ایک غیر متوقع حالیہ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ای وی گیس انجن والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ اخراج پیدا کر رہی ہیں۔ ظاہر ہے، یہ کوئی ٹیل پائپ آلودگی نہیں ہے، کیونکہ ای وی پر ٹیل پائپ بھی نہیں ہیں۔ نہیں، یہ آلودگی ٹائروں سے آ رہی ہے!
الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے ساتھ ہی ٹائر انڈسٹری نے بھی نسبتاً بھاری، موثر اور قدرے خاموش کاروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی مصنوعات میں اختراع کیا ہے، لیکن یہ اختراع ماحول کو مہنگا پڑ رہا ہے
گاڑیوں کے چلانے میں ٹائروں کا مرکزی کردار رہا ہے، لیکن انہیں ’سائیڈ ہیرو‘ جتنی بھی اہمیت نہیں دی جاتی۔ سڑک کے ساتھ کار کے رابطے کا واحد ذریعہ ٹائر ہوتے ہیں، جو سب سے زیادہ کام بھی کرتے ہیں، تاہم انہیں اس کا سہرا نہیں ملتا۔ ٹائروں کو سڑک کو اتنی مضبوطی سے پکڑنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ گاڑیوں کے بغیر پھسلے رفتار تیز کرنے کے ساتھ ہی، اسے موڑا بھی جا سکے اور بریک بھی لگائی جا سکے۔ تاہم ایندھن کی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے ٹائروں کی رولنگ مزاحمت کو بھی کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے
ٹائر بنانے والی کمپنیوں کے لیے ایسے بہترین ٹائر تیار کرنا، جو کارکردگی اور استحکام ہر دو حوالوں سے متوازن ہوں، ایک کارِ مسلسل رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی وجہ سے یہ کام مزید پیچیدہ ہو گیا ہے
الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) میں بڑی بیٹریوں کی وجہ سے، ان کے انجن، عام گاڑیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ بھاری ہوتے ہیں۔ اس کا اضافی وزن کار کے ٹائروں پر پڑتا ہے، اس لیے ایسی کاروں کو ان ٹائروں کی ضرورت ہوتی ہے، جو زیادہ مضبوط ہوں
ای وی آلودگی | ایم بی
ٹائروں سے ذرات کا اخراج ایگزاسٹ کے اخراج سے کہیں زیادہ ہے۔ تمام گاڑیوں کے ٹائر ہوتے ہیں، لیکن ایک ای وی مختلف ہوتی ہے۔ یہ جو بیٹریاں لے جاتی ہے ان کا وزن ایک ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہو سکتا ہے
اس سے مزید مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ نہ صرف ای وی ٹائر تیزی سے ختم ہوتے ہیں بلکہ باری باری اور بریک لگانے میں بھی لیٹرل اور نیچے کی طرف زیادہ زور ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے ٹائر مائکروسکوپک ٹائر کے ذرات بنا رہے ہیں۔ درحقیقت، 11 فیصد ٹائروں کا اخراج 2.5 مائیکرون سے چھوٹا ہوتا ہے۔ یہ ٹھیک ذرات کی دھول کے برابر ہے
کمبشن انجنوں کے مقابلے میں ای وی میں ٹارک (موڑنے کی قوت) بھی زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹائروں میں سیکنڈوں میں سڑک پر ٹرانسفر ہونے صلاحیت ہوتی ہے
ٹائر بنانے والی سرکردہ کمپنیاں الیکٹرک گاڑیوں کے ٹائروں کے ڈیزائن کو بہتر بنانے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے کیمیائی فارمولوں کے اختراع پر کام کر رہی ہیں۔ کچھ برانڈز نے بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے استعمال کے لیے مخصوص پروڈکٹس متعارف کروائے ہیں، جب کہ بعض کا کہنا ہے ہے کہ انہوں نے اپنے تمام ٹائروں کو ای وی (الیکٹرک وہیکل) اور کمبشن انجن والی گاڑیوں، دونوں کے لیے بہتر کارکردگی کے لیے ڈھال لیا ہے
نیا مطالعہ ’ایمیشنز اینالیٹکس‘ Emissions Analytics کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اپنے تفصیلی مطالعہ میں، اس نے ٹائر کے ذرات اکٹھے کیے اور ان نمونوں کا ماس اور نمبر کے حساب سے تجزیہ کیا۔ اس سے، اس نے ٹائر کے بڑے پیمانے پر نقصان اور فضا میں ذرات کے معلق ہونے کی شرح کا تعین کیا۔ کچھ طریقوں سے، مجموعہ اور تجزیہ اسی طرح ہے جیسے ٹیل پائپ کے اخراج کا مطالعہ کیا جاتا ہے
مطالعہ اس کے تجزیہ پروٹوکول اور دریافتوں میں گہرا ہو جاتا ہے، لہٰذا اگر آپ اس موضوع کے بارے میں شکی یا صرف پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو یہ پڑھنے کے قابل ہے۔ جن کو شک ہو سکتا ہے، وہ اسے پڑھنے کے بعد نتائج کے بارے میں یقیناً بے فکرے ہی رہیں گے
ٹائروں کا آلودگی سے تعلق
جب بھی گاڑیوں سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا جاتا ہے، تو بات عام طور پر اس میں ٹیل پائپ سے نکلنے والے اخراج سے ہونے والی آلودگی پر مرکوز اور یہیں تک محدود رہتی ہے، تاہم ٹائروں کا بھی آلودگی میں ایک بڑا کردار ہے
چونکہ ہر چکر کے ساتھ ٹائر کچھ ذرات چھوڑتے ہیں، اس لیے وقت کے ساتھ وہ گھستے رہتے ہیں۔ ان میں سے چھوٹے ٹکڑے ہوا میں تحلیل ہو کر سانس کے ساتھ ہمارے پھپھڑوں کے اندر جا سکتے ہیں، یا پھر سڑک کے قریب کی مٹی میں ضم ہو جاتے ہیں
’ایمیشنز اینالیٹکس‘ کے بانی اور سی ای او نک مولڈن کہتے ہیں ”شاید گاڑیوں میں ٹائر کا استعمال سب سے پریشان کن مسئلہ ہے۔ بہت ساری دیگر آلودگیوں کو، آپ کسی قسم کے فلٹر یا کیٹالسٹ کا استعمال کرتے ہوئے مؤثر طریقے سے کنٹرول کر سکتے ہیں، لیکن ٹائر بنیادی طور پر ایک کھلا سسٹم ہے اور آپ ٹائر کو بند نہیں کر سکتے“
’ایمیشنز اینالیٹکس‘ کا ادارہ کاروں سے نکلنے والے دھوئیں اور ٹائروں سے ہونے والی آلودگی کا آزادانہ ٹیسٹ کرتا ہے۔ اس کے مرتب کردہ ڈیٹا سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ٹائر کے ذرّات سے پیدا ہونے والی آلودگی نے ٹیل پائپ کے اخراج سے پیدا ہونی والی آلودگی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے
ایمیشنز اینالیٹکس کی شیئر کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ایک کار ٹائروں سے ہر سال اوسطاً چار کلوگرام ایسے ذرّات نکالتی ہے۔ اگر اسے عالمی سطح پر پائے جانے والی گاڑیوں سے ضرب کیا جائے، تو یہ سالانہ چھ ملین ٹن ٹائر پارٹیکلز کے برابر ہوتا ہے!
نک مولڈن اس کی وضاحت یوں کرتے ہیں ”ہم اس ٹھوس مواد کی مقدار کی پیمائش کرتے ہیں، جو سڑک پر ٹیل پائپ سے نکلتا ہے اور اسی طرح سے ہم ٹائروں سے نکلنے والے ذرّات کی بھی پیمائش کرتے ہیں“
اچھی خبر یہ ہے کہ ٹیل پائپ کے اخراج میں کمی ہوتی جارہی ہے۔ بری خبر یہ ہے کہ ٹائروں کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ ای وی کی فروخت میں اضافہ جاری ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ آلودگی کے دو ذرائع ہمیں مختلف طریقوں سے بے نقاب کرتے ہیں۔ اخراج کی آلودگی ہوا سے ہوتی ہے، ہوا کے معیار کو متاثر کرتی ہے۔ ٹائر کی آلودگی سیدھی مٹی اور پانی میں جاتی ہے
نک مولڈن کہتے ہیں ”ہر برس ٹیل پائپ سے ہونے والی آلودگی کم سے کم ہوتی جا رہی ہے، جبکہ ٹائروں سے ہونے والی آلودگی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ گاڑیاں بھی بھاری ہوتی جا رہی ہیں۔“
ایمیشنز اینالیٹکس کے ذریعہ شائع کردہ ایک کیس اسٹڈی کے مطابق، جب ٹیسلا کے ماڈل وائی کا، کیا کی نیرو ماڈل سے موازنہ کیا گیا، تو پتہ چلا کہ ٹیسلا کے ٹائر سے 26 فیصد زیادہ آلودگی کا اخراج ہو رہا ہے
یوں ٹائروں کے ذرّات کی آلودگی ماحولیاتی صحت پر دو بنیادی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ خود ذرّات آبی گزرگاہوں میں گھل جاتے ہیں اور اس طرح سمندری مائیکرو پلاسٹک کا وہ ایک اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹائروں میں غیر مستحکم نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے مضر ہونے کے ساتھ ہی، فضا میں رد عمل ظاہر کر کے اسموگ پیدا کرتے ہیں
ٹائروں میں ایک خاص قسم کا کیمیکل پی پی ڈی-6 پایا جاتا ہے، جو ربڑ کو ٹوٹنے یا پھٹنے سے روکنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ مادہ آسانی سے پانی میں تحلیل ہو جاتا ہے اور اس طرح بارش کے ذریعے سڑکوں سے اتر کر دریاؤں اور سمندروں میں چلا جاتا ہے، جو سمندری مچھلیوں کے لیے بہت مضر ہے۔ مزید مطالعات سے پتا چلا ہے کہ پی پی ڈی-6 ، لیٹش جیسی سبزیوں میں بھی جذب ہو جاتا ہے اور اس طرح یہ مرکب انسانی پیشاب میں پایا گیا ہے
خطرناک بات یہ ہے کہ اس ہولناکی کے باوجود ٹائروں کے ربڑ میں پی پی ڈی-6 کا اضافہ ہو رہا ہے
ٹائر بنانے والی معروف کمپنی برج اسٹون کا کہنا ہے ”ذہنی سکون کے ساتھ ایک محفوظ اور آرام دہ سفر کو محفوظ بنانا ٹائر انڈسٹری کا مشن ہے، اور اس طرح ٹائر کی ربڑ میں پی پی ڈی-6 کا اضافہ فی الحال ناگزیر ہے۔“
حل کیا ہے؟
موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے فوسل ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کو ختم کرنا ایک فوری ضرورت ہے، لیکن اگر ایسا کرنے سے ٹائروں کا اخراج مزید خراب ہوتا ہے تو آسانی کے بجائے یہ ایک اور پریشانی ہے
ماحولیات کے کارکن تاڈزیو مولر کہتے ہیں ”واضح حل یہ ہے کہ کاریں کم چلیں اور فروخت بھی کم ہوں۔۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف تبدیلی کا مقصد ہمیں اس بات پر قائل کرنا ہے کہ یہ کرہ ارض کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ہو نہیں سکتا، کیونکہ مسئلہ ہمیشہ سرمایہ دارانہ ترقی کا رہا ہے“
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گاڑیوں کے استعمال کو مجموعی طور پر کم کرنا ٹائروں کے ماحولیاتی اثرات کا بہترین حل ہے، نک مولڈن نے بتایا، ”ہاں، اس سے ٹائروں کے اخراج میں کمی آئے گی، لیکن ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس سے ہونے والا اقتصادی نقصان قابل برداشت ہوگا؟“
نک مولڈن کہتے ہیں ”ایک ایسا مارکیٹ میکانزم بنانا بہتر ہوگا، جہاں یہ ٹائر کمپنیوں کے مفاد میں ہو کہ وہ بہت زیادہ سرمایہ کاری کریں اور بہترین فارمولیشنز سامنے لائیں“
انفرادی سطح پر، گاڑی کو تیزی سے بھگانا اور پھر فوراً ہی بریک لگانے سے گریز کرنے سے، ٹائروں کا یہ مسئلہ کچھ حد تک کم ہو سکتا ہے
ٹائروں کو ان کی عمر کے اختتام تک استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے، کیونکہ نئے ٹائر اپنے پہلے دو ہزار کلومیٹر کے دوران دو گنا زیادہ زہریلے ذرات چھوڑتے ہیں
ٹائر ہمارے ماحول کو کس طرح اور کتنی بڑی مقدار میں آلودہ کر رہے ہیں، کچھ لوگ شاید اس لیے اس پر یقین نہیں کرتے، کیونکہ سگریٹ کے پیکٹ پر کینسر کے انتباہ کی طرح ٹائروں پر یہ لیبل نہیں ہوتا، جس میں یہ دکھایا گیا ہو کہ وہ حقیقت میں کتنے زہریلے ہیں۔ لیکن یہ تبھی ہوگا، جب سرمایہ دار کمپنیوں کو منافع سے زیادہ ماحول کی فکر ہوگی۔