ممکن ہے آپ اسے افسانہ یا سائنس فکشن سمجھیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ بہت جلد ان گلوکاروں سے انہی کی آواز میں نئے گیت سننے لگیں گے، جو دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ یہ بات صرف گیتوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آپ انہیں اپنی نئی وڈیوز میں پرفارم کرتا ہوا بھی دیکھیں گے
ان ناممکنات کو آرٹیفیشل انٹیلیجینس ٹیکنالوجی نے ممکن بنا دیا ہے اور آرٹ کی دنیا میں جزوی طور پر اس پر عمل بھی ہو رہا ہے!
آپ نے چند ہفتے پہلے امریکہ میں ٹیلی وژن ڈراموں اور فلموں کے قلم کاروں اور فن کاروں کی ہڑتال کے بارے میں پڑھا اور سنا ہوگا، ان کی ایک شکایت یہ بھی تھی کہ پروڈیوسرز اب رائٹرز کی بجائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے اسکرپٹ لکھوا رہے ہیں اور اسی طرح فن کاروں سے کوئی سین کروانے کے بعد اسی جدید ٹیکنالوجی سے ان کا ڈجیٹل کلون بنوا کر باقی مناظر کی فلم بندی کروا رہے ہیں، جس سے فن کاروں کی حق تلفی ہو رہی ہے
جیسے جیسے اس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ رہا ہے اور اس کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، ہمیں نت نئی اور حیرت انگیز چیزیں سننے اور دیکھنے کو مل رہی ہیں
انسانوں کی آواز اور اس کی اصل جیسی شبیہہ بنانے کا دائرہ اب آرٹ کی دنیا سے نکل کر وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ دن اب شاید کچھ زیادہ دور نہیں رہا، جب زندگی کے ہر شعبے میں اصل انسان کی بجائے اس کا ڈجیٹل کلون بھی کام کر رہا ہوگا جو خود کو حالات کے مطابق اپ ڈیٹ بھی کر رہا ہوگا
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے کازوتاکا یونکورا بھی اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کا کام کر رہے ہیں۔ ان کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی ہے، جو ایسے ڈجیٹل کلون تیار کرتی ہے، جن میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ خود کو اس شخص کے اطوار و عادات کے مطابق ڈھال لیتی ہے اور اس کی شخصیت میں آنے والی تبدیلی اپنے اندر سمو لیتی ہے، جن کا وہ کلون ہے
وہ کہتے ہیں کہ ان کلونز کی مدد سے پیشہ ور اور ماہرین کی زندگی آسان ہو جائے اور ان کا بہت سا وقت بھی بچ جائے گا۔ مثال کے طور ایک ڈاکٹر کا کلون مریض سے بات چیت کر کے وہ تمام ابتدائی معلومات اکھٹی کر لے گا، جو بیماری کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر کو ضروری مواد فراہم کرے گی۔ اس طرح ڈاکٹر کم وقت میں اپنے مریض کے لیے نسخہ تجویز کر سکے گا اور اس طرح جو وقت بچے گا، اس میں مزید مریض دیکھ سکے گا
یونکورا اپنی کمپنی اے ایل ٹی کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وہ کہتے ہیں ”کلون ہمارے مستقبل کی ضرورت ہے۔ یہ آپ کا وقت بچاتا ہے اور آپ پر کام کا بوجھ کم کرتا ہے“
کسی شخص کا کلون اس کے بارے میں اتنا کچھ جانتا ہے کہ جب اس سے پوچھا جائے کہ تمہیں کون سا گانا پسند ہے تو وہ ایک لمحے کو سوچنے کے بعد اسی گانے کا نام لیتا ہے، جو اس کے مالک کے ذہن میں ہوتا ہے
یونکورا کہتے ہیں ”لوگ چیٹ جی پی ٹی یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بات کرتے ہیں، لیکن جو ٹیکنالوجی ہم استعمال کر رہے ہیں، وہ اس سے کہیں آگے ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ عمومی نہیں ہے بلکہ وہ آپ کی اپنی ذات اور شخصیت پر مرکوز ہے۔ جو کچھ آپ ہیں، آپ کا کلون بھی بالکل ویسا ہی ہے اور وہ بھی وہی کچھ جانتا اور کرتا ہے، جو آپ کرتے اور جانتے ہیں“
انہوں نے بتایا کہ کلون اپنا ڈیٹا مستقل طور پر اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے، یعنی وہ ہمہ وقت اپنے مالک جیسا ہی رہتا ہے
یونکورا کی کمپنی کے کلون فی الحال کافی مہنگے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنا ڈجیٹل کلون بنوانا چاہے تو اسے تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار ڈالر صرف کرنے پڑتے ہیں
یونکورا کہتے ہیں ”جیسے جیسے کلونز کا رواج بڑھے گا اور ان کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، تو اس کے ساتھ ساتھ کلون کی لاگت بھی گھٹتی جائے گی اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنا کلون بنوا سکیں گے“
انہوں نے کہا ”کون سا شخص ایسا ہوگا جو یہ نہیں چاہے گا کہ اس کا بھی کوئی اسسٹنٹ ہو، جو اس کا ہاتھ بٹا سکے اور اس کے کام کا کچھ بوجھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ بالکل اسی انداز اور اسی طریقے سے کام کر سکے، جیسے وہ خود کرتا ہے“
ان کی کمپنی اے ایل ٹی کلون کے علاوہ جدید ڈجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی دوسرے آلات بھی تیار کرتی ہے۔ وہ آواز شناخت کرنے والا سافٹ ویئر اور ورچوئل اسسٹنٹ بھی بنا رہی ہے۔