حکومت سندھ نے نئے قانون کے تحت صوبے میں نجی طور چلنے والی وقف املاک کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے
سندھ وقف پراپرٹیز ایکٹ 2020 کے نام سے نیا قانون گزشتہ سال کے آخر میں لایا گیا تھا، مذکورہ قانون منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کی روک تھام کے سرگرم عمل عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کی روشنی میں لایا گیا تھا۔
اس قانون کے سیکشن 3 کے تحت وقف املاک کے منتظمین کو ایک حلف نامہ جمع کرانا ہوگا، کہ ان کے زیر انتظام املاک اور ان سے حاصل ہونے والی آمدنی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مدد کے لیے استعمال نہیں ہوگی
مذکورہ قانون کے تحت تمام نجی وقف املاک کے منتظمین اپنے زیرِ انتظام وقف املاک کی سالانہ آمدنی اور اخراجات کا ریکارڈ رکھیں گے ، تمام لین دین بینکوں کے ذریعے ہوگا۔ ہر سال محکمہ اوقاف سندھ کے چیف ایڈمنسٹریٹر کو مالی تفصیلات سے آگاہ کریں گے
اس قانون کے تحت محکمۂ اوقاف سندھ کے چیف ایڈمنسٹریٹر کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی وقف کی گئی ملکیت کو مذکورہ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں حکومتی تحویل میں لے سکتا ہے
واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں واقع ہزاروں کی تعداد میں درگاہوں، مساجد، مدارس اور اس طرح کی دیگر جگہوں کا شمار وقف املاک میں ہوتا ہے
اس ضمن میں محکمۂ اوقاف سندھ کے سیکرٹری اختر حسین بگٹی نے بتایا کہ حکومت سندھ کی یہ کوشش ہے کہ صوبے میں واقع تمام وقف املاک کے مالی معاملات میں شفافیت قائم ہو۔