اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ مالی مراعات اور سہولتوں کو قومی خزانے اور معیشت پر بوجھ قرار دیتے ہوئے عالمی اداروں کی سفارشات کی روشنی میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی معاشی جائزہ رپورٹ کے خصوصی باب میں سرکاری ملازمین کی پنشن کے معیشت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے پنشن کی مد میں ہونے والے سالانہ اخراجات اور سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اضافے کو تشویش ناک قرار دیا ہے
جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ فوائد کے حصول کے لیے سرکاری ملازمین میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا رجحان زور پکڑ رہا ہے. رپورٹ کے مطابق سال 2019ع میں ریٹائرمنٹ لینے والے 60 فیصد سرکاری ملازمین نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ حاصل کی
اسٹیٹ بینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنشن کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے معیشت کمزور ہو رہی ہے.
رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی پاکستانی معیشت اس بوجھ کی متحمل نہیں ہو سکتی
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ جمع ہونے والے مجموعی محصولات کا 18.7 فیصد پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ مالی سہولتوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہورہا ہے، پنشن کے اخراجات صحت اور تعلیم سے بھی زیادہ ہیں گزشتہ دہائی کے دوران پنشن کی مد میں ہونے والے اخراجات دگنے ہوگئے اور مالی سال 2020ع میں پنشن پر421 ارب روپے مختص کیے گئے
رپورٹ کے مطابق طویل عمری اور سرمایہ کاری پر منافع میں کمی سے پنشن کی مد میں ادائیگیوں میں اضافہ ہوا
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بھی پینشن کی ادائییگوں پر اعتراض کیا ہے۔