25 کمروں کی حویلی، 8 لگژری گاڑیاں۔۔ نیمار کا سینٹوس سے سعودی عرب تک کا سفر

ویب ڈیسک

ان دنوں کسی کھلاڑی کا کسی سعودی کلب کو جوائن کرنے کا مطلب ہے کمائی کے اعتبار سے سرفہرست آنا۔۔

سعودی لیگ میں شریک پرتگال کے اسٹار فٹبالر اور النصر کے کپتان کرسٹیانو رونالڈو، پھر کریم بینزیما کے بعد اب نیمار کے دونوں پیر سعودی عرب کے فٹبال کے میدانوں میں ہونگے اور پانچوں انگلیاں گھی میں۔۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی لیگ میں النصر کی حریف ٹیم الہلال نے گزشتہ دنوں برازیلی کپتان نیما جونئیر سے 2 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس میں کلب انہیں 90 ملین یورو یعنی (28 ارب 5 کروڑ 27 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے) ملیں گے جبکہ ساتھ ہی 25 کمروں پر مشتمل مینشن (حویلی) اور 8 شاندار گاڑیوں کا بیڑا بھی ملے گا

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برازیل کے فارورڈ پلئیر نے اپنی فیملی اور دوستوں کے لئے بڑے گھر کی ڈیمانڈ کی تھی، جس میں تین سونا باتھ، 10 میٹر چوڑا اور 40 میٹر لمبا پول ہو

نیمار نے الہلال سے ایک سوئس شیف جبکہ برازیل سے اپنے ذاتی شیف کے علاوہ دو لوگوں کو صفائی کے لئے مامور کروایا ہے، اسی طرح نقل و حرکت کے لئے انہیں تین لگژری کاروں کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں کے لئے 4 مرسڈیز جی ویگن اور اپنے ڈرائیور کے لیے ایک مرسڈیز وین بھی فراہم کی گئی ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فٹبالر کو ایک ڈرائیور چوبیس گھنٹے دستیاب ہوگا جبکہ فیملی اور دوستوں کے لئے نجی ہوائی جہاز کی سروس بھی ملے گی۔

نیمار کا اب تک کا فٹبال سفر کیسا رہا اور ماہرین ان کے سعودی کلب کو جوائن کرنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں، اس کا جائزہ لینے سے پہلے ہم ایک نظر ڈالتے ہیں معاہدے کے حوالے سے سرفہرست کھلاڑیوں پر

دنیا بھر کی فٹبال لیگز کے باعث کھلاڑیوں کی سالانہ تنخواہیں حیرت انگیز ہوچکی ہیں، لیکن سعودی عرب کی جانب سے کھیلوں کی دنیا میں ایک پہچان بنانے کے جنون نے تو جیسے کھلاڑیوں کو ادا کیے جانے والے معاوضے کو پر لگا دیے ہیں، سعودی لیگ میں سب سے مہنگے پلئیر کے طور پر جب پرتگال کے اسٹار کرسٹیانو رونالڈو نے قدم رکھا تو دنیا کے مہنگے ترین فٹبالر بننے کا اعزاز حاصل کیا

تاہم گزشتہ ایک برس کے دوران کئی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی اس فہرست میں جگہ پانے میں کامیاب ہوئے ہیں، جن کی سالانہ اجرت 30 ملین سے سالانہ 200 ملین یورو تک ہے، جس کی پاکستان روپوں میں قیمت (9 ارب سے تقریباً 64 سے ارب سے زائد) بنتے ہیں

فہرست میں ٹاپ پر پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا نام آتا ہے، جس میں سعودی کلب النصر کی نمائندگی کرتے ہوئے سالانہ 200 ملین یورو سے زائد کما رہے ہیں

رونالڈو پہلے سُپر اسٹار تھے، جنہوں نے سب سے پہلے سعودی عرب کا رخ کیا، ان کے بعد نامور کھلاڑیوں نے لیگ سے معاہدے کرنا شروع کیے، اسٹار فٹبالر نے مانچسٹر یونائیٹڈ کو جھگڑوں کے باعث خیرباد کہا تھا

فٹبالرز کی فہرست ٹاپ میں رونالڈو کے ہمراہ کریم بینزیما کا نام گردش کرتا ہے، جنہیں سعودی کلب الاتحاد نے کچھ ماہ قبل 200 ملین یورو میں اپنی ٹیم میں شامل کیا تھا

ریال میڈرڈ میں 14 ناقابل یقین سیزن میں 354 گول اسکور کرنے والے کریم بینزیما نے 2023 میں ریاض آنے پر آمادگی ظاہر کی تھی

برازیل کے کپتان اور حال ہی میں الہلال ٹیم کی شمولیت اختیار کرنے والے نیمار جونئیر کو کلب میں کھیلنے کے لیےکھیلنے کے لیے سالانہ 90 ملین یورو جبکہ کچھ اطلاعات کے مطابق 150 ملین یوروز ملیں گے۔ انہوں نے دو سال کا معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمن (پی ایس جی) کو خیرباد کہا اور 6 گُنا زیادہ سالانہ تنخواہ پر کلب کو جوائن کیا

فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمن (پی ایس جی) سے تعلق رکھنے والے کیلان ایمباپے کلب سے سالانہ 70 ملین یورو کما رہے ہیں، واضح رہے کہ اگر وہ سعودی کلب الہلال کی پیشکش قبول کر چکے ہوتے تو اس وقت 332 ملین ڈالر کی ریکارڈ تنخواہ وصول کر رہے ہوتے اور رونالڈو سے بھی آگے ہوتے

فرانسیسی فٹبالر این گولو کانٹے کو 2015 میں لیسٹر نے صرف 5.6 ملین یورو میں سائن کیا تھا تاہم اپنے پہلے ہی سیزن میں ٹائٹل جیتنے کے بعد چیلسی نے انہیں 32 ملین یورو میں اپنی ٹیم میں شامل کر لیا

چیلسی میں 7 شاندار سیزن گزارنے کے بعد 2023 میں سعودی کلب التحاد نے انہیں ملین یورو کی پیشکش کی اور وہ بھی ریاض پہنچ گئے، کلب ان کو سالانہ تنخواہ 100 ملین یورو دینے کا پابند ہے

یقیناً آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس فہرست میں ابھی تک اس کھلاڑی کا نام کیوں نہیں آیا، جو کامیابی کی ہر فہرست میں اول نمبر پر موجود ہوتے ہیں۔۔ جی ہاں لیونل میسی

ارجنٹائن کو ورلڈکپ جتوانے والے لیونل میسی اس وقت امریکی کلب انٹرمیامی کی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ کلب سے سالانہ 45 ملین یورو کمائیں گے جبکہ اس میں اسپانسرز سے حاصل ہونے والی رقم شمار نہیں۔۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انٹر میامی جوائن کرنے کے لیے میسی نے سعودی کلب کی مالی حوالے سے کھیلوں کی دنیا کی اب تک کی سب سے زیادہ پرکشش پیشکش کو مسترد کر دیا تھا، اگر وہ یہ پیشکش قبول کر لیتے تو اس وقت وہ چار سو ملین یورو کے ساتھ اس فہرست میں بھی سب سے اوپر ہوتے

نیمار کا سعودی کلب کو جوائن کرنا

یاد رہے کہ چھ سال قبل برازیل کے لیجنڈ فٹبالر نیمار نے بارسلونا چھوڑ کر فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) میں شمولیت کے لیے ریکارڈ 200 ملین پاؤنڈز کا معاہدہ کیا تھا۔

مگر اب اکتیس سالہ نیمار نے یورپی فٹبال کو الوداع کہہ دیا ہے، کم از کم ابھی کے لیے۔ وہ سعودی عرب میں کھیلنے والے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک بن گئے ہیں

نیمار کے معاہدے کے حوالے سے کچھ اطلاعات 90 ملین یورو سے بھی زیادہ کی ہیں، کہا جاتا ہے کہ انہیں الہلال فٹبال کلب میں کھیلنے کے لیے سالانہ 150 ملین یوروز ملیں گے۔ انہوں نے دو سال کا معاہدہ کیا ہے لہٰذا یہ پی ایس جی کے مقابلے چھ گنا بڑی رقم ہے

اگرچہ نیمار نے پی ایس جی کے لیے 173 میچز کھیلے اور انھوں نے 13 ٹرافیاں جیتنے میں نمایاں کردار ادا کیا، جس میں پانچ لیگ ون ٹائٹل شامل ہیں، لیکن یہ کلب نیمار کو یورپ کا سب سے بڑا ٹائٹل ’چیمپئنز لیگ‘ جیتنے کے لیے لایا تھا، مگر وہ اس میں کامیابی نہ دلا سکے۔ پی ایس جی 2020 میں ان کی موجودگی میں فائنل تک پہنچ سکا تھا۔

نیمار کے سعودی کلب کے جوائن کرنے کے فیصلے پر، جنوبی امریکہ میں فٹبال کے ماہر ٹِم وِکری کا کہنا ہے ”وہ بہت سے ہم وطنوں کی نظر میں یہ کام نہیں کر سکے۔ وہ اعلیٰ درجے کا یورپی فٹبال چھوڑ کر میدان جنگ سے بھاگ گئے ہیں۔۔ نیمار شاید اسے عارضی الوداع کہیں اور ضروری نہیں کہ وہ دوبارہ پی ایس جی میں شمولیت اختیار کریں۔ وہ شاید دو سال بعد دوبارہ یورپ آئیں کیونکہ اس وقت یہ جاننا مشکل ہے کہ ان کے پاس کیا آپشنز تھے“

وکری کا کہنا ہے ”نیمار سے بہت سے لوگ مایوس ہیں۔ یہ کوئی اچھا نتیجہ نہیں کیونکہ وہ کافی دیر سے انجرڈ رہے ہیں، مگر ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ انہوں نے برازیل کی قومی ٹیم کے لیے پیلے جتنے گول کیے ہیں۔ یہ محض ان کی عرفیت نہیں۔ کئی سالوں سے ان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی جاتی رہی ہیں“

وکری نے کہا ”اگر وہ دوبارہ فٹبال نہ بھی کھیلیں تو ان کی موجودہ کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ چاہے وہ سعودی عرب میں رہیں، کسی بڑے یورپی کلب میں یا اگلے ورلڈ کپ میں، ان کے لیے کئی عظیم لمحات باقی ہیں“

  نیمار کا سینٹوس سے سعودی عرب تک کا سفر

2009 میں سینٹوس کے لیے سینیئر ڈیبیو: نیمار نے اپنے کریئر کا آغاز اپنے آبائی ملک برازیل میں کیا۔ انھوں نے 17 سال کی عمر میں سینٹوس کے ساتھ اپنا پہلا پیشہ ورانہ معاہدہ کیا۔

انھوں نے سینیئر ڈیبیو بھی مارچ 2009 میں کیا۔ ایک ہفتے بعد انھوں نے پہلا گول کیا اور ابتدائی طور پر 48 میچوں میں 14 گول کیے۔

2010 میں برازیل کے لیے پہلا میچ کھیلے: ایک سال بعد نیمار کو برازیل نے بلا لیا۔ یہ 10 اگست کو امریکہ کے ساتھ ایک دوستانہ میچ تھا۔ انھوں نے 28 منٹ کے اندر گول کر کے اپنے ڈیبیو کو شاندار بنایا۔

نیمار نے برازیل کے لیے 124 میچوں میں 77 گول کیے لیکن ان کا پہلا گول ان کے کریئر کے پسندیدہ ترین گولز میں سے ایک ہے۔

2013 میں بارسلونا اور برازیل کے لیے کامیابیاں: لوئس سواریز، لیونل میسی اور نیمار بارسیلونا میں ایک زبردست جوڑی ثابت ہوئی۔

سنہ 2011 میں سانتوس کے لیے کوپا لیبرٹادورس جیتنے کے بعد نیمار نے بارسلونا میں شمولیت اختیار کی۔ انھیں کئی یورپی کلبز نے پیشکش کی تھی۔

وہ لیونل میسی اور لوئس سواریز کے ساتھ فرنٹ تھری میں کھیلتے تھے اور اس جوڑی کو ’ایم ایس این‘ کا نام دیا گیا تھا۔

نیمار نے بارسیلونا کو لا لیگا، کوپا ڈیل رے اور چیمپئنز لیگ جیتنے میں مدد دی۔

بارسلونا میں شمولیت کے فوراً بعد انھوں نے برازیل کو فیفا کنفیڈریشن کپ جیتنے میں بھی مدد کی اور ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

2014 میں ورلڈ کپ کا خواب ٹوٹ گیا: اب تک نیمار کا ستارہ چمک رہا تھا اور برازیل کے 2014 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کے ساتھ بہت سے لوگوں نے ان سے امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔

ٹورنامنٹ سے پہلے اور اس کے دوران ان کی تصاویر ہر جگہ تھیں۔ لیکن لوگوں کو کافی مایوسی ہوئی جب کوارٹر فائنل میں وہ انجرڈ ہوگئے۔ کولمبیا کے جوآن زونیگا کی ٹکر نے انھیں کمر درد میں مبتلا کر دیا۔

اس میچ میں تو برازیل نے 2-1 سے کامیابی حاصل کی لیکن اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑی: نیمار انجری کے ساتھ ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے۔

سیمی فائنل میں جرمنی کے خلاف برازیل کو ایک سات کی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

2016 میں اولمپک ریکارڈ اور گولڈ سیزن: نیمار، میسی اور سواریز کلب فٹ بال میں سب سے خطرناک جوڑیوں میں سے ایک ہے۔ سال 2015-16 میں انھوں نے مل کر 131 گولز کیے، جو ہسپانوی فٹبال تاریخ میں ایک سیزن میں سب سے زیادہ گولز ہیں۔

ان گولز نے بارسلونا کو لا لیگا اور کوپا ڈیل رے کے ڈومیسٹک ڈبل کو مکمل کرنے میں مدد کی۔ اس سے قبل نیمار ریو میں سنہ 2016 کے اولمپک مقابلوں کے لیے دوبارہ برازیل کی ٹیم کا حصہ بنے۔

ورلڈ کپ میں چوٹ سے دل ٹوٹنے کے دو سال بعد نیمار نے فیصلہ کن پنالٹی اسکور کی۔ انھوں نے برازیل کو پہلا اولمپک گولڈ جتایا۔

2017 میں فرانس منتقلی
بارسیلونا کے لیے 186 میچوں میں 105 گولز کرنے کے بعد نیمار نے اس ٹیم کو چھوڑ کر پی ایس جی میں شمولیت کا اعلان کیا تو عالمی فٹبال میں ہلچل مچ گئی۔ انھیں 2017 میں اس کے بدلے 200 ملین پاونڈز کی بڑی ڈیل آفر کی گئی تھی۔

2017 میں اپنے ڈیبیو پر انھوں نے ایک گول کیا اور دوسرے گول میں اسسٹ کیا۔ وہ کلیان ماپے اور ایڈنسن کوانی کے ساتھ جارحانہ کھیل پیش کرتے تھے۔ نیمار نے لیگ ون، فرنچ کپ اور لیگ کپ میں پی ایس جی کی فتوحات کے دوران 30 میچوں میں 28 گول کیے۔

مگر انھیں سیزن چھوڑنا پڑا جب وہ دوبارہ انجری کا شکار ہوئے۔ یہ ان کئی انجریوں میں سے ایک ہے جنھوں نے پیرس میں انھیں خوفزدہ کیے رکھا۔

2019 سے 2020۔۔ چیمپیئنز لیگ فائنل کے بعد مستقبل غیر یقینی: پی ایس جی کے ساتھ دو سال گزارنے کے بعد نیمار کو بارے میں یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں کہ وہ دوبارہ بارسیلونا میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔

جولائی میں وہ سیزن سے قبل ٹریننگ کا حصہ نہ بن سکے جس پر پی ایس جی نے ناراضی ظاہر کی۔ پھر وہ پیرس میں ہی رہے۔

یہ سیزن بھی ان کی انجریوں کی وجہ سے متاثر ہوا۔ تاہم انھوں نے ٹیم کو لیگ ون میں فتح دلائی اور چیمپیئنز لیگ کے فائنل تک لے گئے جہاں ٹیم کو بائرن میونخ کے ہاتھوں شکست جھیلنی پڑی۔

2012 سے 2023 کے اتار چڑھاؤ: اگست 2021 کے دوران بارسیلونا میں نیمار کے سابق ساتھی میسی نے بھی پی ایس جی میں شمولیت اختیار کی۔

تاہم نیمار کے لیے یہ مایوس کن سال رہا، وہ تمام مقابلوں میں صرف 13 گول کر سکے۔ یہ یورپ آنے کے بعد سے ان کا سب سے بُرا سیزن رہا۔

2022 سے 2023 کے سیزن میں میسی اور ماپے کے ساتھ نیمار فارم میں واپس آئے۔ انھوں نے پہلے پانچ لیگ میچوں میں 13 گول اور اسسٹ کیے۔ مگر ماچ میں ٹخنے کی سرجری کے باعث وہ سیزن سے باہر ہوگئے۔

فروری کے میچ میں انھوں نے پی ایس جی کے لیے اپنا آخری میچ کھیلا۔

کیا نیمار کے کیریئر میں مزید اچھے لمحات آئیں گے؟ آج بھی برازیل میں شائقین نیمار کے ساتھ امیدیں جوڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اب تک ورلڈ کپ میں برازیل کو کامیابی نہیں دلائی ہے۔

 ’سعودی عرب آ کر خوش ہوں‘، نیمار جونیئر کا ریاض میں شاندار استقبال

نیمار جونیئر سنیچر کو ریاض کے اسٹیڈیم میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں پہلی مرتبہ اپنے مداحوں کے سامنے آئے۔ الہلال نے فخر کے ساتھ اپنے اسٹار پلیئر کو متعارف کرایا

قبل ازیں نیمار جونیئر ریاض پہنچے تو کنگ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر الہلال فٹبال کلب کی انتظامیہ نے ان کا استقبال کیا

پیرس سینٹ جیرمن سے الہلال منتقل ہونے والے فٹبالر نیمار کے خیر مقدم کےلیے شائقین بھی ایئر پورٹ پر پہنچے ہوئے تھے

عرب نیوز کے مطابق ریاض میں الہلال کے 68 ہزار افراد کی گنجائش والے اسٹیڈیم میں دو دیگر فٹبال اسٹارز برازیلین اسٹار میلکم اور مراکش کے گول کیپر یاسین بونو کے ساتھ نیمار کا استقبال کیا گیا

نیمار نے سعودی عرب آمد کے حوالے سے کہا ’یہ دلچسپ ہے۔ دوسری ٹیموں میں اعلیٰ معیار کے کھلاڑیوں سے ملنا آپ کو خوش کرتا ہے اور مزید بہتر کھیلنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جب آپ رونالڈو، بینزیما اور فرمینو کا سامنا کرتے ہیں تو جوش وخروش اور بھی بڑھ جاتا ہے میں اس لیگ میں شامل ہونے پر خوش ہوں ان سٹارز کا سامنا کرنا شاندار ہوگا، شاندار ہوگا۔‘

انہوں نے کہا ’میں سعودی عرب آکر خوش ہوں اور مجھے امید ہے کہ اس عظیم کلب کے ساتھ چیمپیئن شپ جیتوں گا۔‘

سعودی پرو لیگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیمار نے کہا کہ وہ ’کھیلوں کی نئی تاریخ‘ لکھنا چاہتے ہیں

’الہلال بہت بڑا کلب ہے، جس کے شاندار مداح ہیں اوریہ ایشیا کا بہترین فٹبال کلب ہے جس کے بعد مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرا یہ فیصلہ صحیح ہے، صحیح وقت پر ہے اور صحیح کلب کے ساتھ ہے۔ مجھے جیتنا اور گول سکور کرنا پسند ہے اور میرا سعودی عرب میں الہلال کے ساتھ یہی کرنے کا ارادہ ہے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close