ضرورت سے زیادہ کھانا ’بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر‘ کیا ہے اور مائنڈ فلنیس ٹیکنیک کے ساتھ اس سے کیسے نمٹا جائے

ویب ڈیسک

ممکن ہے آپ نے ’بنج واچنگ‘ Binge Watching کی اصطلاح کے بارے میں سنا ہو، اسی طرح کی ایک اصطلاح بنج ایٹنگ Binge Eating بھی ہے، یہ کھانے سے متعلق ہمارے غیرمعمولی رویے پر مبنی ایک ڈس آرڈر ہے

بعض افراد کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اور جلدی کھانا کھاتے ہیں اور اگر یہ ان کی عادت بن جائے تو اسے ’بنج ایٹنگ ڈس آرڈر‘ کہا جاتا ہے

ماہرین کے مطابق اگر کوئی لگاتار کم از کم تین ہفتوں تک اسی عادت کو برقرار رکھے تو ممکنہ طور پر اسے بنج ایٹنگ ڈس آرڈر ہو سکتا ہے

عام طور پر ماہرین ایٹنگ ڈس آرڈر کو چھ اقسام (اینوریکسیا نرووسا، بیولیمیا نرووسا، بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر، پیکا، ریومنیشن ڈس آرڈر اور کھانے سے اجتناب کرنا یا محدود قسم کا کھانا کھانا) میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان میں سے تین عام اقسام قابل غور ہیں

مرد اور خواتین میں ایٹنگ ڈس آرڈر کی سب سے زیادہ پائی جانے والی قسم اینوریکسیا نرووسا (Anorexia Nervosa) ہے۔ بین الاقوامی نفسیاتی ماہرین کے مطابق، اینوریکسیا نرووسا کی شرح عورتوں میں مردوں کے مقابلے تین گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس میں مبتلا مرد یا عورت وزن بڑھ جانے کے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔کسی بھی دوسری نفسیاتی بیماری کے مقابلے میں اس سے اموات کی شرح زیادہ ہے اور جو لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کے ذہن میں جسم کا ایک خیالی تصور پایا جاتا ہے، جس کے تحت ان کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے بہت زیادہ موٹے اور بھدے معلوم ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ یہ لوگ فاقہ کشی یا پھر حد سے ایکسرسائز کرنے لگتے ہیں

ایٹنگ ڈس آرڈر کی دوسری عام قسم بیولیمیا نرووسا (Bulimia Nervosa) ہے، جس میں مبتلا شخص بار بار بھوک کا شکار ہوتا ہے۔ بیولیمیا نرووسا میں مبتلا مرد اور خواتین وزن بڑھ جانے اور باڈی شیپ خراب ہو جانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ اس سے باہر آنے اور بڑھتے وزن پر قابو پانے کے لیے یہ مریض آنتوں کو خالی کرنے کی ادویات، اضافی ورزش اور قے کے طریقہ کار پر عمل کرنے لگتے ہیں۔ بے وجہ بھوک کے سبب وقفے وقفے سے بھاری غذاؤں کا استعمال ان مریضوں کو بیمار کر دیتا ہے

اس کی تیسری قسم ، جو آج کا مرکزی موضوع ہے، وہ ہے بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر۔۔ یہ اس مرض کی تیسری عام قسم ہے، جس میں مبتلا مریض بار بار اور متواتر کھانے کی عادت پر کنٹرول نہیں کر پاتے۔ یہ افراد بہت کم وقت کے دورانیے میں بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ تاہم یہ بیولیمیا نرووسا کے شکار مریضوں کی طرح قے کر کے جسم سے کھانا نکالنے کی کوشش نہیں کرتے

بینج ایٹنگ ڈس آرڈر (بی ای ڈی) ایک طرز عمل کی خرابی ہے، جس کی خصوصیت دائمی، زبردستی زیادہ کھانا ہے۔ اگرچہ کبھی کبھار زیادہ کھانا معمول ہے، کھانے کی خرابی ایک ایسی حالت ہے جس کے ساتھ آپ ہر روز رہتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ آپ کو کنٹرول کرتا ہے اور آپ کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی تندرستی میں مداخلت کرتا ہے۔ بہت زیادہ کھانے کا مطلب ہے کہ قلیل مدت میں بڑی مقدار میں کھانا کھا جانا اور ایسا محسوس کرنا کہ آپ روک نہیں سکتے

امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائی بیٹیس اینڈ ڈائجسٹیو اینڈ کڈنی ڈیزیز کے ایک مضمون کے مطابق بنج ایٹنگ ڈس آرڈر ایک ایسی بیماری ہے، جس میں انسان کم وقت میں زیادہ مقدار میں کھانا کھانے کی کوشش کرتا ہے اور وہ خود پر کنٹرول نہیں کر پاتا

یہ ایک ایسا ڈس آرڈر ہے جس میں مبتلا آدمی خود کو کسی بھی طرح کھانے سے روک نہیں پاتا اور کھانے کے بعد اتنا زیادہ کھا جانے پر احساسِ جرم میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ایسا آدمی دوسروں کا سامنا کرنے سے کتراتا ہے۔ محفلوں میں الگ تھلگ رہتا ہے۔
عموما وہ لوگ جو اپنی زندگی میں خود کو بے بس، کمزور اور مجبور محسوس کرتے ہیں۔ بِنج اییٹنگ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایسے افراد کو لگتا ہے کہ ان کا حالات پر تو کیا کسی بھی چیز پر کوئی اختیار نہیں۔ اپنی تکریم نہیں کرتے۔ زندگی میں رہ جانے والی کمیوں کے لئے خود کو ہی ذمہ دار گردانتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے ان کا بس اپنے آپ پر چلتا ہے۔ لاشعوری طور پر یہ ان کا اپنی ذات کے خلاف احتجاج ہوتا ہے۔ ان کے اندر کہیں دبا غصہ ہوتا ہے۔ ایسے افراد جو بہت زیادہ اسٹریس لیتے ہیں۔ ہر وقت ڈپریسڈ رہتے ہیں ان میں بہت زیادہ کھانے کی پرابلم ہو سکتی ہے۔ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وہ لوگ جو بہت زیادہ سختی کے ساتھ ڈائیٹنگ کرتے ہیں۔ ان میں اس ڈس آرڈر کے پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں

وہ عوامل جو آپ میں بنج ایٹنگ ڈس آرڈر کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں، ان میں شامل ہیں:

خاندانی تاریخ: اگر آپ کے والدین یا بہن بھائیوں کو کھانے کی خرابی ہے (یا تھی) تو آپ کو کھانے کی خرابی کا زیادہ امکان ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موروثی جین کھانے کی خرابی کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

پرہیز: اس عارضے میں مبتلا بہت سے لوگوں کی پرہیز کی تاریخ ہے۔ دن کے وقت پرہیز کرنا یا کیلوریز کو محدود کرنا زیادہ کھانے کی خواہش کو متحرک کر سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ میں افسردگی کی علامات ہوں

نفسیاتی مسائل: بہت سے لوگ جن کو کھانے کی خرابی ہوتی ہے، وہ اپنے اور اپنی مہارتوں اور کامیابیوں کے بارے میں منفی محسوس کرتے ہیں۔ اس کے محرکات میں تناؤ، کمزور جسم کی خود کی تصویر اور ترجیحی بینج فوڈز کی دستیابی شامل ہو سکتی ہے

بہت سے عوامل کھانے کے رویے کو متاثر کرتے ہیں، بشمول نفسیات، حیاتیات اور سیکھی ہوئی عادات۔ جو چیز آپ کو کھانے پر اکساتی ہے وہ اس سے مختلف ہوسکتی ہے جو اگلے شخص کو متحرک کرتی ہے۔ کھانے سے آپ کے دماغ میں خوشی کے ہارمونز نکل سکتے ہیں (سیروٹونن اور ڈوپامائن)، جو نشے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔ کھانا غیر آرام دہ احساسات سے بچنے یا بے حس کرنے یا غیر پوری ضروریات کو پورا کرنے کا ایک طریقہ بھی ہوسکتا ہے

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر والے زیادہ تر لوگ زیادہ وزن یا موٹے ہوتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ ان کا وزن عام ہو۔ رویے اور جذباتی علامات اور اس ڈس آرڈر کی علامات میں شامل ہیں:

بھوک نہ ہونے کے باوجودبہت زیادہ کھانا
عام رفتار سے زیادہ تیزی کے ساتھ کھانا
پیٹ بھر جانے کے باوجود بھی مزید کھانے کی خواہش اور مسلسل کھاتے رہنا۔
وقت بے وقت کھانا خاص طور سے رات میں اٹھ کر کھانا اور بہت زیادہ کھانا۔
کھانا سامنے دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ آپ بھوک پر قابو نہیں رکھ سکتے اور کھانے سے ہاتھ روکنا ناممکن محسوس ہو۔
اکثر اکیلے یا چھپ کر کھانا
اپنے کھانے کے بارے میں افسردہ، بیزار، شرمندہ، مجرم یا پریشان محسوس کرنا
جذباتی تناؤ کے جواب میں کھانا (جذباتی کھانا)

واضح رہے کہ دل میں رہ جانے والے منفی خیالات کی وجہ سے پیدا ہونے والے دباؤ کو جب ہم ظاہر نہیں کر پاتے تو اس کے ردِ عمل کے طور پر کئی افراد سخت غصے یا ڈپریشن میں کچھ بھی چیز بے تکان کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ اس کھانے کا تعلق بھوک سے نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ کھانا جذبات کی تسکین کے لئے کھایا جاتا ہے۔ عمومی طور سے لوگ اس کیفیت میں فاسٹ فوڈ، کیک پیسٹری چپس، چاکلیٹ جیسی اشیاء کو ترجیح دیتے ہیں۔ ریسرچز بتاتی ہیں کہ ان اشیاء میں موجود کیمکلز خاص طور چینی یا گلوکوز عارضی طور پر اینڈورفن کے اخراج کے لئے ٹریگر کا کام کرتے ہیں۔ یہ اداسی اور دباؤ کی حالت میں انسانی دماغ سے ریلیز ہونے والا ایک کیمیائی مادہ ہے

اسٹڈیز بتاتی ہیں کہ بنج ایٹنگ ڈس آرڈر میں مبتلا افردا کے دماغ میں گلوکوز کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے دماغ نارمل سطح سے بھی انتہائی کم چست اور حاضر ہوتا ہے۔ جبکہ نیورو اینڈوکرائینولوجی 2003 کی ایک رپورٹ کے مطابق ایموشنل ایٹنگ کے مرض میں مبتلا افراد میں اینڈورفن کی مقدار میں بار بار تغیر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ عموماً ایسے افراد ان اشیاء کے کھانے سے وقتی سکون اور ذہنی دباؤ میں کمی محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں بظاہر پرکشش نظر آنے والی یہ اشتہاء انگیز اشیاء حد درجہ چکنائی، مٹھاس اور ناقص اجزاء پر مشتمل ہوتی ہیں۔ یہ صحت کے لئے انتہائی مضر ثابت ہوتی ہیں۔ یہی ایموشنل ایٹنگ جب حد سے بڑھ جاتی ہے تو ایک اور ڈس آرڈر سامنے آتا ہے،جسے بِنج ایٹنگ Binge Eating کہتے ہیں۔

بنج اییٹنگ ڈس آرڈر (BED ) بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قلت پیدا کرنے کی عادت ہے۔ یعنی یہ بہت زیادہ کھاتے ہیں اور بھوک نہ ہونے کے باوجود بھی کھاتے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں انہیں زیادہ کھانے پر اختیار نہیں ہے۔ جب بہت زیادہ کھالیتے ہیں تو پھر شرمندگی محسوس کرتے ہیں

ماہرین کے مطابق جب کسی کو زیادہ کھانے کی خرابی ہوتی ہے، تو ان کو ضرورت سے زیادہ کھانے کے بارے میں شرمندگی ہو سکتی ہے اور اسے روکنے کا عزم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کو ایسی مجبوری محسوس ہوتی ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی مزاحمت نہیں کر سکتے اور بہت زیادہ کھانا جاری رکھتے ہیں۔ یوں اس ڈس آرڈر میں مبتلا افراد زیادہ کھانے کی عادت سے خود بھی پریشان اور مایوس ہوتے ہیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ بنج ایٹنگ ڈس آرڈر والا شخص اپنے رویے کو چھپانے کا ماہر بن سکتا ہے، جس سے دوسروں کے لیے اس مسئلے کا پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے

یہ معاملہ محض خوش خوراکی کا نہیں ہے، کیونکہ اس سے کئی پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں اور زیادہ کھانے سے متعلق نفسیاتی اور جسمانی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس سے جو پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، ان میں شامل ہیں:

-زندگی کا ناقص معیار
-کام پر، آپ کی ذاتی زندگی یا سماجی حالات میں کام کرنے میں مسائل
-لوگوں سے الگ رہنا
-موٹاپا
-موٹاپے سے متعلق طبی -حالات: جیسے جوڑوں کے مسائل، دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس، پتھری، گردے کی بیماری، فیٹی لیور، اوسٹیو ارتھرائٹس، گیسٹرو فیجیل ریفلوکس بیماری (GERD) اور کچھ نیند سے متعلق -سانس کی خرابی
-ذہنی دباؤ
-بے چینی
-اور جسم کی ڈیسمورفیا

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر پر قابو کیسے پایا جائے؟

امریکہ کی نیشنل لائبریری آف میڈسن کی صحت سے متعلق معلومات کی آن لائن ویب سائٹ ’میڈ لائن پلس‘ کے مضمون کے مطابق ’بنج ایٹنگ ڈس آرڈر‘ کیوں ہوتا، اس کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں کی جا سکی ہے۔

لیکن کچھ عوامل ہیں، جو اس ڈس آرڈر کی طرف لے جا سکتے ہیں جن میں ڈپریشن، غیر صحت مند لائف اسٹائل اور جین (ماضی میں قریبی رشتہ داروں میں ڈس آرڈر کی موجودگی) وغیرہ شامل ہے

میڈ لائن پلس کے مطابق اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک تجویز یہ ہے کہ جسم کو کم سے کم کھانا کھانے کی عادت ڈالیں

اس ڈس آرڈر سے چھٹکارا پانے کے لیے لائف اسٹائل میں صحت مند غذا کو شامل کر کے وزن کو معتدل رکھنا بھی مددگار ثابت ہوتا ہے

اگر آپ کو کسی قسم کے دماغی مسائل یعنی جذبات اور احساسات پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے تو اس کا علاج کرائیں کیوں کہ یہ بنج ایٹنگ یا زیادہ کھانا کھانے کی عادت کو متحرک کرتا ہے۔

مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر سے چھٹکارا پانے کے لیے مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن اس سلسلے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ کوئی ادویاتی علاج نہیں بلکہ طرزِ حیات پیش کرتا ہے

مائنڈ فلنیس ایٹنگ کے عادی افراد اور بنج اییٹنگ ڈس آرڈر میں مبتلا لوگوں کی انڈیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کی سائیکولوجسٹ اور مائنڈ فلنیس بیسڈ ایٹنگ اویرنیس ٹریننگ MB-EAT کی فاؤنڈر ڈاکٹر جین ایل کرسلر اور ان کے ڈیوک یونیورسٹی کے کولیگز نے این آئی ایچ (نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ) کے تحت ایک اسٹڈی کی

اس اسٹڈی میں ڈیڑھ سو بنج ایٹر شامل کئے گئے تھے اور ان پر مائنڈ فلنیس ایٹنگ تیکنیکس کو سائیکولوجیکل اسٹنڈرڈ تھراپی کے ساتھ ان پر اپلائی کیا گیا

مائنڈ فلنیس ایٹنگ کے افراد اپنے کھانے سے زیادہ لطف اندوز ہوئے اور ان کے اندر کم مقدار کے باوجود کھانا کھانے کی طمانیت اور بھوک کی تسکین قابلِ تعریف تھی۔ ذیل میں ہم اس حوالے سے چند مشقیں پیش کر رہے ہیں

⦿ مشق نمبر 1 ، مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن اور تکنیک:

اگر آپ فاسٹ فوڈ کے شوقین ہیں تو یہ مشقیں آپ کو بنج ایٹنگ ڈس آرڈر تک پہنچنے سے محفوظ رکھیں گیں اور وہ دوست جو اس تکلیف میں مبتلا ہیں انہیں اس تکلیف سے باہر آنے میں مدد فراہم کریں گی۔

ویسے تو دیگر طریقے کار میں ہم موٹے بھدے لوگوں کو دبلا پتلا نظر آنے اور اپنا آئیڈیل ویٹ کو برقرار رکھنے کے لئے تصوراتی امیجز بنواتے ہیں اور میڈیٹیشنز بھی کرواتے ہیں۔ مگر چونکہ مائنڈ فلنیس آپ کو تصوارت سے باہر نکال کر حال پر متوجہ رہنے اور حقیقت کو قبول کر کے اس کی تصحیح کرنے کی ترغیب و تربیت دیتا ہے۔ اس لئے ہم آپ کو بالکل اس کے برعکس کرنے کو کہیں گے

وہ افراد جو ایموشنل اییٹنگ بہت زیادہ کرتے ہیں یا بنج ایٹنگ کی تکلیف میں مبتلا ہیں، انہیں خاص طور پر یہ مشق کرنی چاہیے۔ اس کے لئے آپ کو کچھ تصاویر کھچوانی ہے۔ آج کل تو سیلفیز کا دور ہے تو پھر یہ کام آپ خود بھی کر سکتے ہیں، مگر اس تصویر کو فریم ضرور کروائیے

اب اپنی یہ حالیہ تصویر جس میں آپ موٹے بھدے نظر آ رہے ہیں، کھانے کی ٹیبل پررکھ لیجئے یا پھر کسی ایسی جگہ رکھیے جہاں پر کھانا کھانے کے دوران یہ تصویر آپ کی نظروں کے سامنے رہے۔ جب کھانے کے لئے بیٹھیں تو سب سے پہلے اس تصویر کو غور سے دیکھیں کہ آپ زیادہ کھانے کی وجہ سے کتنے بھدے ہو گئے ہیں۔

⦿ مشق نمبر 2، سگنلز کو پہچانیے:
یہ سب سے اہم ہے۔۔ جب بے اختیار آپ فریج کی جانب بڑھیں، پرس سے چاکلیٹ نکال کر منہ میں رکھنا چاہیں یا پھر ایسے ہی راستے میں سے گزرتے ہوئے کسی بیکری یا سموسے والی کی دکان کے پاس سے چلتے آپ کے قدم کی رفتار ہلکی ہونے لگے تو پہلے سوچ لیجئے کہ کیا واقعی آپ کو بھوک لگی ہے یا محض یہ اشتہاء انگیز خوشبو آپ کو کھینچ رہی ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ کھانے سے پہلے بھوک میں فرق محسوس کرنے کی کوشش کیجئے کہ کھانے کی طلب کے سگنلز کون سی بھوک کے ہیں؟ کیا واقعی آپ کو جسمانی کمزوری محسوس ہو رہی ہے اور بھوک لگی ہے یا پھر محض اپنے منہ کے چٹخارے Taste Buds کی تسکین اور یا پھر منفی خیالات کی جانب سے دھیان ہٹانے کے لئے آپ کچھ کھانا چاہتے ہیں۔

⦿ مشق نمبر 3، مائنڈ فلنیس اِیٹنگ فار بنج اِیٹر:
دماغ اور گَٹ کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ہماری بھوک اور اعصابی نظام کا آپس میں گہرا تعلق ہے، وہ اس طرح کہ جب ہمیں بھوک لگتی ہے تو دماغ سے سگنلز پیٹ کو ملتے ہیں۔ جب ہم کھانا شروع کرتے ہیں تو ہارمونز کی ایک پیچیدہ کڑی حرکت میں آجاتی ہے۔ ان ہارمونز سے ترتیب وار مختلف رطوبتوں کا اخراج عمل میں آتا ہے اور انہضام کے عمل میں اپنا اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ہارمون اس وقت تک رطوبتوں کا اخراج کرتے رہتے ہیں، جب تک کہ ہمارے دماغ سے سگنلز ملتے رہتے ہیں۔ جب ہم سیر ہوجاتے ہیں تو دراصل بھوک ختم ہو جاتی ہے اور ساتھ ہم کھانا کھانا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ سائنس بتاتی ہے کہ یہ جو بھوک کے ختم ہوجانے کا عمل ہے، اس کی وجہ وہ سگنل ہے جو دماغ سے معدے کو ملتا ہے۔ ہمارے دماغ میں بھوک کے ختم ہونے کی اطلاع کا پیغام پہنچنے اور پکا ہونے میں پورے بیس منٹ لگتے ہیں۔ اگر کوئی بہت جلدی کھانا کھاتا ہے، تو ایسے افراد میں پیٹ بھرنے کے سگنلز نہیں پہنچ پاتے۔ نتیجے میں ایسے لوگ اوور ایٹنگ کا شکار ہوجاتے ہیں یا انہیں تھوڑی دیر بعد پھر بھوک لگنے لگتی ہے۔

تو اب اس مشق کے لئے آپ کو ایک ٹائمر یا الارم کلاک کا انتظام اس جگہ کرنا ہوگا، جہاں آپ کھانا کھاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو آپ اپنے کچن یا ڈائینگ ٹیبل پر ایک کچن ٹائمر کا انتظام کیجئے۔ اب کھانا شروع کرنے سے پہلے اس میں بیس منٹ کا ٹائمر سیٹ کر دیجئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنا کھانا بیس منٹ میں ختم کریں گے۔ اب بیس منٹ کی مناسبت سے یہ تو طے ہو گیا کہ آپ کھانا جلدی جلدی نہیں کھا سکتے۔ جب کھانے بیٹھیں تو ان ہدایات کو ضرور یاد رکھیئے۔
آہستہ آہستہ ہر لقمے کو خوب چبا چبا کر کھانا،
خوشبو اور ذائقے کوآخر تک محسوس کرنا
اور شکرانہ….

1- اگر آپ کی یاد دہانی کے لئے مائنڈ فلنیس اییٹنگ کی مختصراً وضاحت کریں تو مائنڈ لیس ایٹنگ یہ ہے کہ کشمش یا بادام کی مٹھی بھری اور منہ میں ڈال لی۔یا پھر چار پانچ بڑے نوالوں میں پورا کھاناختم۔ نہیں اب کرنا یہ ہے کہ کشمش یا بادام جو مٹھی بھر کر لی تھی۔اسے براہ راست منہ میں نہیں ڈال سکتے۔ بلکہ اسے پلیٹ یا پیالے میں نکال لیجئے۔ اور اب ایک ایک دانہ آہستہ آہستہ کھانا ہے۔

2۔ یہ کھانے کی خوشبو ہی ہوتی ہے جو ہماری بھوک میں اضافہ کرتی ہے اور بھوک نہ ہونے کے باوجود کھانے کی جانب راغب کرتی ہے۔ اگر آپ کھانے کی خوشبو سے لطف اندوز ہونا سیکھ لیں تو کافی حد تک بھوک پر قابو پا سکتے ہیں۔

3- ذائقے سے مراد یہ ہے کہ ہر دانے کو جب زبان پر رکھا تو اس کے ذائقہ کو محسوس کیجئے۔ زبان پر رکھنے سے لے کر معدے تک پہنچنے کے پروسس پر پورا غور کیجئے اور اسے محسوس کیجئے۔ یہ عمل اپنے روٹی کے ہر نوالے، سینڈوچ یا کباب کے ہر ٹکڑے اور کشمش کے ہر دانے کے لئے دہرایئے۔ تب بنے گا ہر نوالا مائنڈ فل اور آپ کا کھانا مائنڈفلنیس کھانا۔

4- شکرانہ۔۔۔ اور شکرانہ کے لئے ہم تو کہیں گے کہ شکرانہ زندگی میں سانس کے چلنے کی طرح شامل کر لیجئے۔ اسے ایک غیر اختیاری عمل بنا لیجئے۔ تو بس مائنڈ فلنیس ایٹنگ کے دوران جب کشمش کا ایک دانہ آپ منہ میں ڈالیں تو اللہ کے شکر کے بعد ہر اس آدمی کا بھی شکریہ ادا کیجئے، جس سے ہوتی ہوئی یہ صاف ستھری کشمش آپ تک پہنچی۔ اگر کھانے کے دوران کچھ بات کرنا چاہتے ہیں تو پھر پپو کی پڑھائی، بجلی کے بل اور کل کی میٹنگ کے بجائے، اس کھانے کی بات کیجئے جو آپ کھا رہے ہیں۔ ان مراحل کا ذکر کیجئے اور اپنے اندر شکر اور احسان مندی کے جذبات پیدا کیجئے۔ اس کا برملا اظہار کیجئے۔ ان لوگوں کے لئے جن کی محنت سے اجناس ، گوشت مصالحہ جات ہم تک پہنچتے ہیں۔ اس کا شکر ادا کیجئے جس نے ان تمام اجزاء کو اکٹھا کرکے مزیدار اور صحت مند پکوان آپ کے لئے تیار کیا۔ لیجئے جناب بیس منٹ کا ٹائمر بج اٹھا۔ اور آپ نے اپنا کھانا بیس منٹ میں ختم کرلیا۔ دورانیہ اس سے زیادہ ہو سکتا ہے مگر اس سے کم نہیں۔

مزید ان ہدایات پر عمل کیجیے:
کھانا ایک بار نکالئے اور ڈش کو سامنے سے ہٹالیجئے۔
ٹی وی اورکھانے کی دوران اخبار یا کوئی اور کتاب پڑھنے سے گریز کیجئے۔
کھانا زیادہ گرم نہ کھائیں۔ ٹھنڈا یا کم گرم کھانا کھائیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close