اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گزشتہ برس بیالیس فلسطینی بچے شہید

ویب ڈیسک

اقوام متحدہ کی ایک اندرونی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بیالیس فلسطینی بچے مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر بچے اسرائیلی دستوں کی طرف سے لائیو فائر کے نتیجے میں شہید ہوئے

نیویارک سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کے سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں پچھلے سال ہلاک ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد کے حوالے سے یہ بات عالمی ادارے کی ایک ایسی داخلی رپورٹ میں کہی گئی ہے، جو ڈی پی اے کے صحافیوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ایما پر تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹونیو گوٹیرش کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ نہ صرف اتنی بڑی تعداد میں بچے ہلاک یا معذور ہو گئے، بلکہ اسرائیلی دستوں نے کافی بڑی تعداد میں فلسطینی بچوں کو اپنی تحویل میں بھی لے رکھا ہے

عالمی ادارے کی اس اندرونی رپورٹ میں سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ 2022ء میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں بیالیس فلسطینی بچے شہید تو ہوئے، تاہم مجموعی طور پر ماضی کے مقابلے میں ایسی ہلاکتوں کی سالانہ تعداد کم ہوئی ہے

اس کے علاوہ خطے میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں گزشتہ برس مجموعی طور پر 524 نابالغ افراد اپنے جسمانی اعضاء سے محروم ہو جانے کے باعث معذور بھی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں اسرائیلی بچوں کی تعداد سات اور فلسطینی بچوں کی تعداد 517 رہی

عام طور پر کسی بھی مسلح تنازعے کے فریقین یا ان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی بچوں یا نابالغ افراد کے خلاف سنجیدہ نوعیت کی کارروائیوں کے باعث مختلف گروپوں یا تنظیموں کے نام اقوامِ متحدہ کی ایک خاص فہرست میں شامل کر دیے جاتے ہیں، لیکن حیران کن طور پر اسرائیلی مظالم میں اقوام متحدہ نے ایسی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کا نام ایسی کسی فہرست میں شامل نہیں کیا

بین الاقوامی سفارت کاروں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی طرف سے مختلف بین الاقوامی تنظیموں پر ماضی میں اس مقصد کے تحت شدید دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے کہ عالمی ادارے کی ایسی کسی بھی رپورٹ کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک ’اعتدال پسندانہ‘ ہی رکھا جائے

آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں فلسطینیوں اور خاص طور پر فلسطینی بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو حتیٰ الامکان کم دکھایا جائے

قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف مسلسل جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے فلسطینی خود مختار علاقوں میں سلامتی کی صورت حال کافی عرصے سے بہت کشیدہ ہے، آئے روز اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے واقعات بھی بار بار دیکھنے میں آتے رہتے ہیں

اسرائیل نے دریائے اردن کے ویسٹ بینک کہلانے والے مغربی کنارے کے علاقے اور مشرقی یروشلم پر 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیلی جنگ کے دوران ناجائز قبضہ کر لیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close