امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ کی نئی وفاقی تعطیل ’جون ٹِینتھ‘ Juneteenth منانے کے لیے رواں ہفتے وائٹ ہاؤس کے جنوبی لان میں ایک بڑے میوزک کنسرٹ کی میزبانی کے موقعے پر کہا ”یہ امریکی زندگی میں ایک نئی روح پھونک دے گی“
واضح رہے کہ ’جون ٹِینتھ‘ کی وفاقی تعطیل کا مقصد امریکہ میں غلامی کے خاتمے کا جشن اور خوشی منانا ہے
صدر بائیڈن کا کہنا تھا ”میرے لیے جون ٹِینتھ صرف ایک علامت نہیں ہے، بلکہ یہ امریکہ کے لیے غلامی کے گناہ کے آغاز کو تسلیم کرنے کی اور یہ جاننے کے لیے کہ اس پر کبھی جنگ نہیں لڑی گئی، حقیقت پر مبنی ایک بیانیہ تھا۔ اس کا تعلق صرف یونین سے نہیں تھا بلکہ اس کا بنیادی طور پر تعلق امریکہ اور آزادی سے تھا
امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس نے اس موقعے پر کہا کہ جون ٹِینتھ سیاہ فام افراد کی ثقافت اور برادری کو تکریم دینے کا موقعہ ہے
رواں برس وائٹ ہاوس میں جون ٹینتھ کی تقریب کو سیاہ فام افراد کی موسیقی کے مہینے کے جشن کے طور بھی منایا گیا۔ اس میں ٹونی ایوارڈ یافتہ آڈرا میکڈونلڈ اور ٹاک شو کی میزبان جینیفر ہڈسن جیسے فنکار شامل تھے
اس موقعے پر جون ٹِینتھ کی تعطیل منظور کرانے والوں میں سرگرم رکن اوپل بھی مدعو تھیں، جنہیں ’جون ٹینتھ مدر‘ کہا جاتا ہے
جون ٹینتھ کا آغاز کیسے ہوا؟
جون ٹینتھ کا لفظ جون اور 19 (نائنٹنیٹھ) کے آخری حصے کا مجموعہ ہے۔ 19 جون کو منائی جانے والی یہ سرکاری چھٹی امریکی کیلینڈر میں صدر بائیڈن کے موجودہ دورِ اقتدار میں باقاعدہ شامل ہوئی
اسے غلامی کے خاتمے کا دن ’جون ٹِینتھ انڈیپینڈینس ڈے‘، فریڈم ڈ ے، سیکنڈ انڈیپینڈینس ڈے یا افریقی امریکیوں کا چار جولائی بھی کہا جاتا ہے
اگرچہ امریکہ نے برطانیہ سے آزادی 1776 میں حاصل کی تھی، لیکن یہاں کے غلام بنائے گئے تمام لوگوں کو اپنے آقاؤں سے آزادی کے لیے لگ بھگ ایک صدی مزید انتظار کرنا پڑا
امریکہ کے سابق صدر ابراہم لنکن نے غلاموں کی آزادی کے اعلان پر 1863ع میں دستخط کیے تھے، لیکن امریکہ کے جنوب کے بہت سے مقامات میں اس پر عمل درآمد 1865ع میں ملک کی خانہ جنگی کے اختتام پر ہوا
ٹیکساس وہ ریاست تھی، جہاں کے سیاہ فام غلاموں کو سب سے آخر میں یہ معلوم ہوا کہ انہیں اپنے آقاؤں سے آزادی مل چکی ہے
ٹیکساس میں، غلامی جاری تھی کیونکہ ریاست کو کسی بڑے پیمانے پر لڑائی یا یونین دستوں کی نمایاں موجودگی کا تجربہ نہیں تھا۔ لون سٹار سٹیٹ کے باہر سے بہت سے غلاموں کو وہاں منتقل کر دیا گیا، کیونکہ وہ اسے غلامی کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھتے تھے
1865 کے موسم بہار میں جنگ کے خاتمے کے بعد، گیلوسٹن میں جنرل گرینجر کی آمد جو جون نے ٹیکساس کے 250,000 غلام لوگوں کے لیے آزادی کا اشارہ دیا۔ اگرچہ آزادی ہر کسی کے لیے راتوں رات نہیں ہوئی — بعض صورتوں میں، فصل کی کٹائی کے موسم تک یہ معلومات غلاموں تک پہنچنے سے روک دی گئی
یہ 19 جون 1865ع کی بات ہے، جب امریکہ کے میجر جنرل گورڈن گرینجر اور ان کے فوجی ٹیکساس کے شہر گیلویسٹن پہنچے اور انہیں یہ حکم نامہ پہنچایا کہ ’ٹیکساس کے لوگوں کو مطلع کیاجاتا ہے کہ تمام غلام آزاد ہیں‘
اس حکمنامے کے مطابق سابق آقاؤں اور غلاموں کے درمیان ذاتی حقوق اور املاک کے حقوق قطعی طور پر مساوی ہیں۔ ان کے درمیان تعلق اب آجر اور اجرت کے مزدور کا ہو گیا ہے
نیشنل جون ٹینتھ آبزورینس فاؤنڈیشن کی نیشنل ڈائریکٹر آف کمیونیکیشنز ڈی ایوانز نے 2019ع میں کہا تھا کہ 1776ع میں امریکہ نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی، لیکن اس ملک کے تمام لوگ آزاد نہیں ہوئے تھے۔ 19 جون 1865ع وہ دن تھا، جب در حقیقت امریکہ کے تمام لوگ اور پورا ملک آزاد ہوا تھا
اگلے برس گیلویسٹن ٹیکساس میں آزادی حاصل کرنے والے غلاموں نے 19 جون کو ایک تہوار کے طور پر منانا شروع کر دیا، جس میں کنسرٹس، پریڈز، تقریبات اور غلامی کے خاتمے کا اعلان پڑھنا شامل ہوتا ہے۔ ہوتے ہوتے ان تقریبات کا سلسلہ ملک بھر اور آخرکار دنیا بھر میں پھیل گیا
عکاسی کرتا ہے۔
1865 کے اگلے سال، ٹیکساس میں آزادی پسندوں نے 19 جون کو "جوبلی ڈے” کی سالانہ تقریب کا پہلا اہتمام کیا۔ آنے والی دہائیوں میں، جون ٹینتھ کی تقریبات میں موسیقی، باربی کیو، دعائیہ خدمات اور دیگر سرگرمیاں شامل تھیں، اور جیسا کہ سیاہ فام لوگوں نے یہاں سے ہجرت کی۔ ٹیکساس سے ملک کے دیگر حصوں میں جونٹینتھ کی روایت پھیل گئی۔
1979 میں، ٹیکساس جون ٹینتھ کو سرکاری چھٹی بنانے والی پہلی ریاست بن گئی ۔ بعد کے سالوں میں دوسری ریاستوں نے بھی اس کی پیروی کی
جون ٹِینتھ وفاقی تعطیل کب اور کیوں بنی؟
سیاہ فام امریکی کئی نسلوں سے ’جون ٹِینتھ‘ کو سیاہ فاموں کی تاریخ کے ایک تاریک باب کے خاتمے کے جشن کے طور پر منا رہے ہیں، لیکن بائیڈن حکومت نے ڈیڑھ سو سال سے زیادہ عرصے بعد 2021ع میں اس دن کو باقاعدہ طور پر وفاقی تعطیل کے دن کے طور پر تسلیم کیا، جب صدر بائیڈن نے کانگریس کے منظور کیے گئے ایک بل پر دستخط کیے
اس دن کو وفاقی تعطیل بنانے میں 2020 میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے واقعے کے بعد شروع ہونے والی عوامی تحریک نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا
جون ٹِینتھ کو وفاقی تعطیل بنانے کی جدوجہد کا زیادہ تر کریڈٹ ایک سابق ٹیچر اور سرگرم کارکن اوپل لی کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے جون ٹِینتھ کو ایک وفاقی تعطیل بنانے کی مہم کا آغاز 2016 میں نواسی سال کی عمر میں اپنے آبائی شہر فورٹ ورتھ، ٹیکساس سے ٹینس شوز پہن کر ایک پیدل ریلی کی شکل میں کیا
پھر وہ دوسرے شہروں سے ہوتی ہوئی واشنگٹن ڈی سی پہنچیں اور ان کے ساتھ دوسری مشہور شخصیات اور سیاستدان بھی شامل ہوتے گئے اور ان کے مطالبے کی حمایت میں اضافہ ہوتا چلا گیا
جون ٹِینتھ کو وفاقی تعطیل بنانے سے متعلق بل کو میساچوسٹس کے ڈیموکریٹک سینیٹر ایڈورڈ مرکی نے پیش کیا تھا، جسے امریکہ کی دونوں بڑی جماعتوں کی حمایت حاصل ہوئی
آخرکار صدر بائیڈن نے اس پر دستخط کر کے اسے قانون کا درجہ دے دیا، جب صدر بائیڈن جون ٹینتھ کو قانون بنانے کے بل پر دستخط کر رہے تھے تو اوپل لی ان کے ساتھ کھڑے لوگوں میں شامل تھیں
جون ٹِینتھ کی اگلی منزل
امریکہ میں غلامی کے خاتمے کی تحریک، جس نے جون ٹینتھ کو ایک وفاقی تعطیل کا درجہ دلوایا ہے، اب اپنے سفر کی اگلی منزل کی جانب رواں دواں ہے
اب اس دن کو کمیونٹی سروس کے ایسے منصوبوں کو اجاگر کرنے کا ایک موقع بنایا جا رہا ہے، جن میں نسلی امتیاز، صحت کی دیکھ بھال میں عدم مساوات، پارکس اور سرسبز مقامات کی ضرورت کے موضوعات پر بات ہوتی ہے
امریکہ میں ہر تعطیل اور ہر تہوار سے کمرشل ادارے بھی اپنا حصہ وصول کرنا نہیں بھولتے۔ اس لیے موقع غنیمت جان کر اس دن میوزیم، شاپنگ مالز اور دوسرے عوامی مقامات پر جون ٹینتھ کی ٹی شرٹس، پارٹی ڈریسز اور دوسری اشیا فروخت کی جاتی ہیں
تاہم اس تعطیل کے حامی اس حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں کہ جون ٹینتھ کا جشن منانے والے اس بات کو فراموش نہ کریں کہ یہ دن منانے کا اصل مقصد کیا ہے۔