سعودی عرب 2030 ورلڈ کپ کی میزبانی کے حصول کی کوششوں کو مزید مستحکم کرنے کے مقصد کے تحت کئی بڑے نام کے ستاروں کو اپنی پرو لیگ کا حصہ بنا کر میدان میں اتارنے کی کوشش میں موسم گرما کی منتقلی کے سیزن میں بڑی رقم خرچ کرنے کے لیے تیار ہے
اگرچہ سمر ٹرانسفر ونڈو ابھی تک نہیں کھلی ہے، لیکن اس کا ایک بڑا موضوع پہلے ہی زیر بحث ہے
سعودی عرب کبھی بھی فٹبالرز کے لیے مرکزی دھارے کی منزل نہیں رہا، پھر بھی مشرق وسطیٰ کا ملک اسے تبدیل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ پہلے ہی دسمبر میں کرسٹیانو رونالڈو اور اب ریال میڈرڈ سے باہر نکلنے کے بعد کریم بینزیما کو سائن کرنے کے بعد سعودی پرو لیگ کچھ دوسرے بڑے نام کے کھلاڑیوں کو راغب کرنے کے مشن پر ہے
ایک ایسے رجحان میں جو چائنیز سپر لیگ سے مماثلت رکھتا ہے، جس نے آسکر، یانک کاراسکو، ہلک، پاؤلینہو اور ایکسل وٹزل جیسے کھلاڑیوں کو 2016 اور 2019 کے درمیان اپنی طرف راغب کیا، سعودی عرب معروف کھلاڑیوں کے لیے سب سے زیادہ پرکشش مقام بنتا جا رہا ہے
سعودی عرب 2030 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے بولی لگا رہا ہے اور فٹ بالنگ ملک کے نقشے پر خود کو نمایاں کرنے کے لیے بھاری رقم خرچ کرنے کے لیے تیار ہے۔ النصر کی طرف سے رونالڈو کو سالانہ 177 ملین پاؤنڈز کی ادائیگی کی جا رہی ہے اور اتنی بڑی اجرت کچھ کھلاڑیوں کو سعودی پرو لیگ کے لیے یورپ کی ٹاپ فائیو لیگز کو چھوڑنے پر آمادہ کر رہی ہے۔ل
اس فہرست میں سب سے زیادہ چشم کشا نام یقیناً لیونل میسی کا تھا، لیکن وہ حیران کن طور پر مالی طور پر اتنی بڑی پیشکش کے باوجود ڈیوڈ بیکہم کے انٹر میامی کو جوائن کرنے کی بات کر چکے ہیں
ورلڈ کپ کا فاتح پیرس سینٹ جرمین کو چھوڑنے کے بعد اس کے سامنے پیش کیے گئے بڑے آپشنز میں سے ایک الہلال کی طرف سے آیا۔ بارسلونا کا موقف سامنے آنے کے بعد لیونل میسی کی سعودی ٹرانسفر کے حوالے سے مذاکرات میں پیش رفت کی خبریں گردش میں تھیں
میسی پہلے ہی سعودی عرب میں سیاحت کے سفیر ہیں اور مئی کے شروع میں ملک کا غیر مجاز دورہ کرنے کے بعد پی ایس جی نے انہیں معطل کر دیا تھا، انہیں سعودی کلب جوائن کرنے کے لیے دنیائے کھیل کی اب تک کی سب سے بڑی مالیت کی پیشکش بھی تھی، اس لیے خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ بھی رونالڈو کے نقش قدم پر ریاض جانے والے ہیں ، تاہم اب یہ امکانات تقریباً دم توڑ چکے ہیں
تاہم، وہ اس اقدام پر غور کرنے والے واحد کھلاڑی نہیں تھے۔ فرانس میں رپورٹس کا کہنا ہے کہ الہلال نے میسی کو اپنے پروجیکٹ پر راضی کرنے کی کوشش میں سرجیو بسکیٹس (34)، جورڈی البا (34) اور مارکو ویراتی (30) کو سائن کرنے کی پیشکش بھی کی ہے
ٹائمز کے مطابق ، ٹوٹنہم کے کپتان 36 سالہ ہیوگو لوریس اگر سعودی عرب کے کسی نامعلوم کلب میں چلے گئے تو اپنی تنخواہ تین گنا بڑھا کر £300,000 فی ہفتہ کر سکتے ہیں۔ روبرٹو فرمینو ، جو 31 سال کی عمر میں آٹھ سال کی سروس کے بعد لیور پول چھوڑ رہے ہیں، کو بھی سعودی کلب کی جانب سے زبردست منافع بخش پیشکش موصول ہوئی ہے
اے ایف پی کے مطابق، ریال میڈرڈ کے لوکا موڈرک (37) اور پیرس سینٹ جرمین کے سرجیو راموس (37) جیسے بڑے تجربہ کار ستاروں سے بھی سعودی کلبوں کے نمائندوں نے رابطہ کیا ہے۔ التحاد میں فی سیزن 200m (£172m) کے عوض بینزیما کے دستخط حاصل کرنے کے دوران، ایجنٹوں نے موڈریک سے بھی رابطہ کیا، جبکہ میسی کی منتقلی پر کام کرنے والوں نے راموس کی ٹیم سے بات کی
الکے گندوگون جو مانچسٹر سٹی کے کپتان کے طور پر ایک تاریخی ٹریبل مکمل کرنے کے دہانے پر کھڑے ہیں ، کو ان کی موجودہ ڈیل کی میعاد ختم ہونے پر سعودی عرب جانے کی پیشکش کی گئی ہے۔
این گولو کانتے، جو اس سیزن میں شاذ و نادر ہی کسی چیلسی کی شرٹ میں دیکھا گیا ہے ، ایک اور ہائی پروفائل ہدف ہے، جیسا کہ گارڈین نے رپورٹ کیا ہے ۔ الاتحاد اور النصر دونوں نے 100 ملین یورو (£86m) کی پیشکش سے ’مسلح‘ نمائندے لندن بھیجے ہیں تاکہ 32 سالہ مڈفیلڈر کو سائن کرنے کی کوشش کی جا سکے جس کا چیلسی کا معاہدہ ختم ہونے والا ہے۔
دریں اثنا، پیئر ایمرک اوبامیانگ چیلسی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں اور ان سے العہلی اور الشباب نے رابطہ کیا ہے، ان کلبوں میں جن میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے حال ہی میں 75 فیصد حصص لیے ہیں
اس کے بعد ولفریڈ زاہا ہیں ۔ کرسٹل پیلس ونگر کو النصر نے پیش کی ہے لیکن وہ یورپ میں رہنے کے لیے دیگر پیشکشوں پر بھی غور کر رہے ہیں
سی بی ایس اسپورٹس رپورٹ کرتا ہے کہ لیورپول کے سابق اسٹرائیکر آئیگو اسپاس ، جو اب 35 سال کے ہیں اور اسپین میں سیلٹا ویگو کے لیے کھیلتے ہیں، الفت کو مطلوب ہیں
یہ آغاز PIF کی طرف سے چار سعودی کلبوں کی خریداری سے ہوا ہے: الاتحاد، الاحلی، النصر اور الہلال۔ سعودی حکام، جو نیو کیسل کے بھی مالک ہیں، فٹ بال میں تیزی لانے کے لیے پرعزم ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی ڈومیسٹک لیگ کی طرف توجہ دلانے کی کوشش میں مشہور ناموں پر بڑی رقم خرچ کر کے ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کتنے کھلاڑی آفرز کو قبول کرتے ہیں
دوسری جانب سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو سعودی اسپورٹس کلبوں کی سرمایہ کاری اور نجکاری کے منصوبے کا اعلان کیا ہے
یہ اعلان ان کے وژن 2030 کے حصے کے طور پر سامنے آیا ہے اور اس کا مقصد قومی ٹیموں، علاقائی کھیلوں کے کلبوں اور ہر سطح پر کھلاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے اس شعبے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے
منصوبے کے موجودہ مرحلے میں اسکیموں کی منظوری اور کلب کی ملکیت کی منتقلی کے ساتھ ساتھ کئی اسپورٹس کلبوں کی نجکاری شامل ہے
اس پروگرام کو کھیلوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور مناسب ماحول پیدا کرنے، کھیلوں کے کلبوں میں پیشہ ورانہ مہارت کی سطح کو بلند کرنے، اور انتظامی اور مالیاتی نظم و نسق کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ کھیلوں کے شائقین کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور سامعین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا ہے
کلبوں کی منتقلی اور نجکاری سنہ 2030 تک مملکت میں مختلف کھیلوں میں معیاری بہتری حاصل کرنا، علاقائی اور عالمی سطح پر کھلاڑیوں کی ایک اعلیٰ نسل کی تعمیر کرنا ہے
سعودی عرب کا خودمختار دولت فنڈ مملکت کے چار اعلیٰ فٹ بال کلبوں بشمول النصر کا کنٹرول سنبھال لے گا، جس کے لیے کرسٹیانو رونالڈو کھیلتے ہیں، کیونکہ حکومت نے کئی سرکاری اسپورٹس کلبوں کی نجکاری کے منصوبے کو بحال کیا ہے
دریں ثنا خبر رساں ادارے نے دو دن قبل یہ خبر دی کہ سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے پاس ملک کے معروف فٹبال کلب الاتحاد، الاہلی، النصر اور الہلال کا 75 فیصد حصہ ہوگا
وزارت کھیل نے ہفتے کو ٹوئٹر پر سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی ایک رپورٹ کے بعد کہا کہ سعودی عرب چوتھی سہ ماہی سے کئی سپورٹس کلبوں کی نجکاری کرنے جا رہا ہے
خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ کھیل سعودی حکومت کے وژن 2030 کے معاشی تنوع کے منصوبے کے ستونوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد نئی صنعتوں کی تعمیر اور ملازمتیں پیدا کرنا ہے اور اس سب کا مرکز پی آئی ایف ہے
اس سے قبل سنہ 2019 میں فوربس کی ویب سائٹ پر ایک اسٹوری شائع کی تھی کہ کس طرح سعودی عرب ملک کی شمال مغربی سرحد پر صوبہ تبوک میں 500 بلین ڈالر کے میگا سٹی نیوم پر کام شروع کر دیا جس کے مرکز میں اسپورٹس ہوگا
اس خبر کے مطابق اگرچہ نیوم شہر کی آبادکاری پر ہونے والی فنڈنگ کے پیمانے نے دنیا بھر کی توجہ مبذول کرائی ہے لیکن اس کے مرکز میں صحت اور کھیل ہے اور اس کے لیے انھوں نے بریٹن جیسن ہاربرو کو کھیل اور عبوری سیکٹر کے سربراہ انٹرٹینمنٹ، کلچر اور فیشن کا منیجنگ ڈائریکٹر بنایا ہے۔
مزید یہ کہ ہاربرو کا رگبی ورلڈ کپ، مانچسٹر میں کامن ویلتھ گیمز اور لندن 2012 اولمپکس سمیت مختلف قسم کے کھیل ایونٹس پر کام کرنے کا تجربہ ہے جو کہ سعودی عرب کے اس پروجیکٹ کے لیے اہم ثابت ہوگا
اس خبر میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا مقصد اولمپک گیمز اور ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے ایک قابل عمل عالمی معیار میں اپنا ایک مقام بنانا ہے
اس سے قبل سنہ 2019 میں فارمولا ای سیزن کا آغاز ریاض میں ہونے والی ریس سے ہوا۔ دسمبر میں ہیوی ویٹ باکسر اینتھونی جوشوا اور اینڈی روئز کے مابین مقابلہ سعودی عرب میں ہوا۔ فارمولہ ون (ایف ون) کا مقابلہ سعودی عرب میں ہو چکا ہے جو کہ تنازع کا شکار رہا ہے۔