بیروت: شہریوں کے حالات میں واضح تقسیم کو بے نقاب کرنے والے میوزک کنسرٹ کی کہانی

ویب ڈیسک

لبنان کے بیروت واٹر فرنٹ پر انتہائی مقبول مصری گلوکار عمر دیاب نے پہلی بار 19 اگست کو ہزاروں چاہنے والوں کے لیے پرفارم کیا۔ عرب نیوز کے مطابق اس کنسرٹ کی خاص بات یہ تھی کہ تمام آنے والوں کو سفید لباس پہننے کو کہا گیا، کنسرٹ کی ٹکٹ 60 ڈالر میں دستیاب تھی۔

لیکن بیروت واٹر فرنٹ ایرینا کے شو نے آن لائن گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے اور لوگ لبنان کی موجودہ معاشی بدحالی کو دیکھتے ہوئے اس کے وقت پر سوال اٹھاتے ہیں

لبنان میں بارہ سال میں اپنی پہلی پرفارمنس کے موقع پر گلوکار نے پانچ لاکھ ڈالر کی رولیکس گھڑی پہن رکھی تھی، مبینہ طور پر اس کنسرٹ کے لیے ساڑھے سات لاکھ ڈالر ادا کیے گئے اور شادی کی خصوصی تجویز بھی دی گئی

سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد نے لبنان کے معاشی بحران اور 80 فیصد عوام کے متاثر ہونے کے باوجود اس کنسرٹ کے انعقاد پر منتظمین اور گلوکار کو بے حس قرار دیا

سوشل میڈیا پر کچھ لوگ حیران تھے کہ ایک ایسے وقت میں، جب لبنان کی ایک بڑی آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، ایسے میں مصری گلوکار دیاب بیس ہزار افراد کو بیروت واٹر فرنٹ تک پہنچانے میں کیسے کامیاب ہوئے؟

یہ حیرانی بجا بھی ہے، کیونکہ لبنان میں تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ بیروت بندرگاہ کے دھماکوں سے متاثرہ تباہ حال خاندان اپنے ساتھی شہریوں سے مدد کے لیے پکارتے رہتے ہیں اور کوئی ان کے لیے نہیں نکلتا

ملک کی موجودہ اقتصادی اور سیاسی عدم استحکام اور 2020 کے بیروت دھماکے کے حوالے سے جوابدہی کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے بہت سے لوگوں نے اس بات پر بھی بحث کی ہے کہ کیا لبنان میں دیاب کے کنسرٹ کا انعقاد مناسب تھا؟

ایکس پر ایک صارف نے لکھا، ”بیروت بندرگاہ پر ہونے والے بم دھماکے کے متاثرین تین سالوں سے لوگوں سے بھیک مانگ رہے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ مارچ کریں اور انصاف کا مطالبہ کریں لیکن کوئی ان کا ساتھ نہیں دے رہا تھا۔“ ایسے میں عمر دیاب کے شو کے لیے ہزاروں لوگ نکل آئے

اس کے جواب میں کنسرٹ کے دفاع میں ایک صارف نے لکھا، ”کیا کوئی ہے جس نے عمر دیاب کنسرٹ اور اس میں شرکت کرنے والوں پر تنقید نہ کی ہو؟ ٹھیک ہے، ہم گئے، تاکہ ہم خوش رہ سکیں اور ڈانس کر سکیں اور اپنے ٹکٹ خریدنے کے بعد اپنے موڈ کو بہتر بنا سکیں، پیسہ استعمال کرنے کے لیے ہم نے دن رات محنت کی۔ جو لوگ [کنسرٹ کی] وڈیوز نہیں دیکھنا چاہتے، وہ نہ دیکھیں۔“

واضح رہے کہ 4 اگست 2020 کو بیروت میں ہونے والے دھماکوں نے شہر کی بندرگاہ کو تباہ کردیا تھا۔ لبنان کی تاریخ کے سب سے ہولناک دھماکوں کے باعث آدھے سے زیادہ بیروت شہر کو نقصان پہنچا اور 218 افراد ہلاک ہوئے، سات ہزار کے قریب زخمی اور تقریباً تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔ یہ متاثرین اپنی بحالی کے لیے بیروت کے شہریوں سے ساتھ دینے کی اپیلیں کرتے رہتے ہیں لیکن انہیں مایوسی کا سامنا ہے

لبنان کے وزیر برائے ماحولیات ناصر یاسین نے اس حوالے سے بھی مصری گلوکار کے مداحوں پر کڑی تنقید کی ہے کہ شو ختم ہونے کے بعد اس مقام کا کوئی پرسانِ حال نہیں تھا کیونکہ سوشل میڈیا پر دکھائے جانے والے کلپس میں شو کے مقام اور ارد گرد کی گلیوں کو کچرے سے بھرا ہوا دکھایا گیا تھا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کی گئی ایک پوسٹ میں کنسرٹ کا انعقاد کرنے والی کمپنی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لبنان کے قانون کے مطابق وہ اپنے خرچ پر اس علاقے اور ملحقہ گلیوں کو صاف کرائے

متعدد عرب شہریوں نے بھی اس کنسرٹ کی وڈیوز پر تبصرہ کرنے کے لیے ایکس پلیٹ فارم کا سہارا لیا اور طنزیہ پیغامات کی پوسٹیں لگائیں جیسے ”ڈالر 1,500 LL کی شرح پر واپس آ گیا اور بجلی کی سپلائی بھی واپس آ گئی!“

سوشل میڈیا پر ایک اور تبصرے میں زیادہ سنجیدہ لہجہ اختیار کیا گیا، جس میں صارف نے کہا ”اگر میوزک پرفارم کے لیے مائیکل جیکسن بھی واپس آ جائیں، شہر تب بھی مفلوج رہے گا تاوقتیکہ دھماکہ متاثرین کو انصاف نہ مل جائے“

لبنانی صحافی عمر کاسکاس نے اپنے ایک مضمون میں شائقین پر تنقید کا دفاع کرتے ہوئے لکھا ہے، ”ایک وقت تھا کبھی بیروت کو مشرق وسطیٰ کا پیرس کہا جاتا رہا ہے۔“

اگرچہ کسی نے لبنان کی معاشی بدحالی کے لیے مصری گلوکار کے مداحوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، لیکن کنسرٹ اور سفید پوش حاضرین نے دولت کے ایک بڑے فرق کو واضح کیا ہے جس کی وجہ سے ایک شہر میں دو متوازی معاشروں نے تشکیل پائی

بیروت تضادات کا شہر بن گیا ہے، جہاں ایک طرف پرتعیش ریستورانوں کے باہر مہنگی لگژری کاریں کھڑی ہیں، جب کہ سڑک کے اس پار بھوک کی شدت میں مبتلا عوام پیٹ بھرنے کی خاطر کچرے کے ڈھیروں سے اپنے لیے کھانا چن رہے ہیں

لبنان میں معاشی صورتحال اس قدر مخدوش ہو چکی ہے کہ بعض افراد کی جانب سے مقامی بینکوں سے اپنے ہی منجمد رقوم لوٹنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close