بھارت کا بھرت، جو دنیا کا سب سے ’امیر کروڑ پتی بھکاری‘ ہے!

ویب ڈیسک

سڑکوں پر، بس، ٹرین یا کسی اور جگہ بھکاری کو دیکھنا ترقی پذیر ممالک میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اور اکثر ہم انہیں بدقسمت لوگوں کے طور پر دیکھتے ہیں، جو دوسروں کی مدد سے اپنی روزمرہ کی روٹی کا بندوست کرتے ہیں

جس طرح ہمارے ہاں بھکاریوں کا نظر آنا نئی بات نہیں، اسی طرح انہیں کچھ دے دلا دینا بھی معمول کا حصہ ہے۔ اس مدد کا محرک اس کی ظاہری حالت پر ترس کے ساتھ یہ خیال بھی ہوتا ہے کہ وہ بھوکا ہوگا یا ہوگی اور اس کے پاس پیسے نہیں ہوں گے

لیکن کیا ہوگا اگر ہم یہ کہیں کہ ان میں سے کم از کم چند، آپ کے تصور سے زیادہ امیر ہیں؟ جی ہاں، ان میں سے کچھ دراصل ہم میں سے ان بہت سے لوگوں سے زیادہ امیر ہیں، جو رسمی شعبے میں ملازم ہیں یا کاروبار کر رہے ہیں

یہاں ایک ایسی ہی کہانی بیان ہونے والی ہے، جو بھکاریوں کے بارے میں آپ کی روایتی سوچ کو بدل کر رکھ دے گی۔۔ یہ کہانی ہے بھارت کے ایک ایسے بھکاری کی، جو کروڑ پتی ہے

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ’بھرت جین‘ نامی شخص شاید دنیا کا سب سے ’امیر بھکاری‘ ہے

بھرت جین کا تعلق ممبئی شہر سے ہے اور اکثر اسے مختلف گلیوں میں بھیک مانگتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ اس کے خاندان میں والد، بیوی، دو بیٹے، ایک بھائی شامل ہیں

اس کے دونوں بچے اسکول کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں جبکہ بھرت جین کے پاس ساڑھے سات کروڑ بھارتی روپے میں نقدی کے علاوہ ’کچھ‘ جائیداد بھی ہے

رپورٹ کے مطابق وہ ہر ماہ بھیک مانگ کر ساٹھ سے پچھتر ہزار بھارتی روپے کماتا ہے

وہ ممبئی میں دو بیڈ رومز پر مشتمل اپارٹمنٹ کا بھی مالک ہیں، جس کی مالیت ایک کروڑ بیس لاکھ روپے ہے۔ اسی طرح دو مزید اپارٹمنٹس بھی اس کی ملکیت ہیں، جن کی مالیت ستر لاکھ روپے ہے

اسی پر بس نہیں، بھرت جین دو دکانوں کے بھی مالک ہیں جن کو ماہانہ تیس ہزار روپے ماہانہ کرائے پر دے رکھا ہے

بھارت کے درمیانی طبقے کے عام فرد سے زیادہ دولت رکھنے کے باوجود بھی وہ بھیک مانگنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ہر روز دس سے بارہ گھنٹے مختلف گلیوں اور بازاروں میں گزارتا ہے۔۔ گندا ہے پر دھندا ہے بھئی

رپوٹ کے مطابق وہ روزانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے کماتا ہے، ایسے میں کیا یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ وہ لوگ جو کمپیوٹر کے سامنے دس بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک دفتری کام کرتے ہیں یا کوئی اور کام کرتے ہیں، لیکن روزانہ ایک سے دو ہزار روپے بھی کمانے میں ناکام رہتے ہیں، اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد اپنے پیشے کے انتخاب پر سوال کر سکتے ہیں

رپورٹ کے مطابق، بھرت جین اور ان کا خاندان پریل میں 1BHK ڈوپلیکس رہائش گاہ میں اچھی طرح سے رہتے ہیں۔ اس کے گھر والے ایک اسٹیشنری اسٹور بھی چلا رہے ہیں

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خاندان والے مسلسل بھرت جین کو بھیک مانگنے سے منع کرتے ہیں مگر اس نے کبھی کان نہیں دھرا اور وہی کام کیے جا رہے ہیں، جس کی بدولت وہ کروڑ پتی بنا ہے

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھرت جین کے بارے میں خبریں منظر عام پر آئی ہیں ، بلکہ ان کے بارے میں کئی سالوں سے وقتاً فوقتاً رپورٹس شائع ہوتی رہی ہیں

لیکن ایک اور بھکاری کی المناک کہانی اکتوبر 2019 میں سامنے آئی تھی، جب وہ ممبئی کے گوونڈی اسٹیشن کے قریب ریل کی پٹریوں کو عبور کرتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا۔ ہلاک ہونے والے اس لوکل ٹرین بھکاری کے پاس 1.5 لاکھ روپے کے سکے اور کئی دیگر اثاثے اور جائیدادیں تھیں

پولیس کو تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ برجو چندر آزاد نامی بھکاری کے پاس سرمایہ کاری کے دستاویزات اور 8.7 لاکھ کی فکسڈ ڈپازٹ کے ساتھ ساتھ سکوں سے بھرا ایک تھیلا بھی تھا۔ پولیس حکام کے مطابق اس نے مجموعی طور پر تقریباً 11.5 لاکھ روپے کے اثاثے چھوڑے

راجستھان سے تعلق رکھنے والا 82 سالہ بھکاری جنوب مشرقی ممبئی کے گوونڈی کی ایک کچی بستی میں گھر میں اکیلا رہتا تھا۔ آس پاس کے رہنے والے لوگوں نے اس کی شناخت اس وقت کی جب وہ ہاربر لائن مضافاتی ٹرینوں میں بھیک مانگنے کے لیے باقاعدہ سفر کرتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ اس نے اپنے پیچھے ووٹر شناختی کارڈ، پین کارڈ اور آدھار کارڈ چھوڑا ہے۔ کمرہ پرانے اخباروں اور پولی تھین کے تھیلوں سے بھرا پڑا تھا

ایک پولیس کے مطابق، اس نے سکے پلاسٹک کے تھیلوں میں رکھے تھے اور اسے ایک بیرل میں رکھے چار کنٹینرز میں چھپا دیا تھا۔ سکے کل 1.75 لاکھ روپے تھے۔ اس کے پاس سیونگ اکاؤنٹس میں 96,000 بھارتی روپے کے علاوہ دو بینکوں میں 8.77 لاکھ روپے کی ایف ڈی تھی۔ ایف ڈی کا نامزد امیدوار رام گڑھ راجھستان میں رہنے والا آزاد کا بیٹا سکھدیو تھا

اس طرح کی ایک کہانی 2015 میں کرشن کمار گیت کی بھی سامنے آئی تھی، جس کی ماہانہ آمدنی پچاس ہزار روپے تھی اور اس کی نالہ سوپارہ میں جائیداد بھی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close