بحیرہ عرب میں بننے والے انتہائی شدید سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ نے جمعہ کی رات کے ابتدائی حصے میں بھارتی گجرات کی ساحلی پٹی پر خشکی کے ٹکرانے کا عمل مکمل کر لیا ہے
شمال مشرقی بحیرہ عرب میں انتہائی شدید سمندری طوفان بپر جوائے نے بھارتی گجرات کے ساحل (جکھاؤ بندرگاہ) اور ملحقہ پاک بھارت سرحد کو کیٹی بندر سے 135 کلومیٹر، ٹھٹھہ سے 160 کلومیٹر اور کراچی سے 220 کلومیٹر کے فاصلے پر عبور کیا ہے
ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ طوفان کے باعث زمین پر ہواؤں کی رفتار 100 سے 130 کلومیٹر تک ہو سکتی ہے جبکہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں سمندری صورتحال 10-15 فٹ بلند لہروں کے ساتھ اب بھی نا ہموار ہے
ایک ٹوئٹ میں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات کے زیرِ اثر آنے والے ساحلی علاقوں ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے اضلاع میں 17 جون تک تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے
بپر جوائے کے ٹکرانے پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تباہ کن ہوائیں چلیں، سمندری پانی نشیبی علاقوں میں واقع دیہاتوں میں داخل ہوگیا۔ تیز ہواؤں نے سیکڑوں درخت اکھاڑ پھینکے، کمیونیکیشن ٹاورز کو نقصان پہنچا، بجلی کے کھمبے گرے، ٹھوس چیزیں اُڑ گئیں اور گرد آلود ہوائیں اُٹھیں جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں حد نگاہ صفر ہو گئی
بپر جوائے جس کا بنگالی زبان میں مطلب ’آفت‘ یا ’تباہی‘ ہے، ایک طرف جہاں ’بپرجوائے‘ نامی سمندری طوفان بعض نیوز چینلوں کے لیے ’بمپر انجوائے‘ بنا، وہیں سوشل میڈیا پر برساتی مینڈکوں کی طرح نکل آنے والے نام نہاد موسمیاتی ماہرین کی بھی چاندی ہوئی
دونوں ممالک میں ’بپرجوائے‘ کے حوالے سے میڈیا ہر چھوٹی سے چھوٹی خبر کو بریک کرتا رہا، لیکن خبریں بھی ایسی کہ ان خبروں پر بھی خبریں بن رہی ہیں، لیکن بھارتی ٹی وی چینل ’ریپبلک ہندی‘ کی خاتون اینکر نے تو اس دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا، جن کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جو ٹوئٹر صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے
وڈیو میں لال چھتری ہاتھوں میں پکڑے اینکرپرسن سویتا تریپاٹھی کہہ رہی ہیں ”اس وقت ہم دوارکا پہنچ چکے ہیں گجرات میں، اتنی تیزی سے ہوائیں چل رہی ہیں کہ کھڑا ہونا بھی مشکل ہو رہا ہے کیونکہ بپرجوائے طوفان جو آ رہا ہے“
یہ بتاتے ہوئے وہ آنے والے تیز ہوا میں نہ صرف جھولنے کا ڈراما کر رہی ہیں، بلکہ وہ درست انداز میں بات بھی نہیں کر پاتیں
وڈیو میں رپورٹر بتاتی سنائی دیتی ہیں کہ دوارکا گجرات میں تیز سمندری ہوائیں چل رہی ہیں اور جب طوفان یہاں آئے گا اور 150 کلو میٹر کی رفتار سے یہاں چلیں گی تو اس وقت کیا ہوگا؟
لیکن طوفان زدہ علاقے میں کھڑے ہونے کا تاثر دینے والی ’ریپبلک ٹی وی‘ کی اینکرپرسن جہاں کھڑی ہیں، وہ ایک اسٹوڈیو ہے اور اس کے پیچھے ایک اسکرین لگائی گئی ہے، جس پر طوفانی ہوائیں چلتی نظر آ رہی ہیں اور سمندری پانی بھی نظر آ رہا ہے
جس اسٹوڈیو میں سویتا تریپاٹھی کھڑی ہیں، وہ گجرات میں نہیں بلکہ اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں ہے
ریپبلک ہندی کی خاتون اینکر شویتا نے یہ گمراہ کن تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ ریاست گجرات سے سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ سے متعلق رپورٹنگ کر رہی ہیں۔ جس پر ٹی وی چینل نے بیک گراؤنڈ میں خطرناک سمندری طوفان کی وڈیوز بھی چلائیں، جبکہ خاتون رپورٹر کو بھی ہوا میں جھولتے ہوئے دکھایا
مذکورہ وڈیو کو بھارتی صحافی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر نے شیئر کیا اور انہوں نے خاتون رپورٹر کی ’حفاظت کی دعا‘ بھی کی
ساتھ ہی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ بھارتی ٹی وی چینل کی وڈیو میں بیک گراؤنڈ میں استعمال کی جانے والی طوفان کی وڈیوز اور تصاویر ’بائپر جوائے‘ کی نہیں بلکہ امریکا میں آنے والے طوفان ’ہریکین‘ کی ہیں
ان کی جانب سے وڈیو کو شیئر کیے جانے کے بعد اسے ہزاروں افراد نے ری ٹوئٹ کیا اور اس پر طرح کے تبصرے کیے اور ٹی وی چینل انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا
اس وڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ادتیا وکرم نامی صارف نے لکھا ”اس صحافت کا تعلق معلومات فراہم کرنے سے نہیں بلکہ سنسنی پھیلانے سے ہے۔ جو مناظر رپورٹ میں استعمال کیے گئے ہیں وہ بھی گمراہ کن ہیں کیونکہ یہ وڈیو فلوریڈا میں آنے والے طوفان کی ہے اور دوارکا گجرات کی نہیں“
ایک اور صارف نے انڈین ٹی وی چینل کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا ”قوم کو ڈرامہ چاہیے“
زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینل سنگین طوفان کو مذاق سمجھ کر اس کی مزاحیہ انداز میں رپورٹ پیش کرکے لوگوں کی مشکلات بڑھا رہا ہے
سویتا تریپاٹھی کی سوشل میڈیا پروفائل کے مطابق وہ ’ریپبلک‘ جوائن کرنے سے پہلے ’ذی نیوز‘ میں بھی کام کر چکی ہیں اور اتر پردیش میں رہائش پذیر ہیں
بحیرہِ عرب میں بننے والے خطرناک سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ پر پاکستان میں بھی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز توجہ حاصل کرنے کی خاطر بے معنی وڈیوز بناتے دکھائی دیے
بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان ’بائپر جوائے‘ کے پیش نظر جہاں صحافی مستند رپورٹنگ کرکے عوام تک معلومات پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں، وہیں بعض یوٹیوبر اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے دلچسپ انداز میں رپورٹنگ کرتے دکھائی دے رہے ہیں
زیادہ تر یوٹیوبرز اور کانٹینٹ کریئیٹرز ’بائپر جوائے‘ سے متعلق غلط معلومات بھی پھیلا رہے ہیں، جس سے عوام میں خوف بھی پھیل رہا ہے
ایسے ہی ایک کانٹینٹ کریئیٹر کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں انہیں پانی میں ڈوب کر اس کی گہرائی بتاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
مختصر دورانیے کی وڈیو میں فرضی رپورٹر کو سمندر کنارے پانی کی سطح میں اضافے کی بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ وڈیو کب بنائی گئی تھی اور اسے کس علاقے میں بنایا گیا، تاہم مذکورہ وڈیو ’بائپر جوائے‘ کے پیش نظر وائرل ہو گئی اور لوگوں نے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے
مختصر وڈیو میں فرضی رپورٹر ساحل پر کھڑے ہو کر بتاتے دکھائی دیتے ہیں کہ پانی کی سطح بڑھ چکی ہے، مچھیرے کشتیاں چھوڑ کر جا چکے ہیں جب کہ لوگ پریشان ہیں
وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرضی رپورٹر بعد ازاں پانی میں چھلانگ لگا کر دیکھنے والوں کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ سمندر میں پانی کتنا گہرا ہو چکا ہے؟
وڈیو میں فرضی رپورٹر پانی میں ڈبکیاں بھی لگاتے دکھائی دیتے ہیں اور جوش میں بتاتے ہیں کہ پانی گہرا ہو چکا ہے اور لوگ یہاں پریشان دکھائی دیتے ہیں جب کہ وڈیو میں ان کے علاوہ دوسرے لوگ دکھائی نہیں دیتے
مذکورہ وڈیو کو متعدد افراد نے شیئر کرتے ہوئے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے اور فرضی رپورٹر کی طوفان سے متعلق رپورٹنگ کو بھی طوفانی قرار دیا
بعض لوگوں نے لکھا کہ مذکورہ رپورٹر عام صحافیوں کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں جب کہ بعض صارفین نے لکھا کہ اس جیسی رپورٹنگ کا عام رپورٹر سوچ بھی نہیں سکتا۔