بحریہ ٹاؤن پشاور میں زمین خریدنے کے حوالے سے بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے پر ملک ریاض کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
جمعے کی رات کو ملک ریاض کے خلاف ایف آئی آر تھانہ متھرا میں درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے متعلقہ محکموں سے این او سی لینے میں بے ضابطگیاں کیں
تفصیلات کے مطابق ایف آئی آر میں ملک ریاض حسین، حنا ملک، حامد ریاض اور عامر رشید اعوان کو نامزد کیا گیا ہے ، جبکہ مقدمے میں 419، 420 سمیت چھ دفعات شامل کی گئی ہیں
خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن پشاور پر اس وقت تمام سرمایہ کاروں کی نظریں مرکوز ہیں ، مگر اس کے افتتاح کے ساتھ ہی یہ منصوبہ بحریہ ٹائون کے دیگر پروجیکٹس کی طرح تنازعات اور بے ضابطگیوں سے اٹا ہوا ہے
ایک جانب اس کے لیے منتخب زمین پر دو فریقین میں شدید لڑائی چل رہی ہے تو دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بحریہ ٹاؤن نے این او سی جاری ہوئے بغیر منصوبے کی تشہیر شروع کر دی ہے
پشاور بحریہ ٹاؤن کے لیے متھرا کے علاقے میں واقع کافور ڈھیری کا انتخاب کیا گیا، جس پر سابق ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محمود جان کے خاندان اور قوم عیسیٰ خیل کے درمیان کئی برسوں سے تنازع چل رہا ہے
اس لڑائی کی اصل وجہ قوم عیسیٰ خیل کی کافور ڈھیری پر دعوے داری ہے، فریقین کئی برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں اور موقعہ ملتے ہی ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں
بحریہ ٹاؤن پشاور کی ایک بے ضابطگی این او سی کے بغیر منصوبے کی ابتدا ہے۔ ضلعی انتظامیہ پشاور نے اس حوالے سے متھرا تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی کمشنر کو بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی
چند روز قبل ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سلیم ایوبی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’بحریہ ٹاؤن سوسائٹی کے پاس این او سی موجود ہے اور نہ ہی زمین خریدی گئی ہے، اس لیے اس کے دفاتر کو سیل کردیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’تمام قانونی قواعد و ضوابط پورے کرنے کے بعد دفاتر کھولنے یا کام کرنے کی اجازت ملے گی۔‘
واضح رہے کہ منصوبے کے لیے بحریہ ٹاؤن کے فارم بھی جاری کر دیے گئے ہیں جن کی مقررہ قیمت 70 ہزار روپے ہے، مگر ابھی سے مارکیٹ میں اندھا دھند تشہیر کی وجہ سے یہ بلیک میں ایک لاکھ بیس ہزار روپے تک فروخت ہو رہے ہیں۔