ڈیورنڈ لائن فرضی لکیر ہے، پاکستان سے مناسب وقت پر بات کریں گے: طالبان وزیرِ دفاع

ویب ڈیسک

طالبان حکومت کے وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن سرحد ایک لکیر ہے اور اس حوالے سے اتنا ہی کہنا کافی ہے۔ اس ’فرضی لکیر‘ کے حوالے سے ہم تب بات کریں گے، جب عوام چاہے گی

محمد یعقوب مجاہد نے، جو طالبان تحریک کے بانی ملا محمد عمر مجاہد کے صاحبزادے ہیں، یہ بات کابل میں نجی ٹی وی طلوع نیوز کو دیے گئے ایک پشتو انٹرویو میں کہی

ان کا کہنا تھا ”کیوں کہ افغانستان کے عوام کو اب دیگر مسائل کا سامنا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اس پر بحث شروع کرنے سے دیگر مسائل پیدا ہوں، لہٰذا جب عوام چاہیں گے پاکستان سے ڈیورنڈ لائن پر بات کی جائے گی“

ملا محمد یعقوب نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ”نہیں چاہتے کہ کسی کے ساتھ تعلقات خراب ہوں۔ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ کسی کے ساتھ جنگ میں ملوث نہ ہوں“

انہوں نے پاکستانی طالبان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ”اگر ٹی ٹی پی افغانستان میں ہے تو پھر وہ سرحد پر چوکیوں پر حملے کرے، وہ کیسے ملک کے اندر دور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں پر حملے کر رہے ہیں؟ وہ (پاکستان) خود نہیں روک سکتے تو ہم پر الزام کیوں لگاتے ہیں“

انہوں نے کہا ”ہماری حکومت کسی ملک کے مخالفین کو اپنے ملک میں جگہ نہیں دینا چاہتی۔ ہم کسی کے مخالفین کو یہاں نہیں رکھنا چاہتے“

پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کچھ سوچنے کے بعد جواب دیا ”اسے ایک آزاد اور آباد افغانستان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ آباد افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے“

ملا محمد یعقوب نے دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا ”پہلے دہشت گردی کی تعریف ہونی متعین ہونی چاہیے کہ کون دہشت گرد ہے یا نہیں“

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی فضائی حدود اب بھی امریکہ کے قبضے میں ہیں، ایئر اسپیس کی خلاف ورزی ہے، اس پر قبضہ ہے اور اس پر اب بھی امریکیوں کا قبضہ ہے

جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکی طیارے افغانستان کی فضائی حدود میں کہاں سے آ رہے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا ”پچھلی بار میں نے اس بارے میں وضاحت کی تھی، میں نہیں چاہتا کہ کشیدگی دوبارہ ہو اور دوسرے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں“

واضح رہے کہ اگست 2022 میں یعقوب مجاہد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا ”ہماری معلومات کے مطابق امریکی ڈرون پاکستان سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہم پاکستان سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ کرے“

افغانستان کی فضائی حدود میں امریکی طیاروں کی پرواز کا معاملہ اس وقت متنازع ہو گیا، جب گذشتہ سال امریکہ نے کہا تھا کہ اس کے ڈرونز نے کابل میں القاعدہ نیٹ ورک کے سربراہ ایمن الظواہری کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے انہیں قتل کر دیا تھا۔ طالبان حکام نے ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کو مسترد کر دیا تھا

اب طالبان کے وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ کے ساتھ یہ مسئلہ شیئر کیا تھا

افغان نائب وزیر دفاع نے مزید کہا کہ انہوں نے ٹام ویسٹ سے امریکی طیاروں کی پروازوں کو افغانستان کی فضائی حدود میں روکنے کے لیے کہا تھا، جو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے

مولوی محمد یعقوب مجاہد نے کہا ”مخلوط حکومت کے قیام کے نام پر غیر ملکی مداخلت کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہمیں وقت دیا گیا اور جاری رکھا گیا تو مجھے یقین ہے کہ اس حکومت میں تنوع آئے گا اور پیشہ ور لوگوں کو پیشہ ورانہ عہدوں پر تعینات کیا جائے گا“

یہ پہلا موقع ہے کہ یعقوب مجاہد نے اتنے طویل انٹرویو میں سوالات کے جوابات دیے جو تقریباً اَسی منٹ پر مشتمل تھا

ایک افغان صحافی سید صلاح الدین کا کہنا ہے کہ ایک انٹرویو میں مولوی محمد یعقوب مجاہد نے کہا ہے کہ وہ ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتے اور پاکستان پر اس معاملے میں بعد میں بات چیت کی جائے گی تاہم اس بارے میں طلوع نیوز نے کوئی خبر شائع نہیں کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close