چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں میٹا نے ’لاما 2‘ متعارف کرا دیا، کیا یہ مفت ہوگا؟

ویب ڈیسک

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے مصنوعی ذہانت کا اپنا نیا نظام ’لاما 2‘ متعارف کرایا ہے جو اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ کی طرح ہے

میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ نے منگل کو بتایا کہ مائیکروسافٹ کے ساتھ شراکت داری سے بنایا گیا نیا مصنوعی ذہانت کا نظام اپنے حریفوں کے برعکس تحقیق اور تجارتی مقاصد کے لیے مفت استعمال کیا جا سکتا ہے

مائیکروسافٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ لاما ٹو متعارف کرانے کا اس کا مقصد ’مصنوعی ذہانت اور اس کے فوائد کو عوامی بنانا‘ ہے

یاد رہے کہ قبل ازیں اس کا پہلا ورژن ’لاما‘ فروری میں لانچ کیا گیا تھا، لیکن مارچ میں یہ انٹرنیٹ پر لیک ہو گیا تھا، جس کے بعد سے عوام نے اس میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی

بڑے اے آئی زبان کے ماڈل تیار کرنے والے اپنے کچھ بڑے حریفوں کے مقابلے میں، میٹا اور مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ اپنا اے آئی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ڈیٹا تک محققین اور کمپنیوں کو رسائی دیتے ہوئے وہ ایک کھلا نقطہ نظر اپنانا چاہتے ہیں، بالخصوص جنریٹو اسپیس میں، جہاں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے

بلاگ میں مزید کہا گیا ہے ”کاروباری اداروں، اسٹارٹ اپس، انٹرپرینیورز اور محققین کو ایک ایسے پیمانے پر تیار کردہ ٹولز تک رسائی فراہم کرنا، جنہیں خود بنانا مشکل ہو، کمپیوٹنگ پاور کی مدد سے ان کے لیے تجربات کرنے، دلچسپ طریقوں سے جدت طرازی کرنے اور بالآخر معاشی اور سماجی طور پر فائدہ اٹھانے کے مواقع کی ایک دنیا کھل جائے گی“

نیا اے آئی سسٹم لاما ٹو دیگر چیٹ بوٹس کے برعکس ہے، جیسا کہ اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی اور گوگل کا بارڈ جو کہ اوپن سورس نہیں ہیں

مارک زکربرگ نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا، ”اوپن سورس جدت طرازی کو فروغ دیتا ہے کیونکہ اس سے بہت سے مزید ڈویلپرز نئی ٹیکنالوجی بنا سکتے ہیں“

ان کا مزید کہنا تھا ”یہ حفاظت اور سیکورٹی کو بھی بہتر بناتا ہے کیونکہ جب سافٹ ویئر ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہوتا ہے تو، ہو سکتا زیادہ سے زیادہ لوگ ممکنہ مسائل کی نشاندہی اور حل کرنے کے لے اس کی جانچ پڑتال کریں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ایکو سسٹم زیادہ ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے تو اس سے مزید پیش رفت ہوگی، یہی وجہ ہے کہ ہم لاما 2 کو ہر کسی کے لیے قابل رسائی کر رہے ہیں“

تاہم، میٹا کی جانب سے اپنے نئے اے آئی سسٹم کو اوپن سورس کرنے کے دعووں کے باوجود ، لاما ٹو بنانے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا اب بھی واضح نہیں ہے

نئے ماڈل کے ساتھ جاری ہونے والے ایک تحقیقی مقالے میں کہا گیا، اسے ’عوامی طور پر دستیاب ذرائع سے ڈیٹا پر تربیت دی گئی تھی، جس میں میٹا کی مصنوعات یا سروسز کے اعداد و شمار شامل نہیں‘، لیکن یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ بالخصوص کون سا ڈیٹا استعمال کیا گیا

تاہم، مقالے میں لکھا گیا ہے کہ میٹا نے ان ویب سائٹوں سے ڈیٹا ہٹا دیا ہے، جن میں ’نجی افراد کے بارے میں بہت زیادہ ذاتی معلومات‘ موجود ہے

میٹا نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے نئے ماڈلز کو براہ راست ڈاؤنلوڈ یا پارٹنر شپ کے ساتھ ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا ہے، جو مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ پلیٹ فارم ایزور پر دستیاب ہیں

مقالے میں کہا گیا ہے، ”آج سے، لاما 2 ایزور اے آئی ماڈل کیٹلاگ میں دستیاب ہے، مائیکروسافٹ ایزور کا استعمال کرنے والے ڈویلپرز اس سے ڈویلپ اور اپنے کلاوڈ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے مواد فلٹرنگ اور سیفٹی خصوصیات کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں

”اسے ونڈوز پر چلنے کے لیے بھی بنایا گیا، جس سے ڈویلپرز کو ایک ہموار ورک فلو ملتا ہے کیونکہ وہ مختلف پلیٹ فارمز پر صارفین کے لیے تخلیقی تجربات فراہم کرتے ہیں۔

میٹا نے کہا ہے کہ لاما ٹو مائیکروسافٹ کے حریف ایمازون ویب سروسز (اے ڈبلیو ایس) اور ہگنگ فیس سمیت دیگر فراہم کنندگان پر بھی دستیاب ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close