سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سولہ جولائی کو آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرناک اثرات کے بارے میں آگہی بڑھانے اور حکومتی سطح پر اس کی بیخ کنی کی کوششوں کی بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے ایک احتجاجی کلائمیٹ مارچ منعقد کیا گیا
شرکا کی بڑی تعداد نے فریئر ہال سے کے پی سی تک مارچ کیا۔ سینکڑوں مظاہرین نے ماحولیاتی تحفظ کے سلوگن پر مبنی پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وہ ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ داروں اور اس ضمن میں حکومتی بے حسی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے
کلائمیٹ مارچ کے منتظمین اور شرکاء میں سرکردہ تنظیموں میں سندھ انڈیجینئس رائٹس الائنس،
بلوچ یکجہتی کمیٹی، پاکستان ماحولیاتی تحفظ موومنٹ، کراچی اربن لیب، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، تحریکِ نسواں، کراچی سٹیزن فورم، این ٹی یو ایف، ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف، ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن، سٹیزن کلین کراچی اور مورت مارچ، پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو شامل تھیں۔ جبکہ میڈیا پارٹنر میں سنگت ميگ، ہلچل ڈجیٹل، لیڈر ٹی وی، سندھ سماچار، نجات نیوز، فروزاں، ماحولیاتی شعور شامل تھے
اس موقع پر پاکستان بھر میں آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرے کا مقابلے کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر کردار ادا کرنے والے رہنماؤں نے خطاب کیا اور مارچ کے مقصد کی وضاحت کی
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاجی مارچ ماحولیات کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے ارکان کی جانب سے منعقد کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عام شہریوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے خوفناک اثرات کے بارے میں آگاہ کرنا اور حکومت کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ نہ صرف ماحولیات دشمن منصوبوں کو ترک کرے بلکہ اس کے خلاف اپنی طاقت کو بروئے کار لائے
مقررین کا کہنا تھا کہ یہ مارچ غیر سیاسی ہے اور ان کا انعقاد صرف و صرف سول سوسائٹی کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس کے لیے کوئی فنڈنگ نہیں لی گئی
کلائیمیٹ مارچز کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد ایک تو دنیا کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان کے لوگ اگرچہ آب و ہوا کی تبدیلی کے متاثرین ہیں، لیکن اس ملک کے باشعور لوگ جانتے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی کیا ہے اور وہ اس کے اثرات سے خود کو بچانے کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس کا دوسرا مقصد اپنی حکومت پر یہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے عام لوگوں کو بچانے کے لیے کوششیں کرے اور اس بارے میں جو کچھ بھی کیا جائے، اس کا ڈیٹا انہیں فراہم کیا جائے
مقررین کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ مارچ کے انعقاد کا مقصد ’ڈیمانڈ چارٹر‘ کی طرف دنیا اور حکومت کی توجہ دلانا ہے، جس میں اہم اور سنجیدہ مطالبات شامل ہیں۔ جس میں ملک میں کلائمیٹ ایمرجنسی کے نفاذ، کلائمیٹ جسٹس، کم سطح کی کاربن اکانومی، گراس روٹ لیول پر آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کو یقینی بنانا اور ماحول دشمن حکومتی منصوبوں یا ان کی حکومتی سرپرستی کو بند کرنے کے مطالبات شامل ہیں
انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو ہنگامی طور پر انجام دینے کی ضرورت ہے، کیوں کہ پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، اس کے نتیجے میں اس میں آب و ہوا اور ماحول کی تبدیلی کے اثرات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا۔ اگر ابھی سے ان سے نمٹنے کی تیاری نہ کی گئی تو نتائج انتہائی خوفناک شکل اختیار کر سکتے ہیں
کلائمیٹ مارچ کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہم ہر سطح پر ماحول دوستی پر مبنی اپنا مشن جاری رکھیں گے اور اس ضمن میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں گے، کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی تیزی سے ہمیں تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے
کلائمیٹ مارچ کے مطالبات
مارچ کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ آلودگی پھیلانے والے ایندھنوں کا خاتمہ کیا جائے اور اس بارے میں فوری اقدامات کے تحت کے الیکٹرک اور اوریکل کے بن قاسم میں کول پاور پلانٹ لگانے کے معاہدے کو فوری منسوخ کیا جائے، تھرکول کا بتدریج خاتمہ کیا جائے اور حکومت ماحول دوست توانائی کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔ جبکہ طویل مدتی اقدامات کے تحت ایندھن کی تیاری سے لے کر استعمال تک کے تمام مراحل میں ایسی تبدیلیاں کی جائیں، جس سے تیل، گیس اور کوئلے سمیت تمام قدرتی ایندھن بتدریج ختم کرکے ماحول دوست ایندھن کی تیاری، خرید و فروخت اور استعمال آسان ہو جائے
کلائمیٹ مارچ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت ماحول دوست اور عوام دوست طرز اپنائے، جس میں حکمران عوام کے سامنے جوابدہ ہوں۔ اس حوالے سے فوری اقدامات کے طور پر ماحول برباد کرنے والے ملیر ایکسپریس وے اور بحریہ ٹاؤن کے منصوبوں کا فوری خاتمہ کیا جائے ، لیاری اور ملیر ندیوں کی تباہی کا سلسلہ بند کرکے انہیں اصل حالت میں واپس لایا جائے۔ سمندری زمین پر قبضہ اور مزید تعمیرات پر پابندی عائد کی جائے ۔ ایمار اور ڈی ایچ کی توسیع پر بندش لگائی جائے۔ جبکہ طویل مدتی اقدامات کے تحت ترقی کے ہر عمل اور مرحلے میں عوامی شراکت، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جائے، تمام منصوبوں کی حقیقی ماحولیاتی منظوری ہو اور سرکاری منصوبے سول ادارے چلائیں
کلائمیٹ مارچ کے شرکاء نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر موسمیاتی سامراجیت کا خاتمہ کیا جائے، تمام ملکی قرضوں کی منسوخی اور شمالی دنیا کی موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے ہمارے نقصانات کی تلافی کی جائے، جبکہ قومی سطح پر موسمیاتی آفات سے متاثر ہونے والوں کی فوری بحالی کے لیے مناسب رقوم جاری کی جائیں تاکہ وہ ایک اچھی زندگی بسر کر سکیں۔
آفات سے مقابلے کی تیاری، امداد اور تعمیر نو میں سول سوسائٹی کی نگرانی ہو اور آفاتی انتظام کے ادارے سول کنٹرول میں ہوں
عالمی مالیاتی اداروں کی ایسی تشکیل نو کی جائے کہ وہ منافع کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کو بھی یکساں اہمیت دیں اور ملک میں ایسی ماحول دوست معاشی پالیسی لاگو کی جائے، جس میں پائیدار ترقیاتی فنڈز اور اخراجات کی مالیاتی اور ماحولیاتی جانچ پڑتال باقاعدگی سے ہو
کلائمیٹ مارچ کا مطالبہ کیا کہ اپنے تمدن کے مستقبل اور معیشت کے لیے ماحول دوست ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو اولین ترجیح دی جائے، اس حوالے سے سوکھے کا موسم جھیلنے والی فصلوں، آبپاشی کے موثر نظام اور زرعی جنگلات بانی (ایگرو فاریسٹری) سمیت موسمیاتی موافقت والی طریق زراعت کو فروغ دیا جائے۔ نصاب میں موسمیاتی تعلیم کی شمولیت، ماحول دوست ٹیکنالوجی اور توانائی میں سرمایہ کاری، پبلک ٹرانسپورٹ اور بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تیاری اور فروغ، کراچی میں کاریں کم سے کم کرنے کے منصوبہ، قابل تجدید توانائی کے استعمال مجموعی ایندھن کے استعمال کے نصف تک پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں
جبکہ پائیدار اور موسمیاتی لچک رکھنے والی کھیتی باڑی کرنے والے کسانوں کی سپورٹ اور موسمیاتی بحران سنگین کرنے والی کمپنیوں کی نشاندہی کی جائے اور ان کا بائیکاٹ کیا جائے
کلائمیٹ مارچ نے مطالبہ کیا کہ مقامی بیجوں کے استعمال اور مال مویشیوں کی حفاظت کے ذریعے مناسب غذائی پیداوار کے لیے حیاتیاتی تنوع کے فروغ، سرمایہ کاری اور مالی سہارے (سبسڈی) کے ذریعے زراعت و ماحول دوست غذائی پیداوار کے حصول کے لیے طویل المدتی اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلے میں فوری طور پر مقامی بیجوں کی ذخیرہ گاہوں، دودھ، دہی، مکھن کی پیداوار اور مال مویشی بانی کا فروغ ممکن بنایا جائے اور چھوٹے کسانوں کی روایتی طریقوں سے کی ہوئی غذائی پیداوار کی فروخت کے لیے حکومت منڈیاں قائم کی جائیں
کلائمیٹ مارچ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ماحول کا تحفظ؛ جنگلات، دریاؤں، سمندروں وغیرہ سمیت قدرتی وسائل بچائے جائیں۔ اس کے لیےای پی اے سندھ کے ڈی جی نعیم مغل کو فوری برطرف کرکے سندھ کی فضاء، پانی، زمین اور لوگوں کو تباہی سے بچایا جائے۔ ایسی تمام بدعنوانی کو ختم کیا جائے جو سماجی و ماحولیاتی گراوٹ کا باعث بن رہی ہیں
انڈس ڈیلٹا کو ماحولیاتی طور پر محفوظ علاقہ قرار دیا جائے۔ زرعی زمینوں کی ملکیتی زمینوں میں منتقلی روکی جائے۔ محفوظ قرار دئیے گئے تمر کے جنگلات میں پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کے تحت تمر کے درختوں کی کٹائی روکی جائے، سول سوسائٹی کو ماحولیاتی کارکردگی کی نگرانی کرنے دی جائے اور ماحول کی تباہی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف تعزیراتی کارروائی کی جائے
اس حوالے سے طویل مدتی اقدامات کے تحت دریاؤں اور سمندروں کو صنعتی فضلے سے بچایا جائے، شہروں کو ماسٹر پلان کے تحت چلایا جائے، فضائی معیار ٹھیک اور وسائل پر بوجھ کم کرنے کے لیے شہری پھیلاؤ روکا جائے۔
صنعتوں پر ماحولیاتی قوانین کا نفاذ کیا جائے
کلائمیٹ مارچ نے مطالبہ کیا کہ موسمیاتی عدل کے حوالے سے فوری اقدامات کے تحت صحت مند فضاء، مفت صاف پانی اور ضرورت کے مطابق بجلی کے عوامی حقوق بحال کیے جائیں۔ سیلاب، گجر نالہ، اورنگی نالہ، مجاہد، واحد کالونیوں اور ملیر کے متاثرین سمیت موسمیاتی آفات سے متاثرین کے لیے حکومت سندھ رہائش، روزگار اور دیگر ضروریات کا بندوبست کرے۔ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے والے مرحومین کے لواحقین کو مالی امداد کی فراہمی، صاف ماحول، حیاتیات اور فطرت کے حقوق کی بحالی کو ممکن بنایا جائے۔ حکومت مفت صاف پانی مناسب مقدار میں عوام کو فراہم کرے اور گھریلو و صنعتی استعمال شدہ پانی محفوظ طریقوں سے ٹھکانے لگانے کا موثر نظام بنائے۔ معاشرتی تقسیم و ناہمواری سے متاثرہ طبقات بشمول خواتین، خواجہ سراؤں، طلباء اور معذور افراد کو حکومت فوری اور مناسب ریلیف فراہم کرے
اس بارے میں طویل مدتی اقدامات کے مطالبے میں مانگ کی گئی کہ ماحولیاتی سامراجیت اور آلودگی پھیلانے والے ایسے سرمایہ دارانہ منصوبوں کا خاتمہ کیا جائے، جو انسانی بہبود اور ماحول کی بہتری پر منافع کو ترجیح دیتے ہیں۔ ذرائع کی منصفانہ اور مساویانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے اور تمام منصوبے سویلینز کے کنٹرول میں لائے جائیں۔ حکومتی منصوبوں، سیلابوں اور موسمیاتی آفات سے متاثرہ افراد کی بحالی، گرمی کی روک تھام کی پالیسی نافذ کر کے شہروں کی تپش قدرتی طریقوں سے کم کی جائے
کلائمیٹ مارچ نے مطالبہ کیا کہ تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے پلاسٹک پالیسی اور ٹھوس کچرے کے انتظام کی پائیدار اور موثر پالیسی بنا کر اسے نافذ کیا جائے۔ اس حوالے سے فوری اقدامات کے تحت ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک اور پٹرولیم سے بننے والی پلاسٹک پر پابندی عائد کی جائے۔ پلاسٹک کے کچرے کی 100 فیصد ری سائیکلنگ یقینی بنانے کے منصوبے بنائیں جائیں۔ پلاسٹک کے محفوظ خاتمے کی تحقیق میں سرمایہ کاری کی جائے، پلاسٹک کی متبادل مصنوعات کو سبسڈی دی جائے اور ٹیٹرا پیک پر پابندی لگا کر مصنوعات کی ماحول دوست پیکیجنگ کو عام کیا جائے.