بیلجیئم کے ایک شخص نے اس بات کی وضاحت پیش کی ہے کہ آخر انہوں نے کیوں مرنے کا بہانہ کیا اور اپنے ہی ’جنازے‘ کے موقعے پر بذریعہ ہیلی کاپٹر پہنچے، جس کے بعد ان کے پیارے شدید پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں
پینتالیس سالہ ڈیوڈ بیئرٹن نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے کی اہمیت کے متعلق سبق سکھانے کے لیے یہ ’مذاق‘ کیا
ٹک ٹاک پر ’راگنر لے فو‘ کے نام سے پوسٹ کرنے والے بیئرٹن نے فرانسیسی چیٹ شو ’ٹچ پاس اے مون پوسٹ‘ (ٹی پی ایم پی) کو بتایا کہ انہوں نے یہ اسٹنٹ اس لیے کیا، کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ان کے کچھ رشتہ دار ان کے معترف نہیں
تقریب میں شرکت کرنے والے تھامس فاوٹ نامی ٹک ٹاک صارف نے ایک وڈیو پوسٹ کی، جس میں دکھایا گیا کہ پینتالیس سالہ یہ شخص ہیلی کاپٹر پر اپنے جنازے میں پہنچا
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سوگوارن ایک ہیلی کاپٹر کو ایک کھیت میں اترتا دیکھ رہے ہیں اور اس کا دروازہ کھلتا ہے
اس کے بعد وڈیو میں لوگوں کو بیئرٹن کے ارد گرد موجود دیکھا جا سکتا ہے، جن میں سے زیادہ تر لوگ انہیں گلے لگانے کے لیے ان کی جانب بڑھ رہے ہیں، جب کہ فلم بنانے والا عملہ اس منظر کو رکارڈ کر رہا تھا
تھامس کی جانب سے اپلوڈ کی گئی ایک اور وڈیو میں ایک جذباتی رشتہ دار کو بیئرٹن کو گلے لگا کر روتے دکھایا گیا
ٹک ٹاک صارف نے کیپشن میں لکھا، ”آپ نے ہمیں صحیح بے وقوف بنایا، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں رو رہا تھا اور پھر مجھے جھٹکا لگا، دوست ہم آپ سے بہت پیار کرتے ہیں“
ان کی فرضی آخری رسومات گذشتہ ہفتے لیج شہر کے قریب اس وقت ادا کی گئیں، جب بیرٹن کی ایک بیٹی نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر اپنے والد کو ’خراج تحسین‘ پیش کرتے ہوئے لکھا: ’ڈیڈی مجھے آپ کے خیالات آتے رہیں گے۔ زندگی اتنی غیرمنصفانہ کیوں ہے؟ آپ نانا بننے والے تھے اور ابھی بھی آپ کی پوری زندگی پڑی تھی۔ مجھے آپ سے پیار ہے! ہم آپ سے محبت کرتے ہیں! ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے“
تاہم یہ مذاق ناظرین کو سخت ناگوار گزرا، بہت سے لوگوں نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے بیئرٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے یہ حرکت کر کے اپنے خاندان پر ظلم کیا
اگرچہ بیئرٹن نے خود آخری رسومات کی فوٹیج اپلوڈ نہیں کی، لیکن انہوں نے ایک وڈیو پوسٹ کی، جس میں یہ وضاحت کی ہے کہ انہوں نے یہ اسٹنٹ کیوں کیا
دی ٹائمز کے مطابق، بیئرٹن نے کہا کہ انہیں اس بات پر دکھ ہوا کہ اہلِ خانہ کی طرف سے انہیں کبھی بھی کسی بھی چیز میں مدعو نہیں کیا جاتا
انہوں نے کہا ”کوئی مجھے نہیں دیکھتا، ہم سب الگ ہو گئے۔ مجھے بے قدری محسوس ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ میں انہیں زندگی کا سبق دینا چاہتا تھا اور انہیں دکھانا چاہتا تھا کہ آپ کسی سے ملنے کے لیے ان کے مرنے کا انتظار نہ کریں“
انہوں نے مزید کہا، اگرچہ ان کے صرف آدھے خاندان نے ان کی جعلی رسومات میں شرکت کی، لیکن اس کے بعد دیگر رشتہ داروں نے ان سے رابطہ کیا ہے
انہوں نے کہا ”اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کون واقعی میری پرواہ کرتا ہے۔ جو لوگ نہیں آئے، انہوں نے مجھ سے ملنے کے لیے رابطہ کیا۔ تو ایک طرح سے، میں جیت گیا“
بعد ازاں ٹی پی ایم پر آ کر بیئرٹن نے کہا کہ انہیں یہ اسٹنٹ کرنے پر افسوس ہے
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کی بیوی کو شروع سے ہی اس منصوبے کے بارے میں معلوم تھا اور انہوں نے روکنے کی کوشش کی تھی
انڈی 100 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو اپنے اس کام کے بارے میں سچ بتانے سے پہلے یہ یقین کروایا کہ وہ واقعی ’کچھ دنوں‘ کے لیے مر چکے ہیں
انہوں نے اس چیٹ شو کو بتایا کہ اس فلم کے عملہ نے شرط عائد کی تھی کہ وہ صرف اس صورت میں اسٹنٹ کو دستاویزی شکل دیں گے، اگر وہ اپنے بچوں اور بہن کو بتائیں کہ وہ سچ میں نہیں مرے تھے
تاہم انہوں نے اصرار کیا ہے کہ ان میں سے ’آدھے جانتے‘ تھے کہ یہ ایک مذاق ہے
اپنے پیاروں کا ردعمل دیکھنے کے بعد، بیئرٹن نے کہا ”جیسے ہی مجھے لوگوں کے پیغامات اور ان کے رونے کی وڈیوز موصول ہونا شروع ہوئیں، میں چاہتا تھا کہ یہ سب ختم کر سکوں، لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔ میں نے اپنے آپ سے پوچھا، ’تم نے یہ کیا کیا ہے؟‘ لیکن بہت دیر ہو چکی تھی“
بیئرٹن کا کہنا ہے ”میں ان تمام لوگوں سے معذرت خواہ ہوں، جنہیں میں نے تکلیف پہنچائی ہے۔ مجھے لوگوں کو تکلیف پہنچانا اچھا نہیں لگتا“