہ بات کرنا۔
۔ مدمقابل کا مضطرب رویہ، مثال کے طور پر بالوں سے کھیلنا یا ہونٹوں کو دبانا۔
اشاروں پر دھیان دیں: مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رویے سے ظاہر ہونے والے اشاروں پر انحصار کرنے کے بجائے ان اشاروں یا سگنلز پر توجہ دی جائے تاکہ درست نتیجے پر پہنچا جا سکے
کہانی کا ابہام: اگر یہ محسوس ہوتا ہے کہ مدمقابل جان بوجھ کر اہم تفصیلات چھوڑ رہا ہے، تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے
لاتعلقی: گفتگو کے دوران مدمقابل اگر بے تعلقی یا نظر اندازی کا رویہ اپنائے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ وہ حقائق کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہو
ضرورت سے زیادہ سوچنا: اگر یہ محسوس کریں کہ مدمقابل آپ کو کہانی یا واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے بہت زیادہ سوچ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آپ سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنے کے لیے وہ ذہن میں کوئی اور بہانہ تراش رہا ہوگا۔