انتباہ: اس رپورٹ کی تفصیلات کئی لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث ہو سکتی ہیں۔
’’پب جی کھیلنا شوق ہے، جس سے میں نے قتل کرنے کا اسٹائل دیکھا۔ بہنوں کو قتل کرتے وقت دماغ پر ایک ہی دھن سوار تھی کہ کسی طرح سے تینوں کو جان سے مار دینا ہے کیونکہ یہ والدین کا زیادہ لاڈ پیار لے رہی تھیں، اور باپ کی تنخواہ انہی پر خرچ ہوتی تھی جو کہ مجھے اچھا نہیں لگتا تھا‘‘
یہ کہنا ہے جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے علاقے تھرمل کالونی میں اپنی تین کمسن بہنوں کےقتل کے الزام میں گرفتار مبینہ ملزم محمد باسط کا ، جس کی بدھ کے روز گرفتاری ڈال دی گئی ہے اور ملزم کو جمعرات کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا
پولیس ترجمان کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے پولیس حراست کے دوران اپنی تینوں بہنوں کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے اور پولیس نے ملزم کے قبضہ سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے
مظفر گڑھ پولیس ترجمان کے مطابق تینوں سگی معصوم بہنوں کا قاتل ان کا اپنا بڑا بھائی محمد باسط نکلا، جس سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے
مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سید حسنین حیدر نے بد ھ کو میڈیا کو بتایا کہ کرائم سین سے ہی ملزم باسط کے حوالے سے شواہد ملنا شروع ہو گئے تھے
’’ملزم کے پاؤں کے ناخنوں میں خون کے ذرات دکھائی دے رہے تھے، جس سے شک گزرا۔ کوارٹر متاثرہ فیملی کے زیر استعمال تھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ لاشیں گھر میں ہوں اور اہل خانہ کو اس کی خبر نہ ہو‘‘
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے کہا کہ والدین، بچوں اور اہل خانہ میں سماجی فاصلے ہونے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیملی کی آپس کی ناچاقی اور والدین اور بہن بھائیوں میں دوری اس واقعے کا سبب بنی
’’ملزم باسط نے پولیس کو چکما دینے کی پوری کوشش کی اور جس روز بچیاں گم ہوئیں تو رات ساڑھے دس بجے ملزم باسط نے ہی ریسکیو 15 پر کال کر کے پولیس کو اطلاع کی کہ اس کی بہنیں لاپتہ ہیں۔ بعد ازاں وہ پولیس کے ساتھ مل کر بچیوں کو ڈھونڈتا رہا‘‘
ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس نے شک کی بنیاد پر مقتول بچیوں کے تینوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا، جس دوران باسط پولیس کے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔ پولیس کی تفتیشی ٹیم کی مسلسل بارہ گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد بالآخر ملزم نے مبینہ طور پر اقرار جرم کر ہی لیا اور آلہ قتل بھی برآمد کروا دیا
انہوں نے بتایا کہ ملزم غیر شادی شدہ ہے، جو کہ اپنے والدین کو کئی بار کہہ چکا ہے کہ اس کی شادی کر دی جائے۔ وہ اپنی نوکری سے بھی خوش نہیں تھا
آؤ مرغا پکڑیں، ملزم کا بہنوں کو چکما
ملزم باسط نے اپنی بہنوں کو قتل کرنے سے پہلے مل کر مرغا پکڑنے کا چکما دیا اور اسی بہانے انہیں سرکاری رہائش گاہ سے ملحقہ کوارٹر میں لے گیا
پولیس حکام کے مطابق ملزم باسط نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ اس نے سب سے پہلے اپنی آٹھ سالہ بہن زہرا اعجاز کو کہا کہ آؤ کوارٹر میں مرغا پکڑتے ہیں، جسے آج پکائیں گے
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے کوارٹر میں لے جا کر اپنی بہن کو رسی سے باندھ دیا اور گھر واپس آکر چھری لی اور پھر جا کر اس سے بہن کو ذبح کر دیا۔ جس کے بعد اس نے اسی بہانے سے سب سے چھوٹی بہن سات سالہ ابیہہ کو لے جا کر ذبح کر دیا
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ایک گھنٹے بعد بڑی بہن گیارہ سالہ اریشہ کو یہ چکما دیا کہ وہ دونوں پتہ نہیں کہاں چلی گئی ہیں۔ آؤ انہیں مل کر ڈھونڈتے ہیں۔ ملزم نے اس بہانے سے اپنی تیسری بہن کو بھی کوارٹر لے جاکر ذبح کر دیا
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس کے ذہن میں کئی دنوں سے مسلسل یہ چل رہا تھا کہ بہنیں والدین کی زیادہ توجہ اور پیار لے رہی ہیں جب کہ گھر کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں اور ان کے لاڈ پیار پر سب خرچ ہو جاتا ہے۔ اگر یہ نہ رہیں تو ہمارے گھر کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ آبائی علاقے تلہ گنگ میں ان کی آبائی زمینیں ہیں اور ان کا باپ یہی کہتا تھا کہ وہ شریعت کے مطابق بیٹیوں کو ان کا حصہ دے گا۔ جب کہ ملزم چاہتا تھا کہ بہنوں کو حصہ نہ ملے اور وہ ان زمینوں پر کاشتکاری کرے۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وقوعہ کے وقت اس کا والد ڈیوٹی پر گیا ہوا تھا ، والدہ بھی گھر موجود نہیں تھی۔ ایک بھائی گھر میں تھا جسے اس نے چکی پر آٹا لینے کے لیے بھیج دیا تھا
ملزم نے بتایا کہ میں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور سوچا کہ اس سے بہتر وقت نہیں ہوگا کہ تینوں کو ٹھکانے لگا دوں ۔ جس کے بعد اس نے اپنے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا
ملزم کا والد محمد اعجاز اعوان تھرمل پاور اسٹیشن میں بطور سیکیورٹی سارجنٹ کام کرتا ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ اس کا بیٹا باسط حساس ادارے میں ملازمت کرتا ہے
والد نے بتایا کہ باسط عید الاضحیٰ کی چھٹیوں میں گھر آیا تھا مگر چھٹیاں ختم ہونے کے بعد وہ ڈیوٹی پر واپس نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اسے کہا کہ واپس جاؤ، ورنہ تمہیں نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ لیکن وہ انکار کرتا رہا
والد نے پولیس کو بتایا کہ اس کا چھوٹا بیٹا شاہ زیب آئس کا نشہ کرتا ہے جسے کئی دفعہ منع کیا۔ اس کے دو بیٹے شاہ زیب اور ملزم باسط پب جی کھیلنے کے شوقین ہیں۔ اسے پتہ نہیں تھا کہ یہ کھیل اس قدر خطرناک ہے کہ اس کی تینوں بیٹیوں کی جان لے لے گا
قتل ہونے والی بچیوں کا آبائی تعلق چکوال کے علاقہ تلہ گنگ سے ہے۔ تینوں مقتول بہنوں کا بدھ کو ڈی ایچ کیو اسپتال مظفر گڑھ سے پوسٹمارٹم کروایا گیا۔ جس کے بعد متاثرہ فیملی میتیں لے کر اپنے آبائی علاقے تلا گنگ چلی گئی جہاں ان کی تدفین تلا گنگ کے قبرستان میں کی گئی۔ اس موقع پر ہر انکھ اشکبار تھی۔